فرماں رواں تتلی جسکو مونارک تتلی کہا جاتا ہے جو کینیڈا کے جنوب میں پائی جاتی ہے۔ دوسری تتلیوں کی طرح یہ اپنی پیدائیش سے پہلے مختلف قسم کی تبدیلیوں سے گزرتی ہے۔سب سے پہلے مادہ تتلی اپنے انڈے پتوں کے اوپر جمع کرتی ہے پھر ان میں سے جو کیڑے باہر آتے ہیں وہ اپنی غذا ان پتوں کو کھا کر حاصل کرتے ہیں اور کچھ عرصہ کے بعد وہ ایک سنڈی یعنی کیٹر پلر کی شکل اختیار کر جاتے ہیں پھر وہ اپنے ارد گرد ایک ریشمی گھونسلہ تعمیر کرتے ہیں جسکو کا کون بھی کہا جاتا ہے۔
تتلی کا یہ گھونسلہ درخت کی کسی شاخ سے بہت باریک مگر مضبوطی کے ساتھ جڑا ہوتا ہے۔تھوڑے عرصے بعد سنڈی کی تبدیلی کا یہ عمل ریشمی گھونسلے میں سست روی کاساتھ ظہور پذیر ہوتا ہے۔سب سے پہلے پروں کی تمام ہوا خارج ہوتی ہے مگر جیسے ہی خون پروں میں رواں ہوتا ہےوہ بھر جاتے ہیں اب مونارک تتلی اڑنے کے لیے تیار ہے۔
مونارک تتلی بہت ہی خاص خصوصیات کی مالک ہے تی ہےجو اسے دوسری تمام تتلیوں سے منفرد کرتی ہے۔ایک سال میں مونارک کی چار مختلف نسلیں پیدا ہوتی ہیں۔پہلی تین نسلو کی اوسط عمر تناسب پانچ سے چھ ہفتوں پار محیط ہوتا ہے لیکن اسکی چوتھی نسل مختلف ہےیہ خاص نسل اپنے سفر پر جاتی ہے جسکی مدت آٹھ ہفتے ہے اور یہ سفر مکمل ہونے تک زندہ رہتی ہے۔
جنوبی کینڈا سے مونارک کے مختلف مراکز سے یہ سفر شروع ہوتا ہے اور مزید جنوب کی طرف چل پڑتا ہے۔ ان تتلیوں کا ایک گروہ امریکہ کی ریاست کیلیفورنیا کی طرف اور دوسرا میکسیکو کی طرف جاتا ہے۔مونارک کے یہ گروہ اس سفر کے دوران ایک دوسرے سے آملتے ہیں جیسے کسی خاص مرکز سے انہیں کمان موصول ہوئی ہوپھر وہ اپنا سفر ایک ساتھ جنوب کی طرف جاری رکھتی ہیں۔یہ تتلیاں اپنا سفر ایک خاص وقت میں شروع کرتی ہیں جو ٹھیک خزاں کے موسم میں اس وقت شروع ہوتا ہے جب دن اور رات کی لمبائی ایک ہوتی ہے۔
دو مہینے کی طویل اڑان کے بعد یہ جنوب کے گرم جنگلات میں پہنچ جاتی ہیں۔تمام درخت لاکھوں مونارک تتلیوں سے ڈھکے ہوتے ہیں۔مونارک کے قیام کی مدت چا ر ماہ ہوتی ہے جو دسمبر سے مارچ تک ہوتا ہے۔ان چا ر مہینوں میں یہ کچھ بھی نہیں کھاتیں اس دوران یہ صرف اپنے جسم کے اندر موجود چربی پر گزارہ کرتی ہیں اور صرف پانی پیتی ہیں ۔جو پھول بہار میں کھلتے ہیں وہ مونارک کے لیے بہت اہم ہوتے ہیں۔چار ماہ کے طویل انتظار کے بعد یہ اپنی تواضع ان پھولوں سے کرتی ہیں۔
اب انہوں نے اپنے اندر اتنی توانائی جمع کرلی ہے کے یہ اپنا واپسی کا سفر کامیابی سے پورا کرسکیں جو نارتھ امریکہ ہے۔اپنی روانگی سے پہلے یہ ملاپ کا عمل کرتی ہیں اور ٹھیک اس وقت جب دن اور رات کی لمبائی یکساں ہوتی ہے۔یہ اپنا سفر نارتھ امریکہ کی طرف قافلے کی صورت میں شروع کرتی ہیں۔یہ اپنا سفر کامیابی سے پورا کرکے ان تتلیوں کی اگلی نسل کو جنم دیتی ہیں جو اس بات کی ضمانت ہوتا ہے کہ اس نسل کا سلسلہ چلتا ہے۔نئی نسل سال کی پہلی ہے جو ایک مہینہ اور پندرہ دن تک زندہ رہتی ہے اسکے بعد دوسری اور تیسری نسل پیدا ہوتی ہے۔ اسکے بعد جو چوتھی نسل پیدا ہوتی ہے وہ پھر سے سفر شروع کرتی ہے یہ چھ مہینے تک زندہ رہتی ہے جو دوسروں کے مقابلے میں زیادہ ہے اور اس طرح یہ سلسلہ چلتا رہے گا۔
آئیے اب اس حیران کن سفر کے بارے میں ایک لمحے کے لیے غور کریں۔ یہ کیسے ہے کہ ان چار مختلف نسلوں میں صرف ایک انسل ایسی ہے جو چھ مہینے تک زندہ رہتی ہے۔اوروں کے مقابلے میں طویل مدت تک رہنے والی یہ نسل ہمیشہ سردیوں کے موسم میں کیسے اکٹھا ہو جاتی ہیں۔یہ کیسے ہے کہ یہ خاص نسل جب اپنی ہجرت کا سفر اس وقت شروع کرتی ہے جب دن اور رات کی لمبائی یکساں ہوتی ہے اور یہ کس طرح اتنا جامع حساب کرلیتی ہیں۔اور نوزائیدہ مونارک کی یہ نسل کیسے جانتی ہے اس سفر کے راستے جو اسنے پہلے کبھی نہیں کیے۔یہ تمام چیزیں اس بات کو ثابت کرتی ہیں کےمنارک کی تخلیق اس بے جھول تدبیر کے مطابق ہے اور جواس ہجرت کے طویل نقشہ کو واضح کرتی ہے۔اگر اس تدبیر میں کوئی بھی پیچ و خم ہوتا تو منارک تتلی اپنا سفر کرنے کے قابل نہیں ہوتی اور تمام تتلیاں شدید سردی میں مرجائیں اور یہ خاص نسل ہمیشہ کے لیے ختم ہو جائے۔یقینا یہ جانور خاص طور تخلیق کیئے گئے ہیں اور سکھائے گئے ہیں تاکہ یہ اپنی غیر معمولی سفر کو ہر سال مکمل کرسکیں۔
اس عظیم الشان تخلیق کا خالق اللہ سبحان و تعالیٰ ہے جو مالک ہے تمام آسمانوں اور زمینوں کا اور منصف ہے ہر شہ کا۔