اللہ کی لامتناہی رحمت کی وجہ سے اللہ پاک آخرت کی زندگی اور زندگی کا صحیح مقصد سکھانے کے لیے لوگوں کے پاس نبیوں کو بھیجتے رہے ہیں۔ اللہ کی رضا کے ساتھ اسکے نبی ساری زندگی لوگوں کو سیدھا راستہ دیکھانے اور جہالت کی زندگی سے بچانے کے لیے محنت کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر، حضرت نوح علیہ السلام نے عظیم محنت کی اپنے لوگوں کو اللہ کے وجود اور اسکی نا ختم ہونے والی طاقت کا بتانے کے لیے اور انکو انکے غلط عقائد اور نظریات سے نجات دلائی۔ وہ انکی سر کشی اور انکار کے آگے ڈٹ گئے اور اللہ کے حکم کو بہترین اندازمیں لے کر چلے۔
"کہا، اے میرے پروردگار میں نے اپنی قوم کو رات دن تیری طرف بلایا ہے-مگر میرے بلانے سے یہ لوگ اور زیادہ بھاگنے لگے۔میں نے جب کبھی انہیں تیری بخشش کی طرف بلایا انہوں نے اپنی انگلیاں اپنے کانوں میں ڈال لیں اور اپنے کپڑوں کو اوڑھ لیا اور اڑ گئے اور بڑا تکبر کیا۔پھر میں نے انہیں بآواز بلند بلایا- اور بیشک میں نے ان سے اعلانیہ بھی کہا اور چپکے چپکے بھی 150سورۃ نوح ۵-۹"
نبیوں کی یہ مخلصانہ کوششیں مومنوں کے لیے اللہ کا عظیم فضل ہے اور اللہ کے غلاموں کے لیے اسکی بے پناہ محبت کی وضاحت ہے۔ اللہ کی رحمت کے طور پر، یہ نبی منکرات کے خلاف محنت کرتے ہیں اور بغیر کسی انعام اور لالچ کے لوگوں کو سیدھا راستہ دیکھاتے ہیں۔
"بیشک مسلمانوں پر اللہ کا بڑا احسان ہے کہ ان ہی میں سے ایک رسول ان میں بھیجا جو انہیں انکی آیتیں پڑھ کر سناتا ہے اور انہیں پاک کرتا ہے اور انہیں کتاب اور حکمت سکھاتا ہے۔ یقینا یہ سب اس سے پہلے کھلی گمراہی میں تھے-سورۃ آل عمران ۱۶۴"
"جس طرح ہم نے تم میں تم ہی میں سے رسول بھیجا جو ہماری آیتیں تمھارے سامنے تلاوت کرتا ہے اور تمہیں پاک کرتا ہے اور تمہیں کتاب و حکمت اور وہ چیزیں سکھاتا ہے جس سے تم بے علم تھے-سورۃ البقرۃ ۱۵۱"
"اور کیا تم اس بات سے تعجب کرتے ہو کہ تمہارے پروردگار کی طرف سےتمھارے پاس ایک ایسے شخص کی معرفت جو تمھاری ہی جنس کا ہے کوئی نصیحت کی بات آگئی تاکہ وہ شخص تم کو ڈرائے اور تاکہ تم ڈر جاوَ اور تا کہ تم پر رحم کیا جائے-سورۃ الاعراف ۶۳"
"اور ہم نے آپ کو تمام جہان والوں کے لیے رحمت بنا کر بھیجا ہے-سورۃ الانبیاء-۱۰۷"
اللہ کے یہ مقّدس نبی دنیا میں سب سے زیادہ بھروسے کے قابل، ایماندار، برداشت والے، اخلاق والے، ذہین، ہوشیار، باشعور، باہمت، اور باصبر لوگ ہوتے ہیں۔ ہر کوئی ان پر بھروسہ کرتا ہے، مخلص اور پر جوش ہوتے ہیں۔ اور انکی تخلیق اللہ کی فیّاضی کا بہترین عمل ہے۔ نبیوں کی زندگی اخلاقی اقدار کا بھی ایک بہترین نمونہ ہیں۔ وہ اپنے معاشرہ کے لیے عطیہ ہیں جسکو کو وہ اللہ کے راستہ کی طرف بلاتے ہیں انکو قرآن سیکھاتے ہیں، شیطانی کاموں سے منع کرتے ہیں اور ایمانداری اور اچھے کام سیکھاتے ہیں۔ وہ لوگوں کو اس عارضی دنیا کی نو عیت اور آنے والی ہمیشہ کی حقیقی زندگی کے بارے میں بتاتے ہیں۔ قرآن ہمیں بتاتا ہے کہ نبی ہر معا شرہ میں بھیجا گیا ہے۔
"ہم نے ہی آپ کو حق دے کر خوشخبری سنا نے والا اور ڈر سنا نے والا بنا کر بھیجا ہے اور کوئی امت ایسی نہیں گزری جس میں کوئی ڈر سنانے والا نہ گزرا ہو-سورۃ فاطر ۲۴"
"اور نہ تو طور کی طرف تھا جب ہم نے آواز دی بلکہ یہ تیرا پروردگار کی طرف سے رحمت ہے اس لیے کہ تو ان لوگوں کو ہوشیار کردے جن کے پاس تجھ سے پہلے کوئی ڈرانے والا نہیں پہنچا، کیا عجب کے وہ نصیحت حاصل کرلیں-سورۃ القصص ۴۶"
" اے اہل کتاب، بلیقین ہمارا رسول تمہارے رسول کی آمد کے ایک وقفے کے بعد آپہنچا ہے-جو تمھارے لیے صاف صاف بیان کر رہا ہے تا کہ تمھاری یہ بات نہ رہ جائے کہ ہمارے پاس تو کوئی بھلائی برائی سنانے والا آیا نہیں پس اب تو یقینا خوشخبری سنانے والا اور آگاہ کرنے والا آ پہنچا اور اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے-سورۃ المائدہ ۱۹"
نبی اس معاشرہ کے لیے اللہ کا فضل ہیں جسکی طرف وہ بھیجے گئے ہیں وہ لوگوں کو ان باتوں کا بتاتے ہیں جو وہ نہیں جانتے تھے اور انکو سیکھاتے ہیں کہ کسطرح خوشحال، محفوظ، امن پسند اور انصاف پسند زندگی گزاری جائے۔ ایک دلاسہ کے طور پر قرآن ہمیں بتاتا ہے کہ تاریخ میں ہمیشہ سے بہت کم لوگوں نے اپنے لیے نبیوں کی اس رحمت کی قدر دانی کی ہے۔"ا ل ر 150 یہ قرآن کی آیتیں ہیں اور جو کچھ آپ کے رب کی طرف سے اتارا جاتا ہے سب حق ہے لیکن اکثر لوگ ایمان نہیں لاتے- سورۃ الرعد-۱"
جنہوں نے اللہ کا انکار کیا کبھی پیغمبر کا یقین نہیں کیا، دوسرے جنہوں نے یقین کیا انہوں نے بھی انکی بتائی ہوئی باتوں پر عمل نہیں کیا اور قرآن کے مطابق زندگی نہیں گزاری۔ایسے حالات بھی پیغمبر کو انکے کام سے نہ روک سکے البتہ انکی صرف یہی خواہش تھی کے لوگ اللہ کا یقین کریں، اس زندگی کی اور آخرت کی رحمتوں کو جانیں اور ممکن حد تک بہترین اور خوشحال زندگی گزاریں۔" پھر ہم اپنے پیغمبروں اور ایمان والوں کو بچا لیتے تھے، اسی طرح ہمارے ذمہ ہے کہ ہم ایمان والوں کو نجات دیا کرتے ہیں-سورۃ یونس ۱۰۳"
نبیوں کو کوئی لالچ نہیں تھا اگر لوگ یقین کرتے اور دونوں جہانوں میں خوشیاں حاصل کرتے۔ مگر کیونکہ انکا مخلصانہ تقوی اللہ کے لیے اور اعلیٰ اخلاق کی وجہ سے انہوں نے پوری زندگی بخوشی بہترین انداز میں ان احکامات کی تکمیل میں گزاری۔
وہ اس راستے میں پیش آنے والی ہر مشکل میں ثا بت قدم رہے اور بہت سے امتحانات کا مقابلہ کیا، اور کسی دھمکی کا کوئی اثر نہیں لیا۔اللہ کی مدد اور حمایت کے ساتھ وہ ہمت اور استقلال کا ایک نمونہ ہیں اور اسکی مرضی سے وہ ہمیشہ فتح یاب ہوئے۔
"اللہ تعالیٰ لکھ چکا ہے کہ بیشک میں اور میرے پیغمبر غالب رہیں گے-یقینا اللہ تعالیٰ زور آور اور غالب ہے-سورۃ المجادلۃ ۲۱"
"جو شخص اللہ سے اور اسکے رسول سے اور مسلمانوں سے دوستی کرے وہ یقین مانے کہ اللہ تعالیٰ کی جماعت ہی غالب رہے گی-سورۃ المائدۃ ۵۶"
اللہ پاک جو اپنے بندوں کے لیے نہ ختم ہونے والی رحمت کا مالک ہے، پیغمبروں کے ذریعے ہر انسان کو سیدھے راستے کی طرف بلاتا ہے، ہر انسان کو اتنا وقت دیتا ہے کہ وہ اسکی نصیحت کو سمجھے، سچائی کو مختلف طریقوں سے بیان کرتا ہے اور ہر ایک کو اسکے حق کے مطابق انعام سے نوازتا ہے۔ قرآن ہمیں بتاتا ہے کہ ایسا معاشرہ جسمیں پیغمبر نہ بھیجا گیا ہوا تباہ نہیں کی جائے گی جیسا کہ یہ اسکے انصاف کے قانون کی خلاف ورزی کرتا ہے۔
" یہ اس وجہ سے ہے کہ آپ کا رب کسی بستی والوں کو کفر کے سبب ایسی حالت میں ہلاک نہیں کرتا کہ اس بستی کہ رہنے والے بے خبر ہوں-سورۃ الانعام ۱۳۱"
"تیرا رب کسی ایک بستی کو بھی اس وقت تک ہلاک نہیں کرتا جب تک کہ انکی کسی بڑی بستی میں اپنا کوئی پیغمبر نہ بھیج دے جو انہیں ہماری آیتیں پڑھ کر سنا دے اور ہم بستیوں کو اسی وقت ہلاک کرتے ہیں جب کہ وہاں والے ظلم وستم پر کمر کس لیں-سورۃ القصص۵۹"
"کہا، اے میرے پروردگار میں نے اپنی قوم کو رات دن تیری طرف بلایا ہے-مگر میرے بلانے سے یہ لوگ اور زیادہ بھاگنے لگے۔میں نے جب کبھی انہیں تیری بخشش کی طرف بلایا انہوں نے اپنی انگلیاں اپنے کانوں میں ڈال لیں اور اپنے کپڑوں کو اوڑھ لیا اور اڑ گئے اور بڑا تکبر کیا۔پھر میں نے انہیں بآواز بلند بلایا- اور بیشک میں نے ان سے اعلانیہ بھی کہا اور چپکے چپکے بھی 150سورۃ نوح ۵-۹"
نبیوں کی یہ مخلصانہ کوششیں مومنوں کے لیے اللہ کا عظیم فضل ہے اور اللہ کے غلاموں کے لیے اسکی بے پناہ محبت کی وضاحت ہے۔ اللہ کی رحمت کے طور پر، یہ نبی منکرات کے خلاف محنت کرتے ہیں اور بغیر کسی انعام اور لالچ کے لوگوں کو سیدھا راستہ دیکھاتے ہیں۔
"بیشک مسلمانوں پر اللہ کا بڑا احسان ہے کہ ان ہی میں سے ایک رسول ان میں بھیجا جو انہیں انکی آیتیں پڑھ کر سناتا ہے اور انہیں پاک کرتا ہے اور انہیں کتاب اور حکمت سکھاتا ہے۔ یقینا یہ سب اس سے پہلے کھلی گمراہی میں تھے-سورۃ آل عمران ۱۶۴"
"جس طرح ہم نے تم میں تم ہی میں سے رسول بھیجا جو ہماری آیتیں تمھارے سامنے تلاوت کرتا ہے اور تمہیں پاک کرتا ہے اور تمہیں کتاب و حکمت اور وہ چیزیں سکھاتا ہے جس سے تم بے علم تھے-سورۃ البقرۃ ۱۵۱"
"اور کیا تم اس بات سے تعجب کرتے ہو کہ تمہارے پروردگار کی طرف سےتمھارے پاس ایک ایسے شخص کی معرفت جو تمھاری ہی جنس کا ہے کوئی نصیحت کی بات آگئی تاکہ وہ شخص تم کو ڈرائے اور تاکہ تم ڈر جاوَ اور تا کہ تم پر رحم کیا جائے-سورۃ الاعراف ۶۳"
"اور ہم نے آپ کو تمام جہان والوں کے لیے رحمت بنا کر بھیجا ہے-سورۃ الانبیاء-۱۰۷"
اللہ کے یہ مقّدس نبی دنیا میں سب سے زیادہ بھروسے کے قابل، ایماندار، برداشت والے، اخلاق والے، ذہین، ہوشیار، باشعور، باہمت، اور باصبر لوگ ہوتے ہیں۔ ہر کوئی ان پر بھروسہ کرتا ہے، مخلص اور پر جوش ہوتے ہیں۔ اور انکی تخلیق اللہ کی فیّاضی کا بہترین عمل ہے۔ نبیوں کی زندگی اخلاقی اقدار کا بھی ایک بہترین نمونہ ہیں۔ وہ اپنے معاشرہ کے لیے عطیہ ہیں جسکو کو وہ اللہ کے راستہ کی طرف بلاتے ہیں انکو قرآن سیکھاتے ہیں، شیطانی کاموں سے منع کرتے ہیں اور ایمانداری اور اچھے کام سیکھاتے ہیں۔ وہ لوگوں کو اس عارضی دنیا کی نو عیت اور آنے والی ہمیشہ کی حقیقی زندگی کے بارے میں بتاتے ہیں۔ قرآن ہمیں بتاتا ہے کہ نبی ہر معا شرہ میں بھیجا گیا ہے۔
"ہم نے ہی آپ کو حق دے کر خوشخبری سنا نے والا اور ڈر سنا نے والا بنا کر بھیجا ہے اور کوئی امت ایسی نہیں گزری جس میں کوئی ڈر سنانے والا نہ گزرا ہو-سورۃ فاطر ۲۴"
"اور نہ تو طور کی طرف تھا جب ہم نے آواز دی بلکہ یہ تیرا پروردگار کی طرف سے رحمت ہے اس لیے کہ تو ان لوگوں کو ہوشیار کردے جن کے پاس تجھ سے پہلے کوئی ڈرانے والا نہیں پہنچا، کیا عجب کے وہ نصیحت حاصل کرلیں-سورۃ القصص ۴۶"
" اے اہل کتاب، بلیقین ہمارا رسول تمہارے رسول کی آمد کے ایک وقفے کے بعد آپہنچا ہے-جو تمھارے لیے صاف صاف بیان کر رہا ہے تا کہ تمھاری یہ بات نہ رہ جائے کہ ہمارے پاس تو کوئی بھلائی برائی سنانے والا آیا نہیں پس اب تو یقینا خوشخبری سنانے والا اور آگاہ کرنے والا آ پہنچا اور اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے-سورۃ المائدہ ۱۹"
نبی اس معاشرہ کے لیے اللہ کا فضل ہیں جسکی طرف وہ بھیجے گئے ہیں وہ لوگوں کو ان باتوں کا بتاتے ہیں جو وہ نہیں جانتے تھے اور انکو سیکھاتے ہیں کہ کسطرح خوشحال، محفوظ، امن پسند اور انصاف پسند زندگی گزاری جائے۔ ایک دلاسہ کے طور پر قرآن ہمیں بتاتا ہے کہ تاریخ میں ہمیشہ سے بہت کم لوگوں نے اپنے لیے نبیوں کی اس رحمت کی قدر دانی کی ہے۔"ا ل ر 150 یہ قرآن کی آیتیں ہیں اور جو کچھ آپ کے رب کی طرف سے اتارا جاتا ہے سب حق ہے لیکن اکثر لوگ ایمان نہیں لاتے- سورۃ الرعد-۱"
جنہوں نے اللہ کا انکار کیا کبھی پیغمبر کا یقین نہیں کیا، دوسرے جنہوں نے یقین کیا انہوں نے بھی انکی بتائی ہوئی باتوں پر عمل نہیں کیا اور قرآن کے مطابق زندگی نہیں گزاری۔ایسے حالات بھی پیغمبر کو انکے کام سے نہ روک سکے البتہ انکی صرف یہی خواہش تھی کے لوگ اللہ کا یقین کریں، اس زندگی کی اور آخرت کی رحمتوں کو جانیں اور ممکن حد تک بہترین اور خوشحال زندگی گزاریں۔" پھر ہم اپنے پیغمبروں اور ایمان والوں کو بچا لیتے تھے، اسی طرح ہمارے ذمہ ہے کہ ہم ایمان والوں کو نجات دیا کرتے ہیں-سورۃ یونس ۱۰۳"
نبیوں کو کوئی لالچ نہیں تھا اگر لوگ یقین کرتے اور دونوں جہانوں میں خوشیاں حاصل کرتے۔ مگر کیونکہ انکا مخلصانہ تقوی اللہ کے لیے اور اعلیٰ اخلاق کی وجہ سے انہوں نے پوری زندگی بخوشی بہترین انداز میں ان احکامات کی تکمیل میں گزاری۔
وہ اس راستے میں پیش آنے والی ہر مشکل میں ثا بت قدم رہے اور بہت سے امتحانات کا مقابلہ کیا، اور کسی دھمکی کا کوئی اثر نہیں لیا۔اللہ کی مدد اور حمایت کے ساتھ وہ ہمت اور استقلال کا ایک نمونہ ہیں اور اسکی مرضی سے وہ ہمیشہ فتح یاب ہوئے۔
"اللہ تعالیٰ لکھ چکا ہے کہ بیشک میں اور میرے پیغمبر غالب رہیں گے-یقینا اللہ تعالیٰ زور آور اور غالب ہے-سورۃ المجادلۃ ۲۱"
"جو شخص اللہ سے اور اسکے رسول سے اور مسلمانوں سے دوستی کرے وہ یقین مانے کہ اللہ تعالیٰ کی جماعت ہی غالب رہے گی-سورۃ المائدۃ ۵۶"
اللہ پاک جو اپنے بندوں کے لیے نہ ختم ہونے والی رحمت کا مالک ہے، پیغمبروں کے ذریعے ہر انسان کو سیدھے راستے کی طرف بلاتا ہے، ہر انسان کو اتنا وقت دیتا ہے کہ وہ اسکی نصیحت کو سمجھے، سچائی کو مختلف طریقوں سے بیان کرتا ہے اور ہر ایک کو اسکے حق کے مطابق انعام سے نوازتا ہے۔ قرآن ہمیں بتاتا ہے کہ ایسا معاشرہ جسمیں پیغمبر نہ بھیجا گیا ہوا تباہ نہیں کی جائے گی جیسا کہ یہ اسکے انصاف کے قانون کی خلاف ورزی کرتا ہے۔
" یہ اس وجہ سے ہے کہ آپ کا رب کسی بستی والوں کو کفر کے سبب ایسی حالت میں ہلاک نہیں کرتا کہ اس بستی کہ رہنے والے بے خبر ہوں-سورۃ الانعام ۱۳۱"
"تیرا رب کسی ایک بستی کو بھی اس وقت تک ہلاک نہیں کرتا جب تک کہ انکی کسی بڑی بستی میں اپنا کوئی پیغمبر نہ بھیج دے جو انہیں ہماری آیتیں پڑھ کر سنا دے اور ہم بستیوں کو اسی وقت ہلاک کرتے ہیں جب کہ وہاں والے ظلم وستم پر کمر کس لیں-سورۃ القصص۵۹"