سابقہ 150 سالوں سے عوام کو با ضابطہ طور پر ڈارون کی تھیوری پر یقین کرنے کے لیے مجبور کیا گیا ہے۔
دنیا کے لیے بالآخر لازمی ہوگیا ہے کہ اس باطل کو اب ختم کردیا جاۓ جس کا نام "ڈاروینیزم" ہے۔
ڈاروینی لوگوں نے ان 350 ملین آثار متحجّرہ (فوسل) کو چھپایا ہے جو تخلیق کو ثابت کرنے میں اہم کردار نبھاتے ہیں۔ انھوں نے اس حقیقت کو بھی چھپایا ہے کہ تغیرپذیر فوسل کسی بھی صورت میں موجود نہیں ہے!
انھوں نے اس حقیقت کو بھی دنیا سے چھپاۓ رکھا کہ کوئی بھی لحمیہ (پروٹین) اتفاقا" وجود میں نہیں آسکتا اور لوگوں کو اس جھوٹ پر یقین کرنے پر مجبور کیا کہ "زندگی اتفاق سے وجود میں آئی ہے۔"
انسانی فرضی ارتقا کے لیے انھوں نے مصنوعی کاسۂ سر کی جانب بطور ثبوت اشارہ کیا۔
انھوں نے فریب کا ارتکاب کیا ہے۔ انھوں نے فرضی فوسل بنائیں اور سالوں نہایت بے شرمی سے ان کا مظاہرہ کیا ہے۔
انھوں نے درسی کتابوں میں ارتقا کے لیے بطور فرضی ثبوت، "اکوائن ایوؤلوشن سیریس" کا استعمال کیا جسے غلط جانا جاتا ہے۔
انھوں نے "انڈسٹریل ایوؤلوشن ماتھز" کے استعمال کی بھی کوشش کی جسے انھوں نے پتنگوں کو (پروانوں کو، ماتھز ) درختوں پر چپکا کر بنایا اور ارتقا کا قدرتی انتخاب کے ثبوت کے طور پر ان کے فوٹوز کھینچیں۔
انھوں نے کیمبرئن فوسلز کو 70 سالوں تک چھپاۓ رکھا جو تخلیق کے پختہ ثبوت ہیں۔
انھوں نے اس جھوٹ کو پھیلایا کہ تغیّر اور قدرتی انتخاب زندگی کی نئی ضورتوں کو جنم دیتے ہیں جبکہ یہ بیان سائنسی طور پر ناممکن ہے!
اور اب وہ ان فوسلز سے سہمے ہوۓ ہیں جو یہ ثابت کرتے ہیں کہ ارتقا وقوع پذیر ہوا ہی نہیں!
فوسلز جن سے لوگوں کا اکثر ان کے باغیچوں میں، سمندر کے کناروں پر یا زیر زمیں معدنی کانوں میں سامنا ہوتا ہے اور کسی بھی شخص کو وہ آسانی سے مل سکتے ہیں وہ ڈاروینی لوگوں کے لیے لفظی طور پر، کابوس میں تبدیل ہوچکے ہیں۔
عمل ارتقا کی تعلیم اور فروغ یہ سومیرینز سے ایک ملحد کی جانب سے ہم تک آئی ہے، جسے ڈارونی حکم شاہی نے جبرا" عائد کیا جبکہ جو فوسلز تخلیق کے مستند اور ٹھوس ثبوت ہیں، انھیں ظاہر کرنے اور ان پر تبادلۂ خیالات کرنے سے باز رکھنے کے لیے ہر ممکن کوشش کی گئی ہے۔
ان کا مقصد کمیؤنسٹ، ملحد اور مادّہ پرستوں کے دباؤ میں آکر ان سائنسی حقائق کو چھپاۓ رکھنا ہے۔ ڈاروینی افراد کو درپیش سائنسی حقائق کا ڈر ان کے نظریاتی نظام کی بدبختی کا ثبوت ہے۔
ڈاروینی افراد ان کے نظریاتی نظام پر اگر واقعی میں پریقین ہیں تب سائنس سے منکشف حقائق پر انھیں گھبرانے کی کوئی ضرورت نہیں۔ سابقہ صدی کے فسطائی (فاشزم) طریقوں کو سائنس میں لپیٹنے کی کوشش کرنے کی بجاۓ، اگر ان کے پاس کوئی ثبوت ہے تب، انھیں چاہیے کہ ان کا خود کا ثبوت پیش کریں۔ لیکن وہ ایسا کبھی بھی کر ہی نہیں سکتے کیونکہ ارتکا کی حمایت میں کوئی ایک بھی سائنسی ثبوت نہیں مل پایا ہے۔ اسی لیے سائنس عمل ارتقا کو مسترد کرتا ہے!