1. قیامت قریب آپہنچی اور چاند دو ٹکڑے ہوگیا،
2. اور اگر وہ (کفّار) کوئی نشانی (یعنی معجزہ) دیکھتے ہیں تو مُنہ پھیر لیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ (یہ تو) ہمیشہ سے چلا آنے والا طاقتور جادو ہے،
3. اور انہوں نے (اب بھی) جھٹلایا اور اپنی خواہشات کے پیچھے چلے اور ہر کام (جس کا وعدہ کیا گیا ہے) مقررّہ وقت پر ہونے والا ہے،
4. اور بیشک اُن کے پاس (پہلی قوموں کی) ایسی خبریں آچکی ہیں جن میں (کفر و نافرمانی پر بڑی) عبرت و سرزنش ہے،
5. (یہ قرآن) کامل دانائی و حکمت ہے کیا پھر بھی ڈر سنانے والے کچھ فائدہ نہیں دیتے،
6. سو آپ اُن سے منہ پھیر لیں، جس دن بلانے والا (فرشتہ) ایک نہایت ناگوار چیز (میدانِ حشر) کی طرف بلائے گا،
7. اپنی آنکھیں جھکائے ہوئے قبروں سے نکل پڑیں گے گویا وہ پھیلی ہوئی ٹڈیاں ہیں،
8. پکارنے والے کی طرف دوڑ کر جا رہے ہوں گے، کفّار کہتے ہوں گے: یہ بڑا سخت دِن ہے،
9. اِن سے پہلے قومِ نوح نے (بھی) جھٹلایا تھا۔ سو انہوں نے ہمارے بندۂ (مُرسَل نُوح علیہ السلام) کی تکذیب کی اور کہا: (یہ) دیوانہ ہے، اور انہیں دھمکیاں دی گئیں،
10. سو انہوں نے اپنے رب سے دعا کی کہ میں (اپنی قوم کے مظالم سے) عاجز ہوں پس تو انتقام لے،
11. پھر ہم نے موسلادھار بارش کے ساتھ آسمان کے دروازے کھول دئیے،
12. اور ہم نے زمین سے چشمے جاری کر دیئے، سو (زمین و آسمان کا) پانی ایک ہی کام کے لئے جمع ہو گیا جو (اُن کی ہلاکت کے لئے) پہلے سے مقرر ہو چکا تھا،
13. اور ہم نے اُن کو (یعنی نوح علیہ السلام کو) تختوں اور میخوں والی (کشتی) پر سوار کر لیا،
14. جو ہماری نگاہوں کے سامنے (ہماری حفاظت میں) چلتی تھی، (یہ سب کچھ) اس (ایک) شخص (نوح علیہ السلام) کا بدلہ لینے کی خاطر تھا جس کا انکار کیا گیا تھا،
15. اور بیشک ہم نے اِس (طوفانِ نوح کے آثار) کو نشانی کے طور پر باقی رکھا تو کیا کوئی سوچنے (اور نصیحت قبول کرنے) والا ہے،
16. سو میرا عذاب اور میرا ڈرانا کیسا تھا؟،
17. اور بیشک ہم نے قرآن کو نصیحت کے لئے آسان کر دیا ہے تو کیا کوئی نصیحت قبول کرنے والا ہے،
18. (قومِ) عاد نے بھی (پیغمبروں کو) جھٹلایا تھا سو (اُن پر) میرا عذاب اور میرا ڈرانا کیسا (عبرت ناک) رہا،
19. بیشک ہم نے اُن پر نہایت سخت آواز والی تیز آندھی (اُن کے حق میں) دائمی نحوست کے دن میں بھیجی،
20. جو لوگوں کو (اس طرح) اکھاڑ پھینکتی تھی گویا وہ اکھڑے ہوئے کھجور کے درختوں کے تنے ہیں،
21. پھر میرا عذاب اور میرا ڈرانا کیسا (عبرت ناک) رہا،
22. اور بیشک ہم نے قرآن کو نصیحت کے لئے آسان کر دیا ہے سو کیا کوئی نصیحت حاصل کرنے والا ہے،
23. (قومِ) ثمود نے بھی ڈرسنانے والے پیغمبروں کو جھٹلایا،
24. پس وہ کہنے لگے: کیا ایک بشر جو ہم ہی میں سے ہے، ہم اس کی پیروی کریں، تب تو ہم یقیناً گمراہی اور دیوانگی میں ہوں گے،
25. کیا ہم سب میں سے اسی پر نصیحت (یعنی وحی) اتاری گئی ہے؟ بلکہ وہ بڑا جھوٹا، خود پسند (اور متکبّر) ہے،
26. انہیں کل (قیامت کے دن) ہی معلوم ہو جائے گا کہ کون بڑا جھوٹا، خود پسند (اور متکبّر) ہے،
27. بیشک ہم اُن کی آزمائش کے لئے اونٹنی بھیجنے والے ہیں، پس (اے صالح!) اُن (کے انجام) کا انتظار کریں اور صبر جاری رکھیں،
28. اور انہیں اس بات سے آگاہ کر دیں کہ اُن کے (اور اونٹنی کے) درمیان پانی تقسیم کر دیا گیا ہے، ہر ایک (کو) پانی کا حصّہ اس کی باری پر حاضر کیا جائے گا،
29. پس انہوں نے (قدار نامی) اپنے ایک ساتھی کو بلایا، اس نے (اونٹنی پر تلوار سے) وار کیا اور کونچیں کاٹ دیں،
30. پھر میرا عذاب اور میرا ڈرانا کیسا (عبرت ناک) ہوا؟،
31. بیشک ہم نے اُن پر ایک نہایت خوفناک آواز بھیجی سو وہ باڑ لگانے والے کے بچے ہوئے اور روندے گئے بھوسے کی طرح ہوگئے،
32. اور بیشک ہم نے قرآن کو نصیحت کے لئے آسان کر دیا ہے تو کیا کوئی نصیحت حاصل کرنے والا ہے،
33. قومِ لُوط نے بھی ڈرسنانے والوں کو جھٹلایا،
34. بیشک ہم نے اُن پر کنکریاں برسانے والی آندھی بھیجی سوائے اولادِ لُوط (علیہ السلام) کے، ہم نے انہیں پچھلی رات (عذاب سے) بچا لیا،
35. اپنی طرف سے خاص انعام کے ساتھ، اسی طرح ہم اس شخص کو جزا دیا کرتے ہیں جو شکر گزار ہوتا ہے،
36. اور بیشک لُوط (علیہ السلام) نے انہیں ہماری پکڑ سے ڈرایا تھا پھر اُن لوگوں نے اُن کے ڈرانے میں شک کرتے ہوئے جھٹلایا،
37. اور بیشک اُن لوگوں نے لُوط (علیہ السلام) سے اُن کے مہمانوں کو چھین لینے کا ارادہ کیا سو ہم نے اُن کی آنکھوں کی ساخت مٹا کر انہیں بے نور کر دیا۔ پھر (اُن سے کہا:) میرے عذاب اور ڈرانے کا مزہ چکھو،
38. اور بیشک اُن پر صبح سویرے ہی ہمیشہ قائم رہنے والا عذاب آپہنچا،
39. پھر (اُن سے کہا گیا:) میرے عذاب اور ڈرانے کا مزہ چکھو،
40. اور بیشک ہم نے قرآن کو نصیحت کے لئے آسان کر دیا ہے تو کیا کوئی نصیحت حاصل کرنے والا ہے،
41. اور بیشک قومِ فرعون کے پاس (بھی) ڈر سنانے والے آئے،
42. انہوں نے ہماری سب نشانیوں کو جھٹلا دیا پھر ہم نے انہیں بڑے غالب بڑی قدرت والے کی پکڑ کی شان کے مطابق پکڑ لیا،
43. (اے قریشِ مکہ!) کیا تمہارے کافر اُن (اگلے) لوگوں سے بہتر ہیں یا تمہارے لئے (آسمانی) کتابوں میں نجات لکھی ہوئی ہے،
44. یا یہ (کفّار) کہتے ہیں کہ ہم (نبیِ مکرّم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر) غالب رہنے والی مضبوط جماعت ہیں،
45. عنقریب یہ جتّھہ (میدانِ بدر میں) شکست کھائے گا اور یہ لوگ پیٹھ پھیر کر بھاگ جائیں گے،
46. بلکہ اُن کا (اصل) وعدہ تو قیامت ہے اور قیامت کی گھڑی بہت ہی سخت اور بہت ہی تلخ ہے،
47. بیشک مجرم لوگ گمراہی اور دیوانگی (یا آگ کی لپیٹ) میں ہیں،
48. جس دن وہ لوگ اپنے مُنہ کے بل دوزخ میں گھسیٹے جائیں گے (تو اُن سے کہا جائے گا:) آگ میں جلنے کا مزہ چکھو،
49. بیشک ہم نے ہر چیز کو ایک مقرّرہ اندازے کے مطابق بنایا ہے،
50. اور ہمارا حکم تو فقط یک بارگی واقع ہو جاتا ہے جیسے آنکھ کا جھپکنا ہے،
51. اور بیشک ہم نے تمہارے (بہت سے) گروہوں کو ہلاک کر ڈالا، سو کیا کوئی نصیحت حاصل کرنے والا ہے،
52. اور جو کچھ (بھی) انہوں نے کیا اعمال ناموں میں (درج) ہے،
53. اور ہر چھوٹا اور بڑا (عمل) لکھ دیا گیا ہے،
54. بیشک پرہیزگار جنتوں اور نہروں میں (لطف اندوز) ہوں گے،
55. پاکیزہ مجالس میں (حقیقی) اقتدار کے مالک بادشاہ کی خاص قربت میں (بیٹھے) ہوں گے،