1. ایک سائل نے ایسا عذاب طلب کیا جو واقع ہونے والا ہے،
2. کافروں کے لئے جسے کوئی دفع کرنے والا نہیں،
3. (وہ) اللہ کی جانب سے (واقع ہوگا) جو آسمانی زینوں (اور بلند مراتب درجات) کا مالک ہے،
4. اس (کے عرش) کی طرف فرشتے اور روح الامین عروج کرتے ہیں ایک دن میں، جس کا اندازہ (دنیوی حساب سے) پچاس ہزار برس کا ہے٭، ٭ فِی یَومٍ اگر وَاقِعٍ کا صلہ ہو تو معنی ہوگا کہ جس دن (یومِ قیامت) کو عذاب واقع ہوگا اس کا دورانیہ ٥٠ ہزار برس کے قریب ہے۔ اور اگر یہ تَعرُجُ کا صلہ ہو تو معنی ہوگا کہ ملائکہ اور اَرواحِ مومنین جو عرشِ اِلٰہی کی طرف عروج کرتی ہیں ان کے عروج کی رفتار ٥٠ ہزار برس یومیہ ہے، وہ پھر بھی کتنی مدت میں منزلِ مقصود تک پہنچتے ہیں۔ واﷲ أعلم بالصواب۔ (یہاں سے نوری سال (لاّّّئٹ ائیر) کے تصور کا اِستنباط ہوتا ہے۔)
5. سو (اے حبیب!) آپ (کافروں کی باتوں پر) ہر شکوہ سے پاک صبر فرمائیں،
6. بے شک وہ (تو) اس (دن) کو دور سمجھ رہے ہیں،
7. اور ہم اسے قریب ہی دیکھتے ہیں،
8. جس دن آسمان پگھلے ہوئے تانبے کی طرح ہو جائے گا،
9. اور پہاڑ (دُھنکی ہوئی) رنگین اُون کی طرح ہو جائیں گے،
10. اور کوئی دوست کسی دوست کا پرساں نہ ہوگا،
11. (حالانکہ) وہ (ایک دوسرے کو) دکھائے جا رہے ہوں گے، مجرم آرزو کرے گا کہ کاش! اس دن کے عذاب (سے رہائی) کے بدلہ میں اپنے بیٹے دے دے،
12. اور اپنی بیوی اور اپنا بھائی (دے ڈالے)،
13. اور اپنا (تمام) خاندان جو اُسے پناہ دیتا تھا،
14. اور جتنے لوگ بھی زمین میں ہیں، سب کے سب (اپنی ذات کے لئے بدلہ کر دے)، پھر یہ (فدیہ) اُسے (اللہ کے عذاب سے) بچا لے،
15. ایسا ہرگز نہ ہوگا، بے شک وہ شعلہ زن آگ ہے،
16. سر اور تمام اَعضائے بدن کی کھال اتار دینے والی ہے،
17. وہ اُسے بلا رہی ہے جس نے (حق سے) پیٹھ پھیری اور رُوگردانی کی،
18. اور (اس نے) مال جمع کیا پھر (اسے تقسیم سے) روکے رکھا،
19. بے شک انسان بے صبر اور لالچی پیدا ہوا ہے،
20. جب اسے مصیبت (یا مالی نقصان) پہنچے تو گھبرا جاتا ہے،
21. اور جب اسے بھلائی (یا مالی فراخی) حاصل ہو تو بخل کرتا ہے،
22. مگر وہ نماز ادا کرنے والے،
23. جو اپنی نماز پر ہمیشگی قائم رکھنے والے ہیں،
24. اور وہ (ایثار کیش) لوگ جن کے اَموال میں حصہ مقرر ہے،
25. مانگنے والے اور نہ مانگنے والے محتاج کا،
26. اور وہ لوگ جو روزِ جزا کی تصدیق کرتے ہیں،
27. اور وہ لوگ جو اپنے رب کے عذاب سے ڈرنے والے ہیں،
28. بے شک ان کے رب کا عذاب ایسا نہیں جس سے بے خوف ہوا جائے،
29. اور وہ لوگ جو اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کرتے ہیں،
30. سوائے اپنی منکوحہ بیویوں کے یا اپنی مملوکہ کنیزوں کے، سو (اِس میں) اُن پر کوئی ملامت نہیں،
31. سو جو ان کے علاوہ طلب کرے تو وہی لوگ حد سے گزرنے والے ہیں،
32. اور وہ لوگ جو اپنی امانتوں اور اپنے وعدوں کی نگہداشت کرتے ہیں،
33. اور وہ لوگ جو اپنی گواہیوں پر قائم رہتے ہیں،
34. اور وہ لوگ جو اپنی نمازوں کی حفاظت کرتے ہیں،
35. یہی لوگ ہیں جو جنتوں میں معزّز و مکرّم ہوں گے،
36. تو کافروں کو کیا ہو گیا ہے کہ آپ کی طرف دوڑے چلے آرہے ہیں،
37. دائیں جانب سے (بھی) اور بائیں جانب سے (بھی) گروہ در گروہ،
38. کیا ان میں سے ہر شخص یہ توقع رکھتا ہے کہ وہ (بغیر ایمان و عمل کے) نعمتوں والی جنت میں داخل کر دیا جائے گا؟،
39. ہرگز نہیں، بے شک ہم نے انہیں اس چیز سے پیدا کیا ہے جسے وہ (بھی) جانتے ہیں،
40. سو میں مشارق اور مغارب کے رب کی قَسم کھاتا ہوں کہ بے شک ہم پوری قدرت رکھتے ہیں،
41. اس پر کہ ہم بدل کر ان سے بہتر لوگ لے آئیں، اور ہم ہرگز عاجز نہیں ہیں،
42. سو آپ انہیں چھوڑ دیجئے کہ وہ اپنی بے ہودہ باتوں اور کھیل تماشے میں پڑے رہیں یہاں تک کہ اپنے اس دن سے آملیں جس کا ان سے وعدہ کیا جا رہا ہے،
43. جس دن وہ قبروں سے دوڑتے ہوئے یوں نکلیں گے گویا وہ بتوں کے اَستھانوں کی طرف دوڑے جا رہے ہیں،
44. (ان کا) حال یہ ہو گا کہ ان کی آنکھیں (شرم اور خوف سے) جھک رہی ہوں گی، ذِلت ان پر چھا رہی ہوگی، یہی ہے وہ دن جس کا ان سے وعدہ کیا جاتا تھا،