1. الف، لام، میم (حقیقی معنی اﷲ اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہی بہتر جانتے ہیں)،
2. اس کتاب کا اتارا جانا، اس میں کچھ شک نہیں کہ تمام جہانوں کے پروردگار کی طرف سے ہے،
3. کیا کفار و مشرکین یہ کہتے ہیں کہ اسے اس (رسول) نے گھڑ لیا ہے۔ بلکہ وہ آپ کے رب کی طرف سے حق ہے تاکہ آپ اس قوم کو ڈر سنائیں جن کے پاس آپ سے پہلے کوئی ڈر سنانے والا نہیں آیا تاکہ وہ ہدایت پائیں،
4. اللہ ہی ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو اور جو کچھ ان کے درمیان ہے (اسے) چھ دنوں (یعنی چھ مدتوں) میں پیدا فرمایا پھر (نظامِ کائنات کے) عرشِ (اقتدار) پر قائم ہوا، تمہارے لئے اسے چھوڑ کر نہ کوئی کارساز ہے اور نہ کوئی سفارشی، سو کیا تم نصیحت قبول نہیں کرتے،
5. وہ آسمان سے زمین تک (نظامِ اقتدار) کی تدبیر فرماتا ہے پھر وہ امر اس کی طرف ایک دن میں چڑھتا ہے (اور چڑھے گا) جس کی مقدار ایک ہزار سال ہے اس (حساب) سے جو تم شمار کرتے ہو،
6. وہی غیب اور ظاہر کا جاننے والا ہے، غالب و مہربان ہے،
7. وہی ہے جس نے خوبی و حسن بخشا ہر اس چیز کو جسے اس نے پیدا فرمایا اور اس نے انسانی تخلیق کی ابتداء مٹی (یعنی غیر نامی مادّہ) سے کی،
8. پھر اس کی نسل کو حقیر پانی کے نچوڑ (یعنی نطفہ) سے چلایا،
9. پھر اس (میں اعضاء) کو درست کیا اور اس میں اپنی روحِ (حیات) پھونکی اور تمہارے لئے (رحمِ مادر ہی میں پہلے) کان اور (پھر) آنکھیں اور (پھر) دل و دماغ بنائے، تم بہت ہی کم شکر ادا کرتے ہو،
10. اور کفار کہتے ہیں کہ جب ہم مٹی میں مِل کر گم ہوجائیں گے تو (کیا) ہم اَز سرِ نَو پیدائش میں آئیں گے، بلکہ وہ اپنے رب سے ملاقات ہی کے مُنکِر ہیں،
11. آپ فرما دیں کہ موت کا فرشتہ جو تم پر مقرر کیا گیا ہے تمہاری روح قبض کرتا ہے پھر تم اپنے رب کی طرف لوٹائے جاؤ گے،
12. اور اگر آپ دیکھیں (تو ان پر تعجب کریں) کہ جب مُجرِم لوگ اپنے رب کے حضور سر جھکائے ہوں گے اور (کہیں گے:) اے ہمارے رب! ہم نے دیکھ لیا اور ہم نے سُن لیا، پس (اب) ہمیں (دنیا میں) واپس لوٹا دے کہ ہم نیک عمل کر لیں بیشک ہم یقین کرنے والے ہیں،
13. اور اگر ہم چاہتے تو ہم ہر نفس کو اس کی ہدایت (اَز خود ہی) عطا کر دیتے لیکن میری طرف سے (یہ) فرمان ثابت ہو چکا ہے کہ میں ضرور سب (مُنکر) جنّات اور انسانوں سے دوزخ کو بھر دوں گا،
14. پس (اب) تم مزہ چکھو کہ تم نے اپنے اس دن کی پیشی کو بھلا رکھا تھا، بیشک ہم نے تم کو بھلا دیا ہے اور اپنے ان اعمال کے بدلے جو تم کرتے رہے تھے دائمی عذاب چکھتے رہو،
15. پس ہماری آیتوں پر وہی لوگ ایمان لاتے ہیں جنہیں اُن (آیتوں) کے ذریعے نصیحت کی جاتی ہے تو وہ سجدہ کرتے ہوئے گر جاتے ہیں اور اپنے رب کی حمد کے ساتھ تسبیح کرتے ہیں اور وہ تکبّر نہیں کرتے،
16. ان کے پہلو اُن کی خواب گاہوں سے جدا رہتے ہیں اور اپنے رب کو خوف اور امید (کی مِلی جُلی کیفیت) سے پکارتے ہیں اور ہمارے عطا کردہ رزق میں سے (ہماری راہ میں) خرچ کرتے ہیں،
17. سو کسی کو معلوم نہیں جو آنکھوں کی ٹھنڈک ان کے لئے پوشیدہ رکھی گئی ہے، یہ ان (اَعمالِ صالحہ) کا بدلہ ہوگا جو وہ کرتے رہے تھے،
18. بھلا وہ شخص جو صاحبِ ایمان ہو اس کی مثل ہو سکتا ہے جو نافرمان ہو، (نہیں) یہ (دونوں) برابر نہیں ہو سکتے،
19. چنانچہ جو لوگ ایمان لائے اور نیک اعمال کرتے رہے تو ان کے لئے دائمی سکونت کے باغات ہیں، (اللہ کی طرف سے ان کی) ضیافت و اِکرام میں اُن (اَعمال) کے بدلے جو وہ کرتے رہے تھے،
20. اور جو لوگ نافرمان ہوئے سو ان کا ٹھکانا دوزخ ہے۔ وہ جب بھی اس سے نکل بھاگنے کا ارادہ کریں گے تو اسی میں لوٹا دیئے جائیں گے اور ان سے کہا جائے گا کہ اِس آتشِ دوزخ کا عذاب چکھتے رہو جِسے تم جھٹلایا کرتے تھے،
21. اور ہم ان کو یقیناً (آخرت کے) بڑے عذاب سے پہلے قریب تر (دنیوی) عذاب (کا مزہ) چکھائیں گے تاکہ وہ (کفر سے) باز آجائیں،
22. اور اس شخص سے بڑھ کر ظالم کون ہو سکتا ہے جسے اس کے رب کی آیتوں کے ذریعے نصیحت کی جائے پھر وہ اُن سے منہ پھیر لے، بیشک ہم مُجرموں سے بدلہ لینے والے ہیں،
23. اور بیشک ہم نے موسٰی (علیہ السلام) کو کتاب (تورات) عطا فرمائی تو آپ ان کی ملاقات کی نسبت شک میں نہ رہیں (وہ ملاقات آپ سے عنقریب شبِ معراج ہونے والی ہے) اور ہم نے اسے بنی اسرائیل کے لئے ہدایت بنایا،
24. اور ہم نے ان میں سے جب وہ صبر کرتے رہے کچھ امام و پیشوا بنا دیئے جو ہمارے حکم سے ہدایت کرتے رہے اور وہ ہماری آیتوں پر یقین رکھتے تھے،
25. بیشک آپ کا رب ہی ان لوگوں کے درمیان قیامت کے دن ان (باتوں) کا فیصلہ فرما دے گا جن میں وہ اختلاف کیا کرتے تھے،
26. اور کیا انہیں (اس امر سے) ہدایت نہیں ہوئی کہ ہم نے اِن سے پہلے کتنی ہی امّتوں کو ہلاک کر ڈالا تھا جن کی رہائش گاہوں میں (اب) یہ لوگ چَلتے پِھرتے ہیں۔ بیشک اس میں نشانیاں ہیں، تو کیا وہ سنتے نہیں ہیں،
27. اور کیا انہوں نے نہیں دیکھا کہ ہم پانی کو بنجَر زمین کی طرف بہا لے جاتے ہیں، پھر ہم اس سے کھیت نکالتے ہیں جس سے ان کے چوپائے (بھی) کھاتے ہیں اور وہ خود بھی کھاتے ہیں، تو کیا وہ دیکھتے نہیں ہیں،
28. اور کہتے ہیں: یہ فیصلہ (کا دن) کب ہوگا اگر تم سچے ہو،
29. آپ فرما دیں: فیصلہ کے دن نہ کافروں کو ان کا ایمان فائدہ دے گا اور نہ ہی انہیں مہلت دی جائے گی،
30. پس آپ اُن سے منہ پھیر لیجئے اور انتظار کیجئے اور وہ لوگ (بھی) انتظار کر رہے ہیں،