1. آسمان (کی فضائے بسیط اور خلائے عظیم) کی قَسم اور رات کو (نظر) آنے والے کی قَسم،
2. اور آپ کو کیا معلوم کہ رات کو (نظر) آنے والا کیا ہے،
3. (اس سے مراد) ہر وہ آسمانی کرّہ ہے (خواہ وہ ستارہ ہو یا سیارہ یا اَجرامِ سماوی کا کوئی اور کرّہ) جو چمک کر (فضا کو) روشن کر دیتا ہے٭، ٭ النجم الثاقب سے مراد ذاتِ محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بھی ہے، جس نے سراجاً منیراً کی شان کے ساتھ آسمانِ رسالت پر چمک کر ظلمت بھری کائنات کو نورِ ایمان سے روشن کر دیا ہے۔ (الشفاء)
4. کوئی شخص ایسا نہیں جس پر ایک نگہبان (مقرر) نہیں ہے،
5. پس انسان کو غور (و تحقیق) کرنا چاہیے کہ وہ کس چیز سے پیدا کیا گیا ہے،
6. وہ قوت سے اچھلنے والے پانی (یعنی قوی اور متحرک مادۂ تولید) میں سے پیدا کیا گیا ہے،
7. جو پیٹھ اور کولہے کی ہڈیوں کے درمیان (پیڑو کے حلقہ میں) سے گزر کر باہر نکلتا ہے،
8. بیشک وہ اس (زندگی) کو پھر واپس لانے پر بھی قادر ہے،
9. جس دن سب راز ظاہر کر دیے جائیں گے،
10. پھر انسان کے پاس نہ (خود) کوئی قوت ہوگی اور نہ کوئی (اس کا) مددگار ہوگا،
11. اس آسمانی کائنات کی قَسم جو پھر اپنی ابتدائی حالت میں پلٹ جانے والی ہے،
12. اس زمین کی قَسم جو پھٹ (کر ریزہ ریزہ ہو) جانے والی ہے،
13. بیشک یہ فیصلہ کن (قطعی) فرمان ہے،
14. اور یہ ہنسی کی بات نہیں ہے،
15. بیشک وہ (کافر) پُر فریب تدبیروں میں لگے ہوئے ہیں،
16. اور میں اپنی تدبیر فرما رہا ہوں،
17. پس آپ کافروں کو (ذرا) مہلت دے دیجئے، (زیادہ نہیں بس) انہیں تھوڑی سی ڈھیل (اور) دے دیجئے،