1. میں قسم کھاتا ہوں روزِ قیامت کی،
2. اور میں قسم کھاتا ہوں (برائیوں پر) ملامت کرنے والے نفس کی،
3. کیا انسان یہ خیال کرتا ہے کہ ہم اُس کی ہڈیوں کو (جو مرنے کے بعد ریزہ ریزہ ہو کر بکھر جائیں گی) ہرگز اِکٹھا نہ کریں گے،
4. کیوں نہیں! ہم تو اس بات پر بھی قادر ہیں کہ اُس کی اُنگلیوں کے ایک ایک جوڑ اور پوروں تک کو درست کر دیں،
5. بلکہ انسان یہ چاہتا ہے کہ اپنے آگے (کی زندگی میں) بھی گناہ کرتا رہے،
6. وہ (بہ اَندازِ تمسخر) پوچھتا ہے کہ قیامت کا دن کب ہوگا،
7. پھر جب آنکھیں چوندھیا جائیں گی،
8. اور چاند (اپنی) روشنی کھو دے گا،
9. اور سورج اور چاند اِکٹھے (بے نور) ہو جائیں گے،
10. اُس وقت انسان پکار اٹھے گا کہ بھاگ جانے کا ٹھکانا کہاں ہے،
11. ہرگز نہیں! کوئی جائے پناہ نہیں ہے،
12. اُس دن آپ کے رب ہی کے پاس قرارگاہ ہوگی،
13. اُس دن اِنسان اُن (اَعمال) سے خبردار کیا جائے گا جو اُس نے آگے بھیجے تھے اور جو (اَثرات اپنی موت کے بعد) پیچھے چھوڑے تھے،
14. بلکہ اِنسان اپنے (اَحوالِ) نفس پر (خود ہی) آگاہ ہوگا،
15. اگرچہ وہ اپنے تمام عذر پیش کرے گا،
16. (اے حبیب!) آپ (قرآن کو یاد کرنے کی) جلدی میں (نزولِ وحی کے ساتھ) اپنی زبان کو حرکت نہ دیا کریں،
17. بے شک اسے (آپ کے سینہ میں) جمع کرنا اور اسے (آپ کی زبان سے) پڑھانا ہمارا ذِمّہ ہے،
18. پھر جب ہم اسے (زبانِ جبریل سے) پڑھ چکیں تو آپ اس پڑھے ہوئے کی پیروی کیا کریں،
19. پھر بے شک اس (کے معانی) کا کھول کر بیان کرنا ہمارا ہی ذِمّہ ہے،
20. حقیقت یہ ہے (اے کفّار!) تم جلد ملنے والی (دنیا) کو محبوب رکھتے ہو،
21. اور تم آخرت کو چھوڑے ہوئے ہو،
22. بہت سے چہرے اُس دن شگفتہ و تروتازہ ہوں گے،
23. اور (بلا حجاب) اپنے رب (کے حسن و جمال) کو تک رہے ہوں گے،
24. اور کتنے ہی چہرے اُس دن بگڑی ہوئی حالت میں (مایوس اور سیاہ) ہوں گے،
25. یہ گمان کرتے ہوں گے کہ اُن کے ساتھ ایسی سختی کی جائے گی جو اُن کی کمر توڑ دے گی،
26. نہیں نہیں، جب جان گلے تک پہنچ جائے،
27. اور کہا جا رہا ہو کہ (اِس وقت) کون ہے جھاڑ پھونک سے علاج کرنے والا (جس سے شفایابی کرائیں)،
28. اور (جان دینے والا) سمجھ لے کہ (اب سب سے) جدائی ہے،
29. اور پنڈلی سے پنڈلی لپٹنے لگے،
30. تو اس دن آپ کے رب کی طرف جانا ہوتا ہے،
31. تو (کتنی بد نصیبی ہے کہ) اس نے نہ (رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی باتوں کی) تصدیق کی نہ نماز پڑھی،
32. بلکہ وہ جھٹلاتا رہا اور رُوگردانی کرتا رہا،
33. پھر اپنے اہلِ خانہ کی طرف اکڑ کر چل دیا،
34. تمہارے لئے (مرتے وقت) تباہی ہے، پھر (قبر میں) تباہی ہے،
35. پھر تمہارے لئے (روزِ قیامت) ہلاکت ہے، پھر (دوزخ کی) ہلاکت ہے،
36. کیا اِنسان یہ خیال کرتا ہے کہ اُسے بے کار (بغیر حساب و کتاب کے) چھوڑ دیا جائے گا،
37. کیا وہ (اپنی اِبتداء میں) منی کا ایک قطرہ نہ تھا جو (عورت کے رحم میں) ٹپکا دیا جاتا ہے،
38. پھر وہ (رحم میں جال کی طرح جما ہوا) ایک معلّق وجود بن گیا، پھر اُس نے (تمام جسمانی اَعضاء کی اِبتدائی شکل کو اس وجود میں) پیدا فرمایا، پھر اس نے (انہیں) درست کیا،
39. پھر یہ کہ اس نے اسی نطفہ ہی کے ذریعہ دو قِسمیں بنائیں: مرد اور عورت،
40. تو کیا وہ اس بات پر قادر نہیں کہ مُردوں کو پھر سے زندہ کر دے،