1. اُڑا کر بکھیر دینے والی ہواؤں کی قَسم،
2. اور (پانی کا) بارِ گراں اٹھانے والی بدلیوں کی قَسم،
3. اور خراماں خراماں چلنے والی کشتیوں کی قَسم،
4. اور کام تقسیم کرنے والے فرشتوں کی قَسم،
5. بیشک (آخرت کا) جو وعدہ تم سے کیا جا رہا ہے بالکل سچا ہے،
6. اور بیشک (اعمال کی) جزا و سزا ضرور واقع ہو کر رہے گی،
7. اور (ستاروں اور سیّاروں کی) کہکشاؤں اور گزرگاہوں والے آسمان کی قَسم،
8. بیشک تم مختلف بے جوڑ باتوں میں (پڑے) ہو،
9. اِس (رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور قرآن سے) وہی پھرتا ہے جِسے (علمِ ازلی سے) پھیر دیا گیا،
10. ظنّ و تخمین سے جھوٹ بولنے والے ہلاک ہو گئے،
11. جو جہالت و غفلت میں (آخرت کو) بھول جانے والے ہیں،
12. پوچھتے ہیں یومِ جزا کب ہو گا؟،
13. (فرما دیجئے:) اُس دن (ہوگا جب) وہ آتشِ دوزخ میں تپائے جائیں گے،
14. (اُن سے کہا جائے گا:) اپنی سزا کا مزہ چکھو، یہی وہ عذاب ہے جسے تم جلدی مانگتے ہو،
15. بیشک پرہیزگار باغوں اور چشموں میں (لطف اندوز ہوتے) ہوں گے،
16. اُن نعمتوں کو (کیف و سرور) سے لیتے ہوں گے جو اُن کا رب انہیں (لطف و کرم سے) دیتا ہوگا، بیشک یہ وہ لوگ ہیں جو اس سے قبل (کی زندگی میں) صاحبانِ احسان تھے،
17. وہ راتوں کو تھوڑی سی دیر سویا کرتے تھے،
18. اور رات کے پچھلے پہروں میں (اٹھ اٹھ کر) مغفرت طلب کرتے تھے،
19. اور اُن کے اموال میں سائل اور محروم (سب حاجت مندوں) کا حق مقرر تھا،
20. اور زمین میں صاحبانِ ایقان (یعنی کامل یقین والوں) کے لئے بہت سی نشانیاں ہیں،
21. اور خود تمہارے نفوس میں (بھی ہیں)، سو کیا تم دیکھتے نہیں ہو،
22. اور آسمان میں تمہارا رِزق (بھی) ہے اور وہ (سب کچھ بھی) جس کا تم سے وعدہ کیا جاتا ہے،
23. پس آسمان اور زمین کے مالک کی قَسم! یہ (ہمارا وعدہ) اسی طرح یقینی ہے جس طرح تمہارا اپنا بولنا (تمہیں اس پر کامل یقین ہوتا ہے کہ منہ سے کیا کہہ رہے ہو)،
24. کیا آپ کے پاس ابراہیم (علیہ السلام) کے معزّز مہمانوں کی خبر پہنچی ہے،
25. جب وہ (فرشتے) اُن کے پاس آئے تو انہوں نے سلام پیش کیا، ابراہیم (علیہ السلام) نے بھی (جواباً) سلام کہا، (ساتھ ہی دل میں سوچنے لگے کہ) یہ اجنبی لوگ ہیں،
26. پھر جلدی سے اپنے گھر کی طرف گئے اور ایک فربہ بچھڑے کی سجّی لے آئے،
27. پھر اسے ان کے سامنے پیش کر دیا، فرمانے لگے: کیا تم نہیں کھاؤ گے،
28. پھر اُن (کے نہ کھانے) سے دل میں ہلکی سے گھبراہٹ محسوس کی۔ وہ (فرشتے) کہنے لگے: آپ گھبرائیے نہیں، اور اُن کو علم و دانش والے بیٹے (اسحاق علیہ السلام) کی خوشخبری سنا دی،
29. پھر اُن کی بیوی (سارہ) حیرت و حسرت کی آواز نکالتے ہوئے متوجہ ہوئیں اور تعجّب سے اپنے ماتھے پر ہاتھ مارا اور کہنے لگی: (کیا) بوڑھیا بانجھ عورت (بچہ جنے گی؟)،
30. (فرشتوں نے) کہا: ایسے ہی ہوگا، تمہارے رب نے فرمایا ہے۔ بیشک وہ بڑی حکمت والا بہت علم والا ہے،
31. (ابراہیم علیہ السلام نے) کہا: اے بھیجے ہوئے فرشتو! (اس بشارت کے علاوہ) تمہارا (آنے کا) بنیادی مقصد کیا ہے،
32. انہوں نے کہا: ہم مجرِم قوم (یعنی قومِ لُوط) کی طرف بھیجے گئے ہیں،
33. تاکہ ہم اُن پر مٹی کے پتھریلے کنکر برسائیں،
34. (وہ پتھر جن پر) حد سے گزر جانے والوں کے لئے آپ کے رب کی طرف سے نشان لگا دیا گیا ہے،
35. پھر ہم نے ہر اُس شخص کو (قومِ لُوط کی بستی سے) باہر نکال دیا جو اس میں اہلِ ایمان میں سے تھا،
36. سو ہم نے اُس بستی میں مسلمانوں کے ایک گھر کے سوا (اور کوئی گھر) نہیں پایا (اس میں حضرت لوط علیہ السلام اور ان کی دو صاحبزادیاں تھیں)،
37. اور ہم نے اُس (بستی) میں اُن لوگوں کے لئے (عبرت کی) ایک نشانی باقی رکھی جو دردناک عذاب سے ڈرتے ہیں،
38. اور موسٰی (علیہ السلام کے واقعہ) میں (بھی نشانیاں ہیں) جب ہم نے انہیں فرعون کی طرف واضح دلیل دے کر بھیجا،
39. تو اُس نے اپنے اراکینِ سلطنت سمیت رُوگردانی کی اور کہنے لگا: (یہ) جادوگر یا دیوانہ ہے،
40. پھر ہم نے اُسے اور اُس کے لشکر کو (عذاب کی) گرفت میں لے لیا اور اُن (سب) کو دریا میں غرق کر دیا اور وہ تھا ہی قابلِ ملامت کام کرنے والا،
41. اور (قومِ) عاد (کی ہلاکت) میں بھی (نشانی) ہے جبکہ ہم نے اُن پر بے خیر و برکت ہوا بھیجی،
42. وہ جس چیز پر بھی گزرتی تھی اسے ریزہ ریزہ کئے بغیر نہیں چھوڑتی تھی،
43. اور (قومِ) ثمود (کی ہلاکت) میں بھی (عبرت کی نشانی ہے) جبکہ اُن سے کہا گیا کہ تم ایک معیّنہ وقت تک فائدہ اٹھا لو،
44. تو انہوں نے اپنے رب کے حکم سے سرکشی کی، پس انہیں ہولناک کڑک نے آن لیا اور وہ دیکھتے ہی رہ گئے،
45. پھر وہ نہ کھڑے رہنے پر قدرت پا سکے اور نہ وہ (ہم سے) بدلہ لے سکنے والے تھے،
46. اور اس سے پہلے نُوح (علیہ السلام) کی قوم کو (بھی ہلاک کیا)، بیشک وہ سخت نافرمان لوگ تھے،
47. اور آسمانی کائنات کو ہم نے بڑی قوت کے ذریعہ سے بنایا اور یقیناً ہم (اس کائنات کو) وسعت اور پھیلاؤ دیتے جا رہے ہیں،
48. اور (سطحِ) زمین کو ہم ہی نے (قابلِ رہائش) فرش بنایا سو ہم کیا خوب سنوارنے اور سیدھا کرنے والے ہیں،
49. اور ہم نے ہر چیز سے دو جوڑے پیدا فرمائے تاکہ تم دھیان کرو اور سمجھو،
50. پس تم اﷲ کی طرف دوڑ چلو، بیشک میں اُس کی طرف سے تمہیں کھلا ڈر سنانے والا ہوں،
51. اور اﷲ کے سوا کوئی دوسرا معبود نہ بناؤ، بیشک میں اس کی جانب سے تمہیں کھلا ڈر سنانے والا ہوں،
52. اسی طرح اُن سے پہلے لوگوں کے پاس بھی کوئی رسول نہیں آیا مگر انہوں نے یہی کہا کہ (یہ) جادوگر ہے یا دیوانہ ہے،
53. کیا وہ لوگ ایک دوسرے کواس بات کی وصیت کرتے رہے؟ بلکہ وہ (سب) سرکش و باغی لوگ تھے،
54. سو آپ اُن سے نظرِ التفات ہٹا لیں پس آپ پر (اُن کے ایمان نہ لانے کی) کوئی ملامت نہیں ہے،
55. اور آپ نصیحت کرتے رہیں کہ بیشک نصیحت مومنوں کو فائدہ دیتی ہے،
56. اور میں نے جنّات اور انسانوں کو صرف اسی لئے پیدا کیا کہ وہ میری بندگی اختیار کریں،
57. نہ میں اُن سے رِزق (یعنی کمائی) طلب کرتا ہوں اور نہ اس کا طلب گار ہوں کہ وہ مجھے (کھانا) کھلائیں،
58. بیشک اﷲ ہی ہر ایک کا روزی رساں ہے، بڑی قوت والا ہے، زبردست مضبوط ہے (اسے کسی کی مدد و تعاون کی حاجت نہیں)،
59. پس ان ظالموں کے لئے (بھی) حصۂ عذاب مقرّر ہے ان کے (پہلے گزرے ہوئے) ساتھیوں کے حصۂ عذاب کی طرح، سو وہ مجھ سے جلدی طلب نہ کریں،
60. سو کافروں کے لئے اُن کے اُس دِن میں بڑی تباہی ہے جس کا اُن سے وعدہ کیا جا رہا ہے،