مہدی انشاء اللہ واحد طاقت ہے دجال کے نظام کو روکنے کی اور اسے دور کرنے کی۔ اسلامی دنیا کو ضرور حضرت مہدی کو تلاش کرنا چاہئیے۔ مئی ۲۰۰۹ میں پاکستان کے علاقے سوات میں جھگڑوں کی وجہ سے پچیس لاکھ مسلمانوں کو اپنے گھروں کو چھوڑنا پڑا۔ ان میں سے بیس لاکھ نے کیمپس میں پناہ لی۔ اختلافات کے اختتام پر حال ہی میں کچھ لوگوں نے گھروں کو واپس آنا شروع کیا۔ البتہ پندرہ لاکھ کے قریب لوگ ابھی بھی پناہ گزین کیمپس میں زندگی کزارنے کے لیے جدو جہد کر رہے ہیں۔ ہزاروں کی تعداد میں لوگ اب بھی موسم سرما کی سخت سردی اور موسم گرما کی تپتی گرمی میں٘ خیموں میں رہ رہے ہیں، ان حالات میں کہ کھانے کو مشکل سے ملتا ہے، پینے کو پانی کافی نہیں ہے اور بہت سی بیماریوں کی وجہ سے بہت سی جانوں کا نقصان ہو چکا ہے۔ ہمارے مسلمان بھائیوں کے حالات جو ہم بیان کر رہے ہیں اتنے مشکل ہیں کہ جو کیمپس تک پہنچ گئے وہ اسی کو غنیمت جانتے ہیں۔ کیونکہ جن کو گھر چھوڑنے پڑے بہت سے تو ان میں غائب ہی ہو گئے اور بہت سوں کو انتہائی غریب جگہ رکنا پڑا غذا کے لیے قطاروں میں لگنا پڑاجہاں پر امدادی سامان بھی نہ پہنچ سکا۔
پاکستان کے حالات، جو اقوام متحدہ کی خبر کے مطابق پچھلے دس سال میں پناہ گزینوں کو ہونے والے بد ترین حا لات ہیں، بہت سے لوگوں کو صحیح طور پر آگاہی نہیں ہے۔ ہو سکتا ہے کہ لوگوں نے سمجھا ہی نہیں ک مہینوں خیموں میں رہنا کیسا لگتا ہے، گرمی اور سردی سے بچاوَ کے لیے کپڑوں کا نہ ہونا، صفائی ستھرائی کے قابل نہ ہونا، صرف اتنا کھانے کو میّسر ہونا کے زندہ رہ سکیں، بیماری میں ڈاکٹروں اور دوائیوں تک رسائی نہ ہونا، اور ہر لمحہ کسی نئے ہونے والے حملہ کا منتظر رہنا، لہذا وہ یہ نہیں سمجھ سکے کہ پندرہ لاکھ مسلمان پاکستان میں کس قسم کے حالات سے دو چار ہیں۔ وہ لوگ جو ان حالات کا صحیح اندازہ نہیں لگا سکتے یا نظر انداز کرتے ہیں وہ یہ بھی نہیں جان تے کہ اس دور میں دجالی نظام پوری طور پر حرکت میں ہے ، جو کہ روزانہ مسلمانوں کا خون بہا رہا ہے، اور پوری دنیا کے امن و امان کو تباہ رکر رہا ہے۔ مگر کوئی فرق نہیں پڑتا کہ لوگ کتنا ہی ان معاملات کو نظر انداز کریں یا اپنی آنکھیں بند رکھیں، دجالی نظام بے رحمی کے ساتھ پوری دنیا میں مسلمانوں پر ظلم کر رہا ہے۔
دجال کا نظا م آخری وقت کی ایک منفی طاقت ہے۔ اس کے مقابلے میں جو مثبت طاقت ہے جو اس نظام کو روکے گی اور دنیا کو اس سے نجات دلائے گی وہ حضرت مہدی ہیں، جنہوں نے اپنا کام ۱۴۰۰ ہجری میں شروع کردیا، جیسا کہ ہمارے نبی صل اللہ علیہ وسلم نے ہمیں بتایا۔ اس وقت جبکہ دجال کانظام پوری طرح سے حرکت میں ہے، یہ مسلمان کے لیے بلکل نا قابل قبول ہے کہ مہدی کے نظام کے بارے میں گفتگو نہ کی جائے، جنکے آنے کے بارے میں سینکڑوں اشارے ہمارے نبی صل اللہ علیہ وسلم نے دئیے، اور ضرور اس مقدس ہستی کی عقلی جدوجہد کو مدد دینی چاہئیے اور انکی جماعت میں شامل ہونے کی خواہش کرنی چاہئیے۔
ہر مسلمان جو حضرت مہدی سے محبت رکھتا ہے اور انکو دیکھنے کاانتظار کرتا ہے اور انکے ساتھ شامل ہونے کی تمنا کرتا ہے، اسکو چاہئیے کو مسلمانوں کو متحد کرنے کی کوشش میں لگ جائے انکو کو بھائی چارہ اور یک جہتی سے محضوظ ہونے دے۔ کیونکہ انشاءاللہ اتحاد وہ واحد اور تیزتر طریقہ ہے جو ہمارے مسلمان بھائیوں کو جو کہ دجال کے ظلم و ستم کا شکار ہیں سے فوری نجات دلا سکتا ہے۔
اللہ نے مومنوں کو تیز تر اور کامیاب ترین راستہ دکھا دیا ہے: جب وہ ناانصافی اور ظلم وستم کا سامنا کرتے ہیں، تو انکو متحد ہو جانا چاہئیے اور بد دیانتی کے خلاف عقلی جدو جہد کرنی چاہئیے بجائے اسکے کے الگ الگ رہیں یا ایک دوسرے میں دلچسپی نہ لیں۔ یہ بلکل ہی غیر شائستہ حرکت ہے کہ اللہ کے بتائے ہوئے کامیابی کے موجود اس طریقے کو چھوڑ کر کوئی اور طریقہ اختیار کیا جائے۔ مسلمانوں کے پاس صرف راستہ قرآن اور اللہ کے رسول کا طریقہ ہے۔ یہ راستہ اتحاد پر مشتمل ہے۔ جب مسلمان منکروں کے خلاف ایک مضبوط دیوار تعمیر کرتے ہیں، تہذیب کو ، تعلیم اور سوچ کو استعمال کرتے ہوئے، ایک دوسرے کے ساتھ مضبوطی سے جڑے ہوئے، اللہ کے حکم کے مطابق، تب وہ دیکھیں گے کہ تمام نا انصافی دنیا سے ختم ہو جائے گی۔
بیشک اللہ ان لوگوں سے محبت کرتا ہےجو اسکی راہ میں صف بستہ جہاد کرتے ہیں گویا وہ سیسہ پلائی ہوئی عمارت ہیں ۔(سورۃ الصف-۴ )