1. بربادی ہے ناپ تول میں کمی کرنے والوں کے لئے،
2. یہ لوگ جب (دوسرے) لوگوں سے ناپ لیتے ہیں تو (ان سے) پورا لیتے ہیں،
3. اور جب انہیں (خود) ناپ کر یا تول کر دیتے ہیں تو گھٹا کر دیتے ہیں،
4. کیا یہ لوگ اس بات کا یقین نہیں رکھتے کہ وہ (مرنے کے بعد دوبارہ) اٹھائے جائیں گے،
5. ایک بڑے سخت دن کے لئے،
6. جس دن سب لوگ تمام جہانوں کے رب کے حضور کھڑے ہوں گے،
7. یہ حق ہے کہ بدکرداروں کا نامۂ اعمال سجین (یعنی دیوان خانۂ جہنم) میں ہے،
8. اور آپ نے کیا جانا کہ سجین کیا ہے،
9. (یہ قید خانۂ دوزخ میں اس بڑے دیوان کے اندر) لکھی ہوئی (ایک) کتاب ہے (جس میں ہر جہنمی کا نام اور اس کے اعمال درج ہیں)،
10. اس دن جھٹلانے والوں کے لئے تباہی ہوگی،
11. جو لوگ روزِ جزا کو جھٹلاتے ہیں،
12. اور اسے کوئی نہیں جھٹلاتا سوائے ہر اس شخص کے جو سرکش و گنہگار ہے،
13. جب اس پر ہماری آیتیں پڑھ کر سنائی جاتی ہیں تو کہتا (یا سمجھتا) ہے کہ (یہ تو) اگلے لوگوں کی کہانیاں ہیں،
14. (ایسا) ہرگز نہیں بلکہ (حقیقت یہ ہے کہ) ان کے دلوں پر ان اَعمالِ (بد) کا زنگ چڑھ گیا ہے جو وہ کمایا کرتے تھے (اس لیے آیتیں ان کے دل پر اثر نہیں کرتیں)،
15. حق یہ ہے کہ بیشک اس دن انہیں اپنے ر ب کے دیدار سے (محروم کرنے کے لئے) پسِ پردہ کر دیا جائے گا،
16. پھر وہ دوزخ میں جھونک دیئے جائیں گے،
17. پھر ان سے کہا جائے گا: یہ وہ (عذابِ جہنم) ہے جسے تم جھٹلایا کرتے تھے،
18. یہ (بھی) حق ہے کہ بیشک نیکوکاروں کا نوشتہ اعمال علّیّین (یعنی دیوان خانۂ جنت) میں ہے،
19. اور آپ نے کیا جانا کہ علّیّین کیا ہے،
20. (یہ جنت کے اعلیٰ درجہ میں اس بڑے دیوان کے اندر) لکھی ہوئی (ایک) کتاب ہے (جس میں ان جنتیوں کے نام اور اَعمال درج ہیں جنہیں اعلیٰ مقامات دئیے جائیں گے)،
21. اس جگہ (اللہ کے) مقرب فرشتے حاضر رہتے ہیں،
22. بیشک نیکوکار (راحت و مسرت سے) نعمتوں والی جنت میں ہوں گے،
23. تختوں پر بیٹھے نظارے کر رہے ہوں گے،
24. آپ ان کے چہروں سے ہی نعمت و راحت کی رونق اور شگفتگی معلوم کر لیں گے،
25. انہیں سر بہ مہر بڑی لذیذ شرابِ طہور پلائی جائے گی،
26. اس کی مُہر کستوری کی ہوگی، اور (یہی وہ شراب ہے) جس کے حصول میں شائقین کو جلد کوشش کر کے سبقت لینی چاہیے (کوئی شرابِ نعمت کا طالب و شائق ہے، کوئی شرابِ قربت کا اور کوئی شرابِ دیدار کا۔ ہر کسی کو اس کے شوق کے مطابق پلائی جائے گی)،
27. اور اس (شراب) میں آبِ تسنیم کی آمیزش ہوگی،
28. (یہ تسنیم) ایک چشمہ ہے جہاں سے صرف اہلِ قربت پیتے ہیں،
29. بیشک مجرم لوگ ایمان والوں کا (دنیا میں) مذاق اڑایا کرتے تھے،
30. اور جب ان کے پاس سے گزرتے تو آپس میں آنکھوں سے اشارہ بازی کرتے تھے،
31. اور جب اپنے گھر والوں کی طرف لوٹتے تو (مومنوں کی تنگ دستی اور اپنی خوش حالی کا موازنہ کر کے) اِتراتے اور دل لگی کرتے ہوئے پلٹتے تھے،
32. اور جب یہ (مغرور لوگ) ان (کمزور حال مومنوں) کو دیکھتے تو کہتے: یقیناً یہ لوگ راہ سے بھٹک گئے ہیں (یعنی یہ دنیا گنوا بیٹھے ہیں اور آخرت تو ہے ہی فقط افسانہ)،
33. حالانکہ وہ ان (کے حال) پر نگہبان بنا کر نہیں بھیجے گئے تھے،
34. پس آج (دیکھو) اہلِ ایمان کافروں پر ہنس رہے ہیں،
35. سجے ہوئے تختوں پر بیٹھے (اپنی خوش حالی اور کافروں کی بدحالی کا) نظارہ کر رہے ہیں،
36. سو کیا کافروں کو اس (مذاق) کا پورا بدلہ دے دیا گیا جو وہ (مسلمانوں سے) کیا کرتے تھے،