1. جب (سب) آسمانی کرّے پھٹ جائیں گے،
2. اور اپنے رب کا حکمِ (اِنشقاق) بجا لائیں گے اور (یہی تعمیلِ اَمر) اُس کے لائق ہے،
3. اور جب زمین (ریزہ ریزہ کر کے) پھیلا دی جائے گی،
4. اور جو کچھ اس کے اندر ہے وہ اسے نکال باہر پھینکے گی اور خالی ہو جائے گی،
5. اور (وہ بھی) اپنے رب کا حکمِ (اِنشقاق) بجا لائے گی اور (یہی اِطاعت) اُس کے لائق ہے،
6. اے انسان! تو اپنے رب تک پہنچنے میں سخت مشقتیں برداشت کرتا ہے بالآخر تجھے اسی سے جا ملنا ہے،
7. پس جس شخص کا نامۂ اعمال اس کے داہنے ہاتھ میں دیا جائے گا،
8. تو عنقریب اس سے آسان سا حساب لیا جائے گا،
9. اور وہ اپنے اہلِ خانہ کی طرف مسرور و شاداں پلٹے گا،
10. اور البتہ وہ شخص جس کا نامۂ اعمال اس کی پیٹھ کے پیچھے سے دیا جائے گا،
11. تو وہ عنقریب موت کو پکارے گا،
12. اور وہ دوزخ کی بھڑکتی ہوئی آگ میں داخل ہوگا،
13. بیشک وہ (دنیا میں) اپنے اہلِ خانہ میں خوش و خرم رہتا تھا،
14. بیشک اس نے یہ گمان کر لیا تھا کہ وہ حساب کے لئے (اللہ کے پاس) ہرگز لوٹ کر نہ جائے گا،
15. کیوں نہیں! بیشک اس کا رب اس کو خوب دیکھنے والا ہے،
16. سو مجھے قَسم ہے شفق (یعنی شام کی سرخی یا اس کے بعد کے اُجالے) کی،
17. اور رات کی اور ان چیزوں کی جنہیں وہ (اپنے دامن میں) سمیٹ لیتی ہے،
18. اور چاند کی جب وہ پورا دکھائی دیتا ہے،
19. تم یقیناً طبق در طبق ضرور سواری کرتے ہوئے جاؤ گے،
20. تو انہیں کیا ہو گیا ہے کہ (قرآنی پیشین گوئی کی صداقت دیکھ کر بھی) ایمان نہیں لاتے،
21. اور جب ان پر قرآن پڑھا جاتا ہے تو (اللہ کے حضور) سجدہ ریز نہیں ہوتے،
22. بلکہ کافر لوگ (اسے مزید) جھٹلا رہے ہیں،
23. اور اللہ (کفر و عداوت کے اس سامان کو) خوب جانتا ہے جو وہ جمع کر رہے ہیں،
24. سو آپ انہیں دردناک عذاب کی بشارت دے دیں،
25. مگر جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کرتے ہیں ان کے لئے غیر منقطع (دائمی) ثواب ہے،