ایک پتہ اٹھائیں اور اسے غور سے دیکھیں۔ اگرچہ یہ ایک عام سا نظر آتا ہے، مگر جو چیز آپ نہیں دیکھ سکتے وہ اس میں پایا جانے والا وسیع طر کیمیائی عمل ہے جو کہ اسے فوٹو سنتھیسز کے عمل کے قابل بناتا ہے۔ اس میں پائی جانے والے ان گنت کارخانے جو کہ آنکھ سے نہیں دیکھے جا سکتے، اس عمل کو سیکنڈوں میں انجام دے دیتے ہیں جو کہ اتنا اعلی نظام ہے کہ سائینسدان جنکی لیب سب سے جدید آلات سے لیس ہے اسکا متبادل نظام نہیں بنا سکتے۔ یہ کیمیائی عمل جو کہ انتہائی خاموشی کے ساتھ ایک عام سی غیر نمایاں مخلوق کے ذریعے انجام دیا جاتا ہے، اس زمین پر انسان کے زندہ رہنے کی ایک بہت بڑی وجہ ہے۔
ایک پتہ کا ہر مربع ملی میٹر کا رقبہ ۵۰۰،۰۰۰ کلوروفل اپنے اندر رکھتا ہے، یہ وہ عظیم الشان سالمے ہیں جو فوٹو سینتھیسز کے عمل کے لیے ضروری ہیں۔ اگر ہم اسکا معائینہ کریں تو بہت سی مزید عظیم تفصیلات سے آشکار ہوں۔ مثال کے طور پر، اس سالمے کے اندر وقوع پذیر ہونے والا فوٹو سینتھیسز کا مکمل عمل ایک سیکنڈ کے ایک کروڑویں حصہ میں ہوتا ہے۔ دوسرے لفظوں میں یہ پیچیدہ عمل جو کہ سورج کی روشنی پتہ میں موجود پانی تک پہنچنے سے شروع ہوتا ہے اور پھر متعلقہ خود کار ذرات کو حرکت میں لاتا ہے اور انکے مدارکو تبدیل کرتا ہے، یہ مکمل عمل ایک سیکنڈ میں ایک کروڑ دفعہ دہرا یا جاتا ہے۔ مزید برآں ، یہ عمل ہر ایک کلوروفل سالمے میں علیحدہ علیحدہ ہوتا ہے۔
اگر اللہ چاہے کلوروفل سالموں کو کام کرنے سےروک دے یا پتہ تک پہنچنے والی روشنی کی شعاعوں کو تبدیل کردے، آکسیجن حاصل کرنے کا کوئی اور راستہ نہیں پایا جاتا۔ اگر فوٹو سینتھیسز کا عمل رک جائے، تو جانور اور انسان جو کاربن ڈائی آکسائیڈ خارج کرتے ہیں اسکو آکسیجن میں تبدیل کرنے کا کو ئی دوسرا نظام نہیں۔ یہ انتہا ئی نا معقول ہوگا کہ اگر ہم کلوروفل سالموں سے جو کہ زندگی کے لیے ضروری ہے یہ توقع رکھیں کہ وہ خود بہ خود پیدا ہو جائے، ہوا کو صاف کرنا شروع کردے اور خود بہ خود غضائیت دینا شروع کردے۔
حقیقت یہ ہے کہ پودا جو کہ کاربن ڈائی آکسائید جزب کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور آکسیجن کو خارج کرتا ہے ایک کرامت ہے۔ یہ عجیب و غریب نظام ایک بہت بڑی رحمت ہے اور اللہ کا ایک خوبصورت کام ہے جو کہ دنیا کا مالک ہے:
"اور جو ستھری زمین ہے اسکی پیداوار تو خوب نکلتی ہے اور جو خراب ہے اسکی پیداوار بہت کم نکلتی ہے۔ اسی طرح ہم دلائل کو طرح طرح سے بیان کرتے ہیں، ان لوگوں کے لیے جو شکر کرتے ہیں۔سورۃ الاعراف (۵۸)"