کسی ایک جملہ کو پڑھنے کے لیے کچھ سیکنڈ ہی درکار ہوتے ہیں۔البتہ اگر جسم کا کوئی ایک خامرہ یا انزائیم کام کرنا چھوڑدے تو اس جملہ کو پڑھنے کے لیے ۱۵۰۰ سال لگیں گے۔خامرے خلیوں کو متحرک کرتے ہیں اور رد عمل کوشروع کرتے ہیں اور اس عمل کی رفتار کو ۱۰ ارب گناہ تک تیز کرتے ہیں۔ انکی غیر موجودگی میں وہ خلیہ جو کام شروع کرنے کے لیے انتظار میں ہوتے ہیں اور بہت سے دوسرے رد عمل انجام دیتے ہیں جو آپ کو زندہ رکھتے ہیں، اگر چہ وہ ایک دوسرے سے بے خبر ہوتے ہیں اور متحرک نہیں ہوتے، آپ کے جملہ ختم کرنے سے پہلے ہی ایک ایک کرکے مر جائیں گے۔ جسکے نتیجے میں آپ جملہ ختم کرنے سے پہلے ہی مر جائیں گے۔ |
خامرہ ، خلیوں کے تمام رد عمل کو چلاتے ہیں۔ اگر یہ کام کرنا چھوڑ دیں تو انکو دوبارہ بیک وقت اور تیزی کے ساتھ چلانا بہت ہی مشکل ہے۔ فن طب میں موجودہ بے پناہ ترقی کے باوجود سائینسدان اس جیسا متبادل نظام بنانے میں ناکام ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ وہ اس جیسا ایک واحد نمونہ نہیں بنا سکے جو رد عمل کے اس عمل کو اس تیزی کے ساتھ کر سکے جیسے خامرہ کرتے ہیں۔ اس سے یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ ان تمام پروٹین کے لیے جو کہ جسم میں پائے جانے والے کیمیائی رد عمل کو چلاتے ہیں اور تیز کرتے ہیں اور بہت سا رے جان بخش کاموں( جیسا کہ، دوبارہ پیدا کرنا، قابو کرنا، اور نقل کرنا وغیرہ) کی تکمیل کرتے ہیں، یہ نا ممکن ہے کہ ایک نا معقول واقعہ کے نتیجے میں خود بہ خود وجود میں آجائیں۔
چناچہ، یہ اس بات کی عکاسی کرتاہے کہ، اللہ جوکہ تمام دنیا اور اس میں پائی جانے والی چیزوں کا خالق ہے، نے انسان کو اور اسکے جسم میں پائے جانے والے خامروں کو پیدا کیا۔
"کیا تم نہیں دیکھتے کہ اللہ تعالیٰ نے زمین و آسمان کی ہر چیز کو تمہارے کام میں لگا رکھا ہے اور تمہیں اپنی ظاہری اور باطنی نعمتیں بھر پور دے رکھی ہیں۔بعض لوگ اللہ کے بارے میں بغیر علم کے اور بغیر ہدایت کے اور بغیر روشن کتاب کے جھگڑا کرتے ہیں۔ سورۃ لقمان -۲۰"