1. بے شک انسان پر زمانے کا ایک ایسا وقت بھی گزر چکا ہے کہ وہ کوئی قابلِ ذِکر چیز ہی نہ تھا،
2. بے شک ہم نے انسان کو مخلوط نطفہ سے پیدا فرمایا جسے ہم (تولّد تک ایک مرحلہ سے دوسرے مرحلہ کی طرف) پلٹتے اور جانچتے رہتے ہیں، پس ہم نے اسے (ترتیب سے) سننے والا (پھر) دیکھنے والا بنایا ہے،
3. بے شک ہم نے اسے (حق و باطل میں تمیز کرنے کے لئے شعور و بصیرت کی) راہ بھی دکھا دی، (اب) خواہ وہ شکر گزار ہو جائے یا ناشکر گزار رہے،
4. بیشک ہم نے کافروں کے لئے (پاؤں کی) زنجیریں اور (گردن کے) طوق اور (دوزخ کی) دہکتی آگ تیار کر رکھی ہے،
5. بیشک مخلص اِطاعت گزار (شرابِ طہور کے) ایسے جام پئیں گے جس میں (خوشبو، رنگت اور لذت بڑھانے کے لئے) کافور کی آمیزش ہوگی،
6. (کافور جنت کا) ایک چشمہ ہے جس سے (خاص) بندگانِ خدا (یعنی اَولیاء اللہ) پیا کریں گے (اور) جہاں چاہیں گے (دوسروں کو پلانے کے لئے) اسے چھوٹی چھوٹی نہروں کی شکل میں بہا کر (بھی) لے جائیں گے،
7. (یہ بندگانِ خاص وہ ہیں) جو (اپنی) نذریں پوری کرتے ہیں اور اس دن سے ڈرتے ہیں جس کی سختی خوب پھیل جانے والی ہے،
8. اور (اپنا) کھانا اﷲ کی محبت میں (خود اس کی طلب و حاجت ہونے کے باوُجود اِیثاراً) محتاج کو اور یتیم کو اور قیدی کو کھلا دیتے ہیں،
9. (اور کہتے ہیں کہ) ہم تو محض اللہ کی رضا کے لئے تمہیں کھلا رہے ہیں، نہ تم سے کسی بدلہ کے خواست گار ہیں اور نہ شکرگزاری کے (خواہش مند) ہیں،
10. ہمیں تو اپنے ربّ سے اُس دن کا خوف رہتا ہے جو (چہروں کو) نہایت سیاہ (اور) بدنما کر دینے والا ہے،
11. پس اللہ انہیں (خوفِ اِلٰہی کے سبب سے) اس دن کی سختی سے بچا لے گا اور انہیں (چہروں پر) رونق و تازگی اور (دلوں میں) سرور و مسرّت بخشے گا،
12. اور اِس بات کے عوض کہ انہوں نے صبر کیا ہے (رہنے کو) جنت اور (پہننے کو) ریشمی پوشاک عطا کرے گا،
13. یہ لوگ اس میں تختوں پر تکیے لگائے بیٹھے ہوں گے، نہ وہاں دھوپ کی تپش پائیں گے اور نہ سردی کی شدّت،
14. اور (جنت کے درختوں کے) سائے ان پر جھک رہے ہوں گے اور ان کے (میووں کے) گچھے جھک کر لٹک رہے ہوں گے،
15. اور (خُدام) ان کے گرد چاندی کے برتن اور (صاف ستھرے) شیشے کے گلاس لئے پھرتے ہوں گے،
16. اور شیشے بھی چاندی کے (بنے) ہوں گے جنہیں انہوں نے (ہر ایک کی طلب کے مطابق) ٹھیک ٹھیک اندازہ سے بھرا ہوگا،
17. اور انہیں وہاں (شرابِ طہور کے) ایسے جام پلائے جائیں گے جن میں زنجبیل کی آمیزش ہوگی،
18. (زنجبیل) اس (جنت) میں ایک ایسا چشمہ ہے جس کا نام "سلسبیل" رکھا گیا ہے،
19. اور ان کے اِرد گرد ایسے (معصوم) بچے گھومتے رہیں گے، جو ہمیشہ اسی حال میں رہیں گے، جب آپ انہیں دیکھیں گے تو انہیں بکھرے ہوئے موتی گمان کریں گے،
20. اور جب آپ (بہشت پر) نظر ڈالیں گے تو وہاں (کثرت سے) نعمتیں اور (ہر طرف) بڑی سلطنت دیکھیں گے،
21. ان (کے جسموں) پر باریک ریشم کے سبز اور دبیز اطلس کے کپڑے ہوں گے، اور انہیں چاندی کے کنگن پہنائے جائیں گے اور ان کا ربّ انہیں پاکیزہ شراب پلائے گا،
22. بے شک یہ تمہارا صلہ ہوگا اور تمہاری محنت مقبول ہوچکی،
23. بے شک ہم نے آپ پر قرآن تھوڑا تھوڑا کر کے نازل فرمایا ہے،
24. سو آپ اپنے ربّ کے حکم کی خاطر صبر (جاری) رکھیں اور ان میں سے کسی کاذب و گنہگار یا کافر و ناشکرگزار کی بات پر کان نہ دھریں،
25. اور صبح و شام اپنے رب کے نام کا ذکر کیا کریں،
26. اور رات کی کچھ گھڑیاں اس کے حضور سجدہ ریزی کیا کریں اور رات کے (بقیہ) طویل حصہ میں اس کی تسبیح کیا کریں،
27. بے شک یہ (طالبانِ دنیا) جلد ملنے والے مفاد کو عزیز رکھتے ہیں اور سخت بھاری دن (کی یاد) کو اپنے پسِ پشت چھوڑے ہوئے ہیں،
28. (وہ نہیں سوچتے کہ) ہم ہی نے انہیں پیدا فرمایا ہے اور ان کے جوڑ جوڑ کو مضبوط بنایا ہے، اور ہم جب چاہیں (انہیں) انہی جیسے لوگوں سے بدل ڈالیں،
29. بے شک یہ (قرآن) نصیحت ہے، سو جو کوئی چاہے اپنے رب کی طرف (پہنچنے کا) راستہ اِختیار کر لے،
30. اور تم خود کچھ نہیں چاہ سکتے سوائے اس کے جو اللہ چاہے، بے شک اللہ خوب جاننے والا بڑی حکمت والا ہے،
31. وہ جسے چاہتا ہے اپنی رحمت (کے دائرے) میں داخل فرما لیتا ہے، اور ظالموں کے لئے اس نے دردناک عذاب تیار کر رکھا ہے،