1. جب واقع ہونے والی (قیامت) واقع ہو جائے گی،
2. اُس کے واقع ہونے میں کوئی جھوٹ نہیں ہے،
3. (وہ قیامت کسی کو) نیچا کر دینے والی (کسی کو) اونچا کر دینے والی (ہے)،
4. جب زمین کپکپا کر شدید لرزنے لگے گی،
5. اور پہاڑ ٹوٹ کر ریزہ ریزہ ہو جائیں گے،
6. پھر وہ غبار بن کر منتشر ہو جائیں گے،
7. اور تم لوگ تین قِسموں میں بٹ جاؤ گے،
8. سو (ایک) دائیں جانب والے، دائیں جانب والوں کا کیا کہنا،
9. اور (دوسرے) بائیں جانب والے، کیا (ہی برے حال میں ہوں گے) بائیں جانب والے،
10. اور (تیسرے) سبقت لے جانے والے (یہ) پیش قدمی کرنے والے ہیں،
11. یہی لوگ (اللہ کے) مقرّب ہوں گے،
12. نعمتوں کے باغات میں (رہیں گے)،
13. (اِن مقرّبین میں) بڑا گروہ اگلے لوگوں میں سے ہوگا،
14. اور پچھلے لوگوں میں سے (ان میں) تھوڑے ہوں گے،
15. (یہ مقرّبین) زر نگار تختوں پر ہوں گے،
16. اُن پر تکیے لگائے آمنے سامنے بیٹھے ہوں گے،
17. ہمیشہ ایک ہی حال میں رہنے والے نوجوان خدمت گار ان کے اردگرد گھومتے ہوں گے،
18. کوزے، آفتابے اور چشموں سے بہتی ہوئی (شفاف) شرابِ (قربت) کے جام لے کر (حاضرِ خدمت رہیں گے)،
19. انہیں نہ تو اُس (کے پینے) سے دردِ سر کی شکایت ہوگی اور نہ ہی عقل میں فتور (اور بدمستی) آئے گی،
20. اور (جنّتی خدمت گزار) پھل (اور میوے) لے کر (بھی پھر رہے ہوں گے) جنہیں وہ (مقرّبین) پسند کریں گے،
21. اور پرندوں کا گوشت بھی (دستیاب ہوگا) جِس کی وہ (اہلِ قربت) خواہش کریں گے،
22. اور خوبصورت کشادہ آنکھوں والی حوریں بھی (اُن کی رفاقت میں ہوں گی)،
23. جیسے محفوظ چھپائے ہوئے موتی ہوں،
24. (یہ) اُن (نیک) اعمال کی جزا ہوگی جو وہ کرتے رہے تھے،
25. وہ اِس میں نہ کوئی بیہودگی سنیں گے اور نہ کوئی گناہ کی بات،
26. مگر ایک ہی بات (کہ یہ سلام والے ہر طرف سے) سلام ہی سلام سنیں گے،
27. اور دائیں جانب والے، کیا کہنا دائیں جانب والوں کا،
28. وہ بے خار بیریوں میں،
29. اور تہ بہ تہ کیلوں میں،
30. اور لمبے لمبے (پھیلے ہوئے) سایوں میں،
31. اور بہتے چھلکتے پانیوں میں،
32. اور بکثرت پھلوں اور میووں میں (لطف اندوز ہوں گے)،
33. جو نہ (کبھی) ختم ہوں گے اور نہ اُن (کے کھانے) کی ممانعت ہوگی،
34. اور (وہ) اونچے (پرشکوہ) فرشوں پر (قیام پذیر) ہوں گے،
35. بیشک ہم نے اِن (حوروں) کو (حسن و لطافت کی آئینہ دار) خاص خِلقت پر پیدا فرمایا ہے،
36. پھر ہم نے اِن کو کنواریاں بنایا ہے،
37. جو خوب محبت کرنے والی ہم عمر (ازواج) ہیں،
38. یہ (حوریں اور دیگر نعمتیں) دائیں جانب والوں کے لئے ہیں،
39. (ان میں) بڑی جماعت اگلے لوگوں میں سے ہوگی،
40. اور (ان میں) پچھلے لوگوں میں سے (بھی) بڑی ہی جماعت ہوگی،
41. اور بائیں جانب والے، کیا (ہی برے لوگ) ہیں بائیں جانب والے،
42. جو دوزخ کی سخت گرم ہوا اور کھولتے ہوئے پانی میں،
43. اور سیاہ دھویں کے سایے میں ہوں گے،
44. جو نہ (کبھی) ٹھنڈا ہوگا اور نہ فرحت بخش ہوگا،
45. بیشک وہ (اہلِ دوزخ) اس سے پہلے (دنیا میں) خوش حال رہ چکے تھے،
46. اور وہ گناہِ عظیم (یعنی کفر و شرک) پر اصرار کیا کرتے تھے،
47. اور کہا کرتے تھے کہ کیا جب ہم مر جائیں گے اور ہم خاک (کا ڈھیر) اور (بوسیدہ) ہڈیاں ہو جائیں گے تو کیا ہم (پھر زندہ کر کے) اٹھائے جائیں گے،
48. اور کیا ہمارے اگلے باپ دادا بھی (زندہ کئے جائیں گے)،
49. آپ فرما دیں: بیشک اگلے اور پچھلے،
50. (سب کے سب) ایک معیّن دِن کے مقررّہ وقت پر جمع کئے جائیں گے،
51. پھر بیشک تم لوگ اے گمراہو! جھٹلانے والو،
52. تم ضرور کانٹے دار (تھوہڑ کے) درخت سے کھانے والے ہو،
53. سو اُس سے اپنے پیٹ بھرنے والے ہو،
54. پھر اُس پر سخت کھولتا پانی پینے والے ہو،
55. پس تم سخت پیاسے اونٹ کے پینے کی طرح پینے والے ہو،
56. یہ قیامت کے دِن اُن کی ضیافت ہوگی،
57. ہم ہی نے تمہیں پیدا کیا تھا پھر تم (دوبارہ پیدا کئے جانے کی) تصدیق کیوں نہیں کرتے،
58. بھلا یہ بتاؤ جو نطفہ (تولیدی قطرہ) تم (رِحم میں) ٹپکاتے ہو،
59. تو کیا اس (سے انسان) کو تم پیدا کرتے ہو یا ہم پیدا فرمانے والے ہیں،
60. ہم ہی نے تمہارے درمیان موت کو مقرّر فرمایا ہے اور ہم (اِس کے بعد پھر زندہ کرنے سے بھی) عاجز نہیں ہیں،
61. اس بات سے (بھی عاجز نہیں ہیں) کہ تمہارے جیسے اوروں کو بدل (کر بنا) دیں اور تمہیں ایسی صورت میں پیدا کر دیں جسے تم جانتے بھی نہ ہو،
62. اور بیشک تم نے پہلے پیدائش (کی حقیقت) معلوم کر لی پھر تم نصیحت قبول کیوں نہیں کرتے،
63. بھلا یہ بتاؤ جو (بیج) تم کاشت کرتے ہو،
64. تو کیا اُس (سے کھیتی) کو تم اُگاتے ہو یا ہم اُگانے والے ہیں،
65. اگر ہم چاہیں تو اسے ریزہ ریزہ کر دیں پھر تم تعجب اور ندامت ہی کرتے رہ جاؤ،
66. (اور کہنے لگو): ہم پر تاوان پڑ گیا،
67. بلکہ ہم بے نصیب ہوگئے،
68. بھلا یہ بتاؤ جو پانی تم پیتے ہو،
69. کیا اسے تم نے بادل سے اتارا ہے یا ہم اتارنے والے ہیں،
70. اگر ہم چاہیں تو اسے کھاری بنا دیں، پھر تم شکر ادا کیوں نہیں کرتے،
71. بھلا یہ بتاؤ جو آگ تم سُلگاتے ہو،
72. کیا اِس کے درخت کو تم نے پیدا کیا ہے یا ہم (اسے) پیدا فرمانے والے ہیں،
73. ہم ہی نے اِس (درخت کی آگ) کو (آتشِ جہنّم کی) یاد دلانے والی (نصیحت و عبرت) اور جنگلوں کے مسافروں کے لئے باعثِ منفعت بنایا ہے،
74. سو اپنے ربِّ عظیم کے نام کی تسبیح کیا کریں،
75. پس میں اُن جگہوں کی قَسم کھاتا ہوں جہاں جہاں قرآن کے مختلف حصے (رسولِ عربی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر) اترتے ہیں٭، ٭ یہ ترجمہ حضرت عبد اللہ بن عباس کے بیان کردہ معنی پر کیا گیا ہے، مزید حضرت عکرمہ، حضرت مجاہد، حضرت عبد اللہ بن جبیر، حضرت سدی، حضرت فراء اور حضرت زجاج رضی اللہ عنھم اور دیگر ائمہ تفسیر کا قول بھی یہی ہے؛ اور سیاقِ کلام بھی اسی کا تقاضا کرتا ہے۔ پیچھے سورۃ النجم میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو نجم کہا گیا ہے، یہاں قرآن کی سورتوں کو نجوم کہا گیا ہے۔ حوالہ جات کے لئے ملاحظہ کریں: تفسیر بغوی، خازن، طبری، الدر المنثور، الکشاف، تفسیر ابن ابی حاتم، روح المعانی، ابن کثیر، اللباب، البحر المحیط، جمل، زاد المسیر، فتح القدیر، المظہری، البیضاوی، تفسیر ابی سعود اور مجمع البیان۔
76. اور اگر تم سمجھو تو بیشک یہ بہت بڑی قَسم ہے،
77. بیشک یہ بڑی عظمت والا قرآن ہے (جو بڑی عظمت والے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر اتر رہا ہے)،
78. (اس سے پہلے یہ) لوحِ محفوظ میں (لکھا ہوا) ہے،
79. اس کو پاک (طہارت والے) لوگوں کے سوا کوئی نہیں چُھوئے گا،
80. تمام جہانوں کے ربّ کی طرف سے اتارا گیا ہے،
81. سو کیا تم اسی کلام کی تحقیر کرتے ہو،
82. اور تم نے اپنا رِزق (اور نصیب) اسی بات کو بنا رکھا ہے کہ تم (اسے) جھٹلاتے رہو،
83. پھر کیوں نہیں (روح کو واپس لوٹا لیتے) جب وہ (پرواز کرنے کے لئے) حلق تک آپہنچتی ہے،
84. اور تم اس وقت دیکھتے ہی رہ جاتے ہو،
85. اور ہم اس (مرنے والے) سے تمہاری نسبت زیادہ قریب ہوتے ہیں لیکن تم (ہمیں) دیکھتے نہیں ہو،
86. پھر کیوں نہیں (ایسا کر سکتے) اگر تم کسی کی مِلک و اختیار میں نہیں ہو،
87. کہ اس (رُوح) کو واپس پھیر لو اگر تم سچّے ہو،
88. پھر اگر وہ (وفات پانے والا) مقرّبین میں سے تھا،
89. تو (اس کے لئے) سرور و فرحت اور روحانی رزق و استراحت اور نعمتوں بھری جنت ہے،
90. اور اگر وہ اصحاب الیمین میں سے تھا،
91. تو (اس سے کہا جائے گا:) تمہارے لئے دائیں جانب والوں کی طرف سے سلام ہے (یا اے نبی! آپ پر اصحابِ یمین کی جانب سے سلام ہے)،
92. اور اگر وہ (مرنے والا) جھٹلانے والے گمراہوں میں سے تھا،
93. تو (اس کی) سخت کھولتے ہوئے پانی سے ضیافت ہوگی،
94. اور (اس کا انجام) دوزخ میں داخل کر دیا جانا ہے،
95. بیشک یہی قطعی طور پر حق الیقین ہے،
96. سو آپ اپنے ربِّ عظیم کے نام کی تسبیح کیا کریں،