1. (اے حبیب!) اپنے رب کے نام سے (آغاز کرتے ہوئے) پڑھئے جس نے (ہر چیز کو) پیدا فرمایا،
2. اس نے انسان کو (رحمِ مادر میں) جونک کی طرح معلّق وجود سے پیدا کیا،
3. پڑھیئے اور آپ کا رب بڑا ہی کریم ہے،
4. جس نے قلم کے ذریعے (لکھنے پڑھنے کا) علم سکھایا،
5. جس نے انسان کو (اس کے علاوہ بھی) وہ (کچھ) سکھا دیا جو وہ نہیں جانتا تھا۔ (یا- جس نے (سب سے بلند رتبہ) انسان (محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو (بغیر ذریعۂ قلم کے) وہ سارا علم عطا فرما دیا جو وہ پہلے نہ جانتے تھے،
6. (مگر) حقیقت یہ ہے کہ (نافرمان) انسان سر کشی کرتا ہے،
7. اس بنا پر کہ وہ اپنے آپ کو (دنیا میں ظاہراً) بے نیاز دیکھتا ہے،
8. بیشک (ہر انسان کو) آپ کے رب ہی کی طرف لوٹنا ہے،
9. کیا آپ نے اس شخص کو دیکھا جو منع کرتا ہے،
10. (اﷲ کے) بندے کو جب وہ نماز پڑھتا ہے۔ (یا:- (اللہ کے محبوب و برگزیدہ) بندے (محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو جب وہ نماز پڑھتے ہیں)،
11. بھلا دیکھئے تو اگر وہ ہدایت پر ہوتا،
12. یا وہ (لوگوں کو) پرہیزگاری کا حکم دیتا (تو کیا خوب ہوتا)،
13. اب بتائیے! اگر اس نے (دینِ حق کو) جھٹلایا ہے اور (آپ سے) منہ پھیر لیا ہے (تو اس کا کیا حشر ہوگا)،
14. کیا وہ نہیں جانتا کہ اﷲ (اس کے سارے کردار کو) دیکھ رہا ہے،
15. خبر دار! اگر وہ (گستاخئ رسالت اور دینِ حق کی عداوت سے) باز نہ آیا تو ہم ضرور (اسے) پیشانی کے بالوں سے پکڑ کر گھسیٹیں گے،
16. وہ پیشانی جو جھوٹی (اور) خطا کار ہے،
17. پس وہ اپنے ہم نشینوں کو (مدد کے لئے) بلا لے،
18. ہم بھی عنقریب (اپنے) سپاہیوں (یعنی دوزخ کے عذاب پر مقرر فرشتوں) کو بلا لیں گے،
19. ہرگز نہیں! آپ اس کے کئے کی پرواہ نہ کیجئے، اور (اے حبیبِ مکرّم!) آپ سر بسجود رہئے اور (ہم سے مزید) قریب ہوتے جائیے،