1. الف لام میم (حقیقی معنی اﷲ اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہی بہتر جانتے ہیں)،
2. اﷲ، اس کے سوا کوئی لائقِ عبادت نہیں (وہ) ہمیشہ زندہ رہنے والا ہے (سارے عالم کو اپنی تدبیر سے) قائم رکھنے والا ہے،
3. (اے حبیب!) اسی نے (یہ) کتاب آپ پر حق کے ساتھ نازل فرمائی ہے (یہ) ان (سب کتابوں) کی تصدیق کرنے والی ہے جو اس سے پہلے اتری ہیں اور اسی نے تورات اور انجیل نازل فرمائی ہے،
4. (جیسے) اس سے قبل لوگوں کی رہنمائی کے لئے (کتابیں اتاری گئیں) اور (اب اسی طرح) اس نے حق اور باطل میں امتیاز کرنے والا (قرآن) نازل فرمایا ہے، بیشک جو لوگ اﷲ کی آیتوں کا انکار کرتے ہیں ان کے لئے سنگین عذاب ہے، اور اﷲ بڑا غالب انتقام لینے والا ہے،
5. یقینا اﷲ پر زمین اور آسمان کی کوئی بھی چیز مخفی نہیں،
6. وہی ہے جو (ماؤں کے) رحموں میں تمہاری صورتیں جس طرح چاہتا ہے بناتا ہے، اس کے سوا کوئی لائقِ پرستش نہیں (وہ) بڑا غالب بڑی حکمت والا ہے،
7. وہی ہے جس نے آپ پر کتاب نازل فرمائی جس میں سے کچھ آیتیں محکم (یعنی ظاہراً بھی صاف اور واضح معنی رکھنے والی) ہیں وہی (احکام) کتاب کی بنیاد ہیں اور دوسری آیتیں متشابہ (یعنی معنی میں کئی احتمال اور اشتباہ رکھنے والی) ہیں، سو وہ لوگ جن کے دلوں میں کجی ہے اس میں سے صرف متشابہات کی پیروی کرتے ہیں (فقط) فتنہ پروری کی خواہش کے زیرِ اثر اور اصل مراد کی بجائے من پسند معنی مراد لینے کی غرض سے، اور اس کی اصل مراد کو اﷲ کے سوا کوئی نہیں جانتا، اور علم میں کامل پختگی رکھنے والے کہتے ہیں کہ ہم اس پر ایمان لائے، ساری (کتاب) ہمارے رب کی طرف سے اتری ہے، اور نصیحت صرف اہلِ دانش کو ہی نصیب ہوتی ہے،
8. (اور عرض کرتے ہیں:) اے ہمارے رب! ہمارے دلوں میں کجی پیدا نہ کر اس کے بعد کہ تو نے ہمیں ہدایت سے سرفراز فرمایا ہے اور ہمیں خاص اپنی طرف سے رحمت عطا فرما، بیشک تو ہی بہت عطا فرمانے والا ہے،
9. اے ہمارے رب! بیشک تو اس دن کہ جس میں کوئی شک نہیں سب لوگوں کو جمع فرمانے والا ہے، یقینا اﷲ (اپنے) وعدہ کے خلاف نہیں کرتا،
10. بیشک جنہوں نے کفر کیا نہ ان کے مال انہیں اﷲ (کے عذاب) سے کچھ بھی بچا سکیں گے اور نہ ان کی اولاد، اور وہی لوگ دوزخ کا ایندھن ہیں،
11. (ان کا بھی) قومِ فرعون اور ان سے پہلی قوموں جیسا طریقہ ہے، جنہوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا تو اﷲ نے ان کے گناہوں کے باعث انہیں پکڑ لیا، اور اﷲ سخت عذاب دینے والا ہے،
12. کافروں سے فرما دیں: تم عنقریب مغلوب ہو جاؤ گے اور جہنم کی طرف ہانکے جاؤ گے، اور وہ بہت ہی برا ٹھکانا ہے،
13. بیشک تمہارے لئے ان دو جماعتوں میں ایک نشانی ہے (جو میدانِ بدر میں) آپس میں مقابل ہوئیں، ایک جماعت نے اﷲ کی راہ میں جنگ کی اور دوسری کافر تھی وہ انہیں (اپنی) آنکھوں سے اپنے سے دوگنا دیکھ رہے تھے، اور اﷲ اپنی مدد کے ذریعے جسے چاہتا ہے تقویت دیتا ہے، یقینا اس واقعہ میں آنکھ والوں کے لئے (بڑی) عبرت ہے،
14. لوگوں کے لئے ان خواہشات کی محبت (خوب) آراستہ کر دی گئی ہے (جن میں) عورتیں اور اولاد اور سونے اور چاندی کے جمع کئے ہوئے خزانے اور نشان کئے ہوئے خوبصورت گھوڑے اور مویشی اور کھیتی (شامل ہیں)، یہ (سب) دنیوی زندگی کا سامان ہے، اور اﷲ کے پاس بہتر ٹھکانا ہے،
15. (اے حبیب!) آپ فرما دیں: کیا میں تمہیں ان سب سے بہترین چیز کی خبر دوں؟ (ہاں) پرہیزگاروں کے لئے ان کے رب کے پاس (ایسی) جنتیں ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں وہ ان میں ہمیشہ رہیں گے (ان کے لئے) پاکیزہ بیویاں ہوں گی اور (سب سے بڑی بات یہ کہ) اﷲ کی طرف سے خوشنودی نصیب ہوگی، اور اﷲ بندوں کو خوب دیکھنے والا ہے،
16. (یہ وہ لوگ ہیں) جو کہتے ہیں: اے ہمارے رب! ہم یقینا ایمان لے آئے ہیں سو ہمارے گناہ معاف فرما دے اور ہمیں دوزخ کے عذاب سے بچا لے،
17. (یہ لوگ) صبر کرنے والے ہیں اور قول و عمل میں سچائی والے ہیں اور ادب و اطاعت میں جھکنے والے ہیں اور اﷲ کی راہ میں خرچ کرنے والے ہیں اور رات کے پچھلے پہر (اٹھ کر) اﷲ سے معافی مانگنے والے ہیں،
18. اﷲ نے اس بات پر گواہی دی کہ اس کے سوا کوئی لائقِ عبادت نہیں اور فرشتوں نے اور علم والوں نے بھی (اور ساتھ یہ بھی) کہ وہ ہر تدبیر عدل کے ساتھ فرمانے والا ہے، اس کے سوا کوئی لائقِ پرستش نہیں وہی غالب حکمت والا ہے،
19. بیشک دین اﷲ کے نزدیک اسلام ہی ہے، اور اہلِ کتاب نے جو اپنے پاس علم آجانے کے بعد اختلاف کیا وہ صرف باہمی حسد و عناد کے باعث تھا، اور جو کوئی اﷲ کی آیتوں کا انکار کرے تو بیشک اﷲ حساب میں جلدی فرمانے والا ہے،
20. (اے حبیب!) اگر پھر بھی آپ سے جھگڑا کریں تو فرما دیں کہ میں نے اور جس نے (بھی) میری پیروی کی اپنا روئے نیاز اﷲ کے حضور جھکا دیا ہے، اور آپ اہلِ کتاب اور اَن پڑھ لوگوں سے فرما دیں: کیا تم بھی اﷲ کے حضور جھکتے ہو (یعنی اسلام قبول کرتے ہو)؟ پھر اگر وہ فرمانبرداری اختیار کر لیں تو وہ حقیقتاً ہدایت پا گئے، اور اگر منہ پھیر لیں تو آپ کے ذمہ فقط حکم پہنچا دینا ہی ہے، اور اﷲ بندوں کو خوب دیکھنے والا ہے،
21. یقینا جو لوگ اﷲ کی آیتوں کا انکار کرتے ہیں اور انبیاءکو ناحق قتل کرتے ہیں اور لوگوں میں سے بھی انہیں قتل کرتے ہیں جو عدل و انصاف کا حکم دیتے ہیں سو آپ انہیں دردناک عذاب کی خبر سنا دیں،
22. یہ وہ لوگ ہیں جن کے اعمال دنیا اور آخرت (دونوں) میں غارت ہوگئے اور ان کا کوئی مددگار نہیں ہوگا،
23. کیا آپ نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جنہیں (علمِ) کتاب میں سے ایک حصہ دیا گیا وہ کتابِ الٰہی کی طرف بلائے جاتے ہیں تاکہ وہ (کتاب) ان کے درمیان (نزاعات کا) فیصلہ کر دے تو پھر ان میں سے ایک طبقہ منہ پھیر لیتا ہے اور وہ روگردانی کرنے والے ہی ہیں،
24. یہ (روگردانی کی جرأت) اس لئے کہ وہ کہتے ہیں کہ ہمیں گنتی کے چند دنوں کے سوا دوزخ کی آگ مَس نہیں کرے گی، اور وہ (اﷲ پر) جو بہتان باندھتے رہتے ہیں اس نے ان کو اپنے دین کے بارے میں فریب میں مبتلا کر دیا ہے،
25. سو کیا حال ہو گا جب ہم ان کو اس دن جس (کے بپا ہونے) میں کوئی شک نہیں جمع کریں گے، اور جس جان نے جو کچھ بھی (اعمال میں سے) کمایا ہو گا اسے اس کا پورا پورا بدلہ دیا جائے گا اور ان پر کوئی ظلم نہیں کیا جائے گا،
26. (اے حبیب! یوں) عرض کیجئے: اے اﷲ، سلطنت کے مالک! تُو جسے چاہے سلطنت عطا فرما دے اور جس سے چاہے سلطنت چھین لے اور تُو جسے چاہے عزت عطا فرما دے اور جسے چاہے ذلّت دے، ساری بھلائی تیرے ہی دستِ قدرت میں ہے، بیشک تُو ہر چیز پر بڑی قدرت والا ہے،
27. تو ہی رات کو دن میں داخل کرتا ہے اور دن کو رات میں داخل کرتا ہے اور تُو ہی زندہ کو مُردہ سے نکالتا ہے اورمُردہ کو زندہ سے نکالتا ہے اور جسے چاہتا ہے بغیر حساب کے (اپنی نوازشات سے) بہرہ اندوز کرتا ہے،
28. مسلمانوں کو چاہئے کہ اہلِ ایمان کو چھوڑ کر کافروں کو دوست نہ بنائیں اور جو کوئی ایسا کرے گا اس کے لئے اﷲ (کی دوستی میں) سے کچھ نہیں ہوگا سوائے اس کے کہ تم ان (کے شر) سے بچنا چاہو، اور اﷲ تمہیں اپنی ذات (کے غضب) سے ڈراتا ہے، اور اﷲ ہی کی طرف لوٹ کر جانا ہے،
29. آپ فرما دیں کہ جو تمہارے سینوں میں ہے خواہ تم اسے چھپاؤ یا اسے ظاہر کر دو اﷲ اسے جانتا ہے، اور جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے وہ خوب جانتا ہے، اور اﷲ ہر چیز پر بڑا قادر ہے،
30. جس دن ہر جان ہر اس نیکی کو بھی (اپنے سامنے) حاضر پا لے گی جو اس نے کی تھی اور ہر برائی کو بھی جو اس نے کی تھی، تو وہ آرزو کرے گی: کاش! میرے اور اس برائی (یا اس دن) کے درمیان بہت زیادہ فاصلہ ہوتا، اور اﷲ تمہیں اپنی ذات (کے غضب) سے ڈراتا ہے، اور اﷲ بندوں پر بہت مہربان ہے،
31. (اے حبیب!) آپ فرما دیں: اگر تم اﷲ سے محبت کرتے ہو تو میری پیروی کرو تب اﷲ تمہیں (اپنا) محبوب بنا لے گا اور تمہارے لئے تمہارے گناہ معاف فرما دے گا، اور اﷲ نہایت بخشنے والا مہربان ہے،
32. آپ فرما دیں کہ اﷲ اور رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اطاعت کرو پھر اگر وہ روگردانی کریں تو اﷲ کافروں کو پسند نہیں کرتا،
33. بیشک اﷲ نے آدم (علیہ السلام) کو اور نوح (علیہ السلام) کو اور آلِ ابراہیم کو اور آلِ عمران کو سب جہان والوں پر (بزرگی میں) منتخب فرما لیا،
34. یہ ایک ہی نسل ہے ان میں سے بعض بعض کی اولاد ہیں، اور اﷲ خوب سننے والا خوب جاننے والا ہے،
35. اور (یاد کریں) جب عمران کی بیوی نے عرض کیا: اے میرے رب! جو میرے پیٹ میں ہے میں اسے (دیگر ذمہ داریوں سے) آزاد کر کے خالص تیری نذر کرتی ہوں سو تو میری طرف سے (یہ نذرانہ) قبول فرما لے، بیشک تو خوب سننے خوب جاننے والا ہے،
36. پھر جب اس نے لڑکی جنی تو عرض کرنے لگی: مولا! میں نے تو یہ لڑکی جنی ہے، حالانکہ جو کچھ اس نے جنا تھا اﷲ اسے خوب جانتا تھا، (وہ بولی:) اور لڑکا (جو میں نے مانگا تھا) ہرگز اس لڑکی جیسا نہیں (ہو سکتا) تھا (جو اﷲ نے عطا کی ہے)، اور میں نے اس کا نام ہی مریم (عبادت گزار) رکھ دیا ہے اور بیشک میں اس کو اور اس کی اولاد کو شیطان مردود (کے شر) سے تیری پناہ میں دیتی ہوں،
37. سو اس کے رب نے اس (مریم) کو اچھی قبولیت کے ساتھ قبول فرما لیا اور اسے اچھی پرورش کے ساتھ پروان چڑھایا اور اس کی نگہبانی زکریا (علیہ السلام) کے سپرد کر دی، جب بھی زکریا (علیہ السلام) اس کے پاس عبادت گاہ میں داخل ہوتے تو وہ اس کے پاس (نئی سے نئی) کھانے کی چیزیں موجود پاتے، انہوں نے پوچھا: اے مریم! یہ چیزیں تمہارے لئے کہاں سے آتی ہیں؟ اس نے کہا: یہ (رزق) اﷲ کے پاس سے آتا ہے، بیشک اﷲ جسے چاہتا ہے بے حساب رزق عطا کرتا ہے،
38. اسی جگہ زکریا (علیہ السلام) نے اپنے رب سے دعا کی، عرض کیا: میرے مولا! مجھے اپنی جناب سے پاکیزہ اولاد عطا فرما، بیشک تو ہی دعا کا سننے والا ہے،
39. ابھی وہ حجرے میں کھڑے نماز ہی پڑھ رہے تھے (یا دعا ہی کر رہے تھے) کہ انہیں فرشتوں نے آواز دی: بیشک اﷲ آپ کو (فرزند) یحیٰی (علیہ السلام) کی بشارت دیتا ہے جو کلمۃ اﷲ (یعنی عیسٰی علیہ السلام) کی تصدیق کرنے والا ہو گا اور سردار ہو گا اور عورتوں (کی رغبت) سے بہت محفوظ ہو گا اور (ہمارے) خاص نیکوکار بندوں میں سے نبی ہو گا،
40. (زکریاعلیہ السلام نے) عرض کیا: اے میرے رب! میرے ہاں لڑکا کیسے ہو گا؟ درآنحالیکہ مجھے بڑھاپا پہنچ چکا ہے اور میری بیوی (بھی) بانجھ ہے، فرمایا: اسی طرح اﷲ جو چاہتا ہے کرتا ہے،
41. عرض کیا: اے میرے رب! میرے لئے کوئی نشانی مقرر فرما، فرمایا: تمہارے لئے نشانی یہ ہے کہ تم تین دن تک لوگوں سے سوائے اشارے کے بات نہیں کر سکو گے، اور اپنے رب کو کثرت سے یاد کرو اور شام اور صبح اس کی تسبیح کرتے رہو،
42. اور جب فرشتوں نے کہا: اے مریم! بیشک اﷲ نے تمہیں منتخب کر لیا ہے اور تمہیں پاکیزگی عطا کی ہے اور تمہیں آج سارے جہان کی عورتوں پر برگزیدہ کر دیا ہے،
43. اے مریم! تم اپنے رب کی بڑی عاجزی سے بندگی بجا لاتی رہو اور سجدہ کرو اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کیا کرو،
44. (اے محبوب!) یہ غیب کی خبریں ہیں جو ہم آپ کی طرف وحی فرماتے ہیں، حالانکہ آپ (اس وقت) ان کے پاس نہ تھے جب وہ (قرعہ اندازی کے طور پر) اپنے قلم پھینک رہے تھے کہ ان میں سے کون مریم (علیہا السلام) کی کفالت کرے اور نہ آپ اس وقت ان کے پاس تھے جب وہ آپس میں جھگڑ رہے تھے،
45. جب فرشتوں نے کہا: اے مریم! بیشک اﷲ تمہیں اپنے پاس سے ایک کلمۂ (خاص) کی بشارت دیتا ہے جس کا نام مسیح عیسٰی بن مریم (علیھما السلام) ہوگا وہ دنیا اور آخرت (دونوں) میں قدر و منزلت والا ہو گا اور اﷲ کے خاص قربت یافتہ بندوں میں سے ہوگا،
46. اور وہ لوگوں سے گہوارے میں اور پختہ عمر میں (یکساں) گفتگو کرے گا اور وہ (اﷲ کے) نیکوکار بندوں میں سے ہو گا،
47. (مریم علیہا السلام نے) عرض کیا: اے میرے رب! میرے ہاں کیسے لڑکا ہوگا درآنحالیکہ مجھے تو کسی شخص نے ہاتھ تک نہیں لگایا، ارشاد ہوا: اسی طرح اﷲ جو چاہتا ہے پیدا فرماتا ہے، جب کسی کام (کے کرنے) کا فیصلہ فرما لیتا ہے تو اس سے فقط اتنا فرماتا ہے کہ ’ہو جا‘ وہ ہو جاتا ہے،
48. اور اﷲ اسے کتاب اور حکمت اور تورات اور انجیل (سب کچھ) سکھائے گا،
49. اور وہ بنی اسرائیل کی طرف رسول ہو گا (ان سے کہے گا) کہ بیشک میں تمہارے پاس تمہارے رب کی جانب سے ایک نشانی لے کر آیا ہوں میں تمہارے لئے مٹی سے پرندے کی شکل جیسا (ایک پُتلا) بناتا ہوں پھر میں اس میں پھونک مارتا ہوں سو وہ اﷲ کے حکم سے فوراً اڑنے والا پرندہ ہو جاتا ہے، اور میں مادرزاد اندھے اور سفید داغ والے کو شفایاب کرتا ہوں اور میں اﷲ کے حکم سے مُردے کو زندہ کر دیتا ہوں، اور جو کچھ تم کھا کر آئے ہو اور جو کچھ تم اپنے گھروں میں جمع کرتے ہو میں تمہیں (وہ سب کچھ) بتا دیتا ہوں، بیشک اس میں تمہارے لئے نشانی ہے اگر تم ایمان رکھتے ہو،
50. اور میں اپنے سے پہلے اتری ہوئی (کتاب) تورات کی تصدیق کرنے والا ہوں اور یہ اس لئے کہ تمہاری خاطر بعض ایسی چیزیں حلال کر دوں جو تم پر حرام کر دی گئی تھیں اور تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے نشانی لے کر آیا ہوں، سو اﷲ سے ڈرو اور میری اطاعت اختیار کر لو،
51. بیشک اﷲ میرا رب ہے اور تمہارا بھی (وہی) رب ہے پس اسی کی عبادت کرو، یہی سیدھا راستہ ہے،
52. پھر جب عیسٰی (علیہ السلام) نے ان کا کفر محسوس کیا تو اس نے کہا: اﷲ کی طرف کون لوگ میرے مددگار ہیں؟ تو اس کے مخلص ساتھیوں نے عرض کیا: ہم اﷲ (کے دین) کے مددگار ہیں، ہم اﷲ پر ایمان لائے ہیں، اور آپ گواہ رہیں کہ ہم یقیناً مسلمان ہیں،
53. اے ہمارے رب! ہم اس کتاب پر ایمان لائے جو تو نے نازل فرمائی اور ہم نے اس رسول کی اتباع کی سو ہمیں (حق کی) گواہی دینے والوں کے ساتھ لکھ لے،
54. پھر (یہودی) کافروں نے (عیسٰی علیہ السلام کے قتل کے لئے) خفیہ سازش کی اور اﷲ نے (عیسٰی علیہ السلام کو بچانے کے لئے) مخفی تدبیر فرمائی، اور اﷲ سب سے بہتر مخفی تدبیر فرمانے والا ہے،
55. جب اﷲ نے فرمایا: اے عیسٰی! بیشک میں تمہیں پوری عمر تک پہنچانے والا ہوں اور تمہیں اپنی طرف (آسمان پر) اٹھانے والا ہوں اور تمہیں کافروں سے نجات دلانے والا ہوں اور تمہارے پیروکاروں کو (ان) کافروں پر قیامت تک برتری دینے والا ہوں، پھر تمہیں میری ہی طرف لوٹ کر آنا ہے سو جن باتوں میں تم جھگڑتے تھے میں تمہارے درمیان ان کا فیصلہ کر دوں گا،
56. پھر جو لوگ کافر ہوئے انہیں دنیا اور آخرت (دونوں میں) سخت عذاب دوں گا اور ان کا کوئی مددگار نہ ہو گا،
57. اور جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک عمل کئے تو (اﷲ) انہیں ان کا بھرپور اجر دے گا، اور اﷲ ظالموں کو پسند نہیں کرتا،
58. یہ جو ہم آپ کو پڑھ کر سناتے ہیں (یہ) نشانیاں ہیں اور حکمت والی نصیحت ہے،
59. بیشک عیسٰی (علیہ السلام) کی مثال اﷲ کے نزدیک آدم (علیہ السلام) کی سی ہے، جسے اس نے مٹی سے بنایا پھر (اسے) فرمایا ’ہو جا‘ وہ ہو گیا،
60. (امت کی تنبیہ کے لئے فرمایا:) یہ تمہارے رب کی طرف سے حق ہے پس شک کرنے والوں میں سے نہ ہو جانا،
61. پس آپ کے پاس علم آجانے کے بعد جو شخص عیسٰی (علیہ السلام) کے معاملے میں آپ سے جھگڑا کرے تو آپ فرما دیں کہ آجاؤ ہم (مل کر) اپنے بیٹوں کو اور تمہارے بیٹوں کو اور اپنی عورتوں کو اور تمہاری عورتوں کو اور اپنے آپ کو بھی اور تمہیں بھی (ایک جگہ پر) بلا لیتے ہیں، پھر ہم مباہلہ (یعنی گڑگڑا کر دعا) کرتے ہیں اور جھوٹوں پر اﷲ کی لعنت بھیجتے ہیں،
62. بیشک یہی سچا بیان ہے، اور کوئی بھی اﷲ کے سوا لائقِ عبادت نہیں، اور بیشک اﷲ ہی تو بڑا غالب حکمت والا ہے،
63. پھر اگر وہ لوگ روگردانی کریں تو یقینا اﷲ فساد کرنے والوں کو خوب جانتا ہے،
64. آپ فرما دیں: اے اہلِ کتاب! تم اس بات کی طرف آجاؤ جو ہمارے اور تمہارے درمیان یکساں ہے، (وہ یہ) کہ ہم اﷲ کے سوا کسی کی عبادت نہیں کریں گے اور ہم اس کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہرائیں گے اور ہم میں سے کوئی ایک دوسرے کو اﷲ کے سوا رب نہیں بنائے گا، پھر اگر وہ روگردانی کریں تو کہہ دو کہ گواہ ہو جاؤ کہ ہم تو اﷲ کے تابع فرمان (مسلمان) ہیں،
65. اے اہلِ کتاب! تم ابراہیم (علیہ السلام) کے بارے میں کیوں جھگڑتے ہو (یعنی انہیں یہودی یا نصرانی کیوں ٹھہراتے ہو) حالانکہ تورات اور انجیل (جن پر تمہارے دونوں مذہبوں کی بنیاد ہے) تو نازل ہی ان کے بعد کی گئی تھیں، کیا تم (اتنی بھی) عقل نہیں رکھتے،
66. سن لو! تم وہی لوگ ہو جو ان باتوں میں بھی جھگڑتے رہے ہو جن کا تمہیں (کچھ نہ کچھ) علم تھا مگر ان باتوں میں کیوں تکرار کرتے ہو جن کا تمہیں (سرے سے) کوئی علم ہی نہیں، اور اﷲ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے،
67. ابراہیم (علیہ السلام) نہ یہودی تھے اور نہ نصرانی وہ ہر باطل سے جدا رہنے والے (سچے) مسلمان تھے، اور وہ مشرکوں میں سے بھی نہ تھے،
68. بیشک سب لوگوں سے بڑھ کر ابراہیم (علیہ السلام) کے قریب (اور حق دار) تو وہی لوگ ہیں جنہوں نے ان (کے دین) کی پیروی کی ہے اور (وہ) یہی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور (ان پر) ایمان لانے والے ہیں، اور اﷲ ایمان والوں کا مددگار ہے،
69. (اے مسلمانو!) اہلِ کتاب میں سے ایک گروہ تو (شدید) خواہش رکھتا ہے کہ کاش وہ تمہیں گمراہ کر سکیں، مگر وہ فقط اپنے آپ ہی کو گمراہی میں مبتلا کئے ہوئے ہیں اور انہیں (اس بات کا) شعور نہیں،
70. اے اہلِ کتاب! تم اﷲ کی آیتوں کا انکار کیوں کر رہے ہو حالانکہ تم خود گواہ ہو (یعنی تم اپنی کتابوں میں سب کچھ پڑھ چکے ہو)،
71. اے اہلِ کتاب! تم حق کو باطل کے ساتھ کیوں خلط ملط کرتے ہو اور حق کو کیوں چھپاتے ہو حالانکہ تم جانتے ہو،
72. اور اہلِ کتاب کا ایک گروہ (لوگوں سے) کہتا ہے کہ تم اس کتاب (قرآن) پر جو مسلمانوں پر نازل کی گئی ہے دن چڑھے (یعنی صبح) ایمان لایا کرو اور شام کو انکار کر دیا کرو تاکہ (تمہیں دیکھ کر) وہ بھی برگشتہ ہو جائیں،
73. اور کسی کی بات نہ مانو سوائے اس شخص کے جو تمہارے (ہی) دین کا پیرو ہو، فرما دیں کہ بیشک ہدایت تو (فقط) ہدایتِ الٰہی ہے (اور اپنے لوگوں سے مزید کہتے ہیں کہ یہ بھی ہرگز نہ ماننا) کہ جیسی کتاب (یا دِین) تمہیں دیا گیا اس جیسا کسی اور کو بھی دیا جائے گا یا یہ کہ کوئی تمہارے رب کے پاس تمہارے خلاف حجت لا سکے گا، فرما دیں: بیشک فضل تو اﷲ کے ہاتھ میں ہے، جسے چاہتا ہے عطا فرماتا ہے، اور اﷲ وسعت والا بڑے علم والا ہے،
74. وہ جسے چاہتا ہے اپنی رحمت کے ساتھ خاص فرما لیتا ہے، اور اﷲ بڑے فضل والا ہے،
75. اور اہلِ کتاب میں ایسے بھی ہیں کہ اگر آپ اس کے پاس مال کا ڈھیر امانت رکھ دیں تو وہ آپ کو لوٹا دے گا اور انہی میں ایسے بھی ہیں کہ اگر اس کے پاس ایک دینار امانت رکھ دیں تو آپ کو وہ بھی نہیں لوٹائے گا سوائے اس کے کہ آپ اس کے سر پر کھڑے رہیں، یہ اس لئے کہ وہ کہتے ہیں کہ اَن پڑھوں کے معاملہ میں ہم پر کوئی مؤاخذہ نہیں، اور اﷲ پر جھوٹ باندھتے ہیں اور انہیں خود (بھی) معلوم ہے،
76. ہاں جو اپنا وعدہ پورا کرے اور تقویٰ اختیار کرے (اس پر واقعی کوئی مؤاخذہ نہیں) سو بیشک اﷲ پرہیز گاروں سے محبت فرماتا ہے،
77. بیشک جو لوگ اﷲ کے عہد اور اپنی قَسموں کا تھوڑی سی قیمت کے عوض سودا کر دیتے ہیں یہی وہ لوگ ہیں جن کے لئے آخرت میں کوئی حصہ نہیں اور نہ قیامت کے دن اﷲ ان سے کلام فرمائے گا اور نہ ہی ان کی طرف نگاہ فرمائے گا اور نہ انہیں پاکیزگی دے گا اور ان کے لئے دردناک عذاب ہو گا،
78. اور بیشک ان میں ایک گروہ ایسا بھی ہے جو کتاب پڑھتے ہوئے اپنی زبانوں کو مروڑ لیتے ہیں تاکہ تم ان کی الٹ پھیر کو بھی کتاب (کا حصّہ) سمجھو حالانکہ وہ کتاب میں سے نہیں ہے، اور کہتے ہیں: یہ (سب) اﷲ کی طرف سے ہے، اور وہ (ہرگز) اﷲ کی طرف سے نہیں ہے، اور وہ اﷲ پر جھوٹ گھڑتے ہیں اور (یہ) انہیں خود بھی معلوم ہے،
79. کسی بشر کو یہ حق نہیں کہ اﷲ اسے کتاب اور حکمت اور نبوت عطا فرمائے پھر وہ لوگوں سے یہ کہنے لگے کہ تم اﷲ کو چھوڑ کر میرے بندے بن جاؤ بلکہ (وہ تو یہ کہے گا) تم اﷲ والے بن جاؤ اس سبب سے کہ تم کتاب سکھاتے ہو اور اس وجہ سے کہ تم خود اسے پڑھتے بھی ہو،
80. اور وہ پیغمبر تمہیں یہ حکم کبھی نہیں دیتا کہ تم فرشتوں اور پیغمبروں کو رب بنا لو، کیا وہ تمہارے مسلمان ہو جانے کے بعد (اب) تمہیں کفر کا حکم دے گا،
81. اور (اے محبوب! وہ وقت یاد کریں) جب اﷲ نے انبیاءسے پختہ عہد لیا کہ جب میں تمہیں کتاب اور حکمت عطا کر دوں پھر تمہارے پاس وہ (سب پر عظمت والا) رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تشریف لائے جو ان کتابوں کی تصدیق فرمانے والا ہو جو تمہارے ساتھ ہوں گی تو ضرور بالضرور ان پر ایمان لاؤ گے اور ضرور بالضرور ان کی مدد کرو گے، فرمایا: کیا تم نے اِقرار کیا اور اس (شرط) پر میرا بھاری عہد مضبوطی سے تھام لیا؟ سب نے عرض کیا: ہم نے اِقرار کر لیا، فرمایا کہ تم گواہ ہو جاؤ اور میں بھی تمہارے ساتھ گواہوں میں سے ہوں،
82. (اب پوری نسل آدم کے لئے تنبیہاً فرمایا:) پھر جس نے اس (اقرار) کے بعد روگردانی کی پس وہی لوگ نافرمان ہوں گے،
83. کیا یہ اﷲ کے دین کے سوا کوئی اور دین چاہتے ہیں اور جو کوئی بھی آسمانوں اور زمین میں ہے اس نے خوشی سے یا لاچاری سے (بہرحال) اسی کی فرمانبرداری اختیار کی ہے اور سب اسی کی طرف لوٹائے جائیں گے،
84. آپ فرمائیں: ہم اﷲ پر ایمان لائے ہیں اور جو کچھ ہم پر اتارا گیا ہے اور جو کچھ ابراہیم اور اسماعیل اور اسحاق اور یعقوب (علیھم السلام) اور ان کی اولاد پر اتارا گیا ہے اور جو کچھ موسٰی اور عیسٰی اور جملہ انبیاء (علیھم السلام) کو ان کے رب کی طرف سے عطا کیا گیا ہے (سب پر ایمان لائے ہیں)، ہم ان میں سے کسی پر بھی ایمان میں فرق نہیں کرتے اور ہم اسی کے تابع فرمان ہیں،
85. اور جو کوئی اسلام کے سوا کسی اور دین کو چاہے گا تو وہ اس سے ہرگز قبول نہیں کیا جائے گا، اور وہ آخرت میں نقصان اٹھانے والوں میں سے ہوگا،
86. اﷲ ان لوگوں کو کیونکر ہدایت فرمائے جو ایمان لانے کے بعد کافر ہو گئے حالانکہ وہ اس امر کی گواہی دے چکے تھے کہ یہ رسول سچا ہے اور ان کے پاس واضح نشانیاں بھی آچکی تھیں، اور اﷲ ظالم قوم کو ہدایت نہیں فرماتا،
87. ایسے لوگوں کی سزا یہ ہے کہ ان پر اﷲ کی اور فرشتوں کی اور تمام انسانوں کی لعنت پڑتی رہے،
88. وہ اس پھٹکار میں ہمیشہ (گرفتار) رہیں گے اور ان سے اس عذاب میں کمی نہیں کی جائے گی اور نہ انہیں مہلت دی جائے گے،
89. سوائے ان لوگوں کے جنہوں نے اس کے بعد توبہ کر لی اور (اپنی) اصلاح کر لی، تو بیشک اﷲ بڑا بخشنے والا مہربان ہے،
90. بیشک جن لوگوں نے اپنے ایمان کے بعد کفر کیا پھر وہ کفر میں بڑھتے گئے ان کی توبہ ہرگز قبول نہیں کی جائے گے، اور وہی لوگ گمراہ ہیں،
91. بیشک جو لوگ کافر ہوئے اور حالتِ کفر میں ہی مر گئے سو ان میں سے کوئی شخص اگر زمین بھر سونا بھی (اپنی نجات کے لئے) معاوضہ میں دینا چاہے تو اس سے ہرگز قبول نہیں کیا جائے گا، انہی لوگوں کے لئے دردناک عذاب ہے اور ان کا کوئی مددگار نہیں ہو سکے گا،
92. تم ہرگز نیکی کو نہیں پہنچ سکو گے جب تک تم (اللہ کی راہ میں) اپنی محبوب چیزوں میں سے خرچ نہ کرو، اور تم جو کچھ بھی خرچ کرتے ہو بیشک اللہ اسے خوب جاننے والا ہے،
93. تورات کے اترنے سے پہلے بنی اسرائیل کے لئے ہر کھانے کی چیز حلال تھی سوائے ان (چیزوں) کے جو یعقوب (علیہ السلام) نے خود اپنے اوپر حرام کر لی تھیں، فرما دیں: تورات لاؤ اور اسے پڑھو اگر تم سچے ہو،
94. پھر اس کے بعد بھی جو شخص اللہ پر جھوٹ گھڑے تو وہی لوگ ظالم ہیں،
95. فرما دیں کہ اللہ نے سچ فرمایا ہے، سو تم ابراہیم (علیہ السلام) کے دین کی پیروی کرو جو ہر باطل سے منہ موڑ کر صرف اللہ کے ہوگئے تھے، اور وہ مشرکوں میں سے نہیں تھے،
96. بیشک سب سے پہلا گھر جو لوگوں (کی عبادت) کے لئے بنایا گیا وہی ہے جو مکہّ میں ہے، برکت والا ہے اور سارے جہان والوں کے لئے (مرکزِ) ہدایت ہے،
97. اس میں کھلی نشانیاں ہیں (ان میں سے ایک) ابراہیم (علیہ السلام) کی جائے قیام ہے، اور جو اس میں داخل ہوگیا امان پا گیا، اور اللہ کے لئے لوگوں پر اس گھر کا حج فرض ہے جو بھی اس تک پہنچنے کی استطاعت رکھتا ہو، اور جو (اس کا) منکر ہو تو بیشک اللہ سب جہانوں سے بے نیاز ہے،
98. فرما دیں: اے اہلِ کتاب! تم اللہ کی آیتوں کا انکار کیوں کرتے ہو؟ اور اللہ تمہارے کاموں کا مشاہدہ فرما رہا ہے،
99. فرما دیں: اے اہلِ کتاب! جو شخص ایمان لے آیا ہے تم اسے اللہ کی راہ سے کیوں روکتے ہو؟ تم ان کی راہ میں بھی کجی چاہتے ہو حالانکہ تم (اس کے حق ہونے پر) خود گواہ ہو، اور اللہ تمہارے اعمال سے بے خبر نہیں،
100. اے ایمان والو! اگر تم اہلِ کتاب میں سے کسی گروہ کا بھی کہنا مانو گے تو وہ تمہارے ایمان (لانے) کے بعد پھر تمہیں کفر کی طرف لوٹا دیں گے،
101. اور تم (اب) کس طرح کفر کرو گے حالانکہ تم وہ (خوش نصیب) ہو کہ تم پر اللہ کی آیتیں تلاوت کی جاتی ہیں اور تم میں (خود) اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) موجود ہیں، اور جو شخص اللہ (کے دامن) کو مضبوط پکڑ لیتا ہے تو اسے ضرور سیدھی راہ کی طرف ہدایت کی جاتی ہے،
102. اے ایمان والو! اللہ سے ڈرا کرو جیسے اس سے ڈرنے کا حق ہے اور تمہاری موت صرف اسی حال پر آئے کہ تم مسلمان ہو،
103. اور تم سب مل کر اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو اور تفرقہ مت ڈالو، اور اپنے اوپر اللہ کی اس نعمت کو یاد کرو جب تم (ایک دوسرے کے) دشمن تھے تو اس نے تمہارے دلوں میں الفت پیدا کردی اور تم اس کی نعمت کے باعث آپس میں بھائی بھائی ہوگئے، اور تم (دوزخ کی) آگ کے گڑھے کے کنارے پر(پہنچ چکے) تھے پھر اس نے تمہیں اس گڑھے سے بچا لیا، یوں ہی اللہ تمہارے لئے اپنی نشانیاں کھول کر بیان فرماتا ہے تاکہ تم ہدایت پا جاؤ،
104. اور تم میں سے ایسے لوگوں کی ایک جماعت ضرور ہونی چاہئے جو لوگوں کو نیکی کی طرف بلائیں اور بھلائی کا حکم دیں اور برائی سے روکیں، اور وہی لوگ بامراد ہیں،
105. اور ان لوگوں کی طرح نہ ہو جانا جو فرقوں میں بٹ گئے تھے اور جب ان کے پاس واضح نشانیاں آچکیں اس کے بعد بھی اختلاف کرنے لگے، اور انہی لوگوں کے لئے سخت عذاب ہے،
106. جس دن کئی چہرے سفید ہوں گے اور کئی چہرے سیاہ ہوں گے، تو جن کے چہرے سیاہ ہو جائیں گے (ان سے کہا جائے گا:) کیا تم نے ایمان لانے کے بعد کفر کیا؟ تو جو کفر تم کرتے رہے تھے سواس کے عذاب (کا مزہ) چکھ لو،
107. اور جن لوگوں کے چہرے سفید (روشن) ہوں گے تو وہ اللہ کی رحمت میں ہوں گے اور وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے،
108. یہ اللہ کی آیتیں ہیں جنہیں ہم آپ پر حق کے ساتھ پڑھتے ہیں، اور اللہ جہان والوں پر ظلم نہیں چاہتا،
109. اور اللہ ہی کے لئے ہے جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے اور سب کام اللہ ہی کی طرف لوٹائے جائیں گے،
110. تم بہترین اُمّت ہو جو سب لوگوں (کی رہنمائی) کے لئے ظاہر کی گئی ہے، تم بھلائی کا حکم دیتے ہو اور برائی سے منع کرتے ہو اور اللہ پر ایمان رکھتے ہو، اور اگر اہلِ کتاب بھی ایمان لے آتے تو یقیناً ان کے لئے بہتر ہوتا، ان میں سے کچھ ایمان والے بھی ہیں اور ان میں سے اکثر نافرمان ہیں،
111. یہ لوگ ستانے کے سوا تمہارا کچھ نہیں بگاڑ سکیں گے، اور اگر یہ تم سے جنگ کریں تو تمہارے سامنے پیٹھ پھیر جائیں گے، پھر ان کی مدد (بھی) نہیں کی جائے گے،
112. وہ جہاں کہیں بھی پائے جائیں ان پر ذلّت مسلط کر دی گئی ہے سوائے اس کے کہ انہیں کہیں اللہ کے عہد سے یا لوگوں کے عہد سے (پناہ دے دی جائے) اور وہ اللہ کے غضب کے سزاوار ہوئے ہیں اور ان پر محتاجی مسلط کی گئی ہے، یہ اس لئے کہ وہ اللہ کی آیتوں کا انکار کرتے تھے اور انبیاء کو ناحق قتل کرتے تھے، کیونکہ وہ نافرمان ہو گئے تھے اور (سرکشی میں) حد سے بڑھ گئے تھے،
113. یہ سب برابر نہیں ہیں، اہلِ کتاب میں سے کچھ لوگ حق پر (بھی) قائم ہیں وہ رات کی ساعتوں میں اللہ کی آیات کی تلاوت کرتے ہیں اور سر بسجود رہتے ہیں،
114. وہ اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان لاتے ہیں اور بھلائی کا حکم دیتے ہیں اور برائی سے منع کرتے ہیں اور نیک کاموں میں تیزی سے بڑھتے ہیں، اور یہی لوگ نیکوکاروں میں سے ہیں،
115. اور یہ لوگ جو نیک کام بھی کریں اس کی ناقدری نہیں کی جائے گے اور اللہ پرہیزگاروں کو خوب جاننے والا ہے،
116. یقینا جن لوگوں نے کفر کیا ہے نہ ان کے مال انہیں اللہ (کے عذاب) سے کچھ بھی بچا سکیں گے اور نہ ان کی اولاد، اور وہی لوگ جہنمی ہیں، جو اس میں ہمیشہ رہیں گے،
117. (یہ لوگ) جو مال (بھی) اس دنیا کی زندگی میں خرچ کرتے ہیں اس کی مثال اس ہوا جیسی ہے جس میں سخت پالا ہو (اور) وہ ایسی قوم کی کھیتی پر جا پڑے جو اپنی جانوں پر ظلم کرتی ہو اور وہ اسے تباہ کر دے، اور اللہ نے ان پر کوئی ظلم نہیں کیا بلکہ وہ خود اپنی جانوں پر ظلم کرتے ہیں،
118. اے ایمان والو! تم غیروں کو (اپنا) راز دار نہ بناؤ وہ تمہاری نسبت فتنہ انگیزی میں (کبھی) کمی نہیں کریں گے، وہ تمہیں سخت تکلیف پہنچنے کی خواہش رکھتے ہیں، بغض تو ان کی زبانوں سے خود ظاہر ہو چکا ہے، اور جو (عداوت) ان کے سینوں نے چھپا رکھی ہے وہ اس سے (بھی) بڑھ کر ہے۔ ہم نے تمہارے لئے نشانیاں واضح کر دی ہیں اگر تمہیں عقل ہو،
119. آگاہ ہو جاؤ! تم وہ لوگ ہو کہ ان سے محبت رکھتے ہو اور وہ تمہیں پسند (تک) نہیں کرتے حالانکہ تم سب کتابوں پر ایمان رکھتے ہو، اور جب وہ تم سے ملتے ہیں (تو) کہتے ہیں: ہم ایمان لے آئے ہیں، اور جب اکیلے ہوتے ہیں تو تم پر غصے سے انگلیاں چباتے ہیں، فرما دیں: مر جاؤ اپنی گھٹن میں، بیشک اللہ دلوں کی (پوشیدہ) باتوں کو خوب جاننے والا ہے،
120. اگر تمہیں کوئی بھلائی پہنچے تو انہیں بری لگتی ہے اور تمہیں کوئی رنج پہنچے تو وہ اس سے خوش ہوتے ہیں، اور اگر تم صبر کرتے رہو اور تقوٰی اختیار کئے رکھو تو ان کا فریب تمہیں کوئی نقصان نہیں پہنچا سکے گا، جو کچھ وہ کر رہے ہیں بیشک اللہ اس پر احاطہ فرمائے ہوئے ہے،
121. اور (وہ وقت یاد کیجئے) جب آپ صبح سویرے اپنے درِ دولت سے روانہ ہو کر مسلمانوں کو (غزوۂ احد کے موقع پر) جنگ کے لئے مورچوں پر ٹھہرا رہے تھے، اور اللہ خوب سننے والا جاننے والا ہے،
122. جب تم میں سے (بنو سلمہ خزرج اور بنوحارثہ اوس) دو گروہوں کا ارادہ ہوا کہ بزدلی کر جائیں، حالانکہ اللہ ان دونوں کا مدد گار تھا، اور ایمان والوں کو اللہ ہی پر بھروسہ کرنا چاہئے،
123. اور اللہ نے بدر میں تمہاری مدد فرمائی حالانکہ تم (اس وقت) بالکل بے سرو سامان تھے پس اللہ سے ڈرا کرو تاکہ تم شکر گزار بن جاؤ،
124. جب آپ مسلمانوں سے فرما رہے تھے کہ کیا تمہارے لئے یہ کافی نہیں کہ تمہارا رب تین ہزار اتارے ہوئے فرشتوں کے ذریعے تمہاری مدد فرمائے،
125. ہاں اگر تم صبر کرتے رہو اور پرہیزگاری قائم رکھو اور وہ (کفّار) تم پر اسی وقت (پورے) جوش سے حملہ آور ہو جائیں تو تمہارا رب پانچ ہزار نشان والے فرشتوں کے ذریعے تمہاری مدد فرمائے گا،
126. اور اللہ نے اس (مدد) کو محض تمہارے لئے خوشخبری بنایا اور اس لئے کہ اس سے تمہارے دل مطمئن ہو جائیں، اور مدد تو صرف اللہ ہی کی طرف سے ہوتی ہے جو بڑا غالب حکمت والا ہے،
127. (مزید) اس لئے کہ (اللہ) کافروں کے ایک گروہ کو ہلاک کر دے یا انہیں ذلیل کر دے سو وہ ناکام ہو کر واپس پلٹ جائیں،
128. (اے حبیب! اب) آپ کا اس معاملہ سے کوئی تعلق نہیں چاہے تو اللہ انہیں توبہ کی توفیق دے یا انہیں عذاب دے کیونکہ وہ ظالم ہیں،
129. اور اللہ ہی کے لئے ہے جو کچھ آسمانوں میں اور زمین میں ہے۔ وہ جسے چاہے بخش دے جسے چاہے عذاب دے، اور اللہ نہایت بخشنے والا مہربان ہے،
130. اے ایمان والو! دو گنا اور چوگنا کر کے سود مت کھایا کرو، اور اللہ سے ڈرا کرو تاکہ تم فلاح پاؤ،
131. اور اس آگ سے ڈرو جو کافروں کے لئے تیار کی گئی ہے،
132. اور اللہ کی اور رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی فرمانبرداری کرتے رہو تاکہ تم پر رحم کیا جائے،
133. اور اپنے رب کی بخشش اور اس جنت کی طرف تیزی سے بڑھو جس کی وسعت میں سب آسمان اور زمین آجاتے ہیں، جو پرہیزگاروں کے لئے تیار کی گئی ہے،
134. یہ وہ لوگ ہیں جو فراخی اور تنگی (دونوں حالتوں) میں خرچ کرتے ہیں اور غصہ ضبط کرنے والے ہیں اور لوگوں سے (ان کی غلطیوں پر) درگزر کرنے والے ہیں، اور اللہ احسان کرنے والوں سے محبت فرماتا ہے،
135. اور (یہ) ایسے لوگ ہیں کہ جب کوئی برائی کر بیٹھتے ہیں یا اپنی جانوں پر ظلم کر بیٹھتے ہیں تو اللہ کا ذکر کرتے ہیں پھر اپنے گناہوں کی معافی مانگتے ہیں، اور اللہ کے سوا گناہوں کی بخشش کون کرتا ہے، اور پھر جو گناہ وہ کر بیٹھے تھے ان پر جان بوجھ کر اصرار بھی نہیں کرتے،
136. یہ وہ لوگ ہیں جن کی جزا ان کے رب کی طرف سے مغفرت ہے اور جنتیں ہیں جن کے نیچے نہریں رواں ہیں وہ ان میں ہمیشہ رہنے والے ہیں، اور (نیک) عمل کرنے والوں کا کیا ہی اچھا صلہ ہے،
137. تم سے پہلے (گذشتہ امتوں کے لئے قانونِ قدرت کے) بہت سے ضابطے گزر چکے ہیں سو تم زمین میں چلا پھرا کرو اور دیکھا کرو کہ جھٹلانے والوں کا کیا انجام ہوا،
138. یہ قرآن لوگوں کے لئے واضح بیان ہے اور ہدایت ہے اور پرہیزگاروں کے لئے نصیحت ہے،
139. اور تم ہمت نہ ہارو اور نہ غم کرو اور تم ہی غالب آؤ گے اگر تم (کامل) ایمان رکھتے ہو،
140. اگر تمہیں (اب) کوئی زخم لگا ہے تو (یاد رکھو کہ) ان لوگوں کو بھی اسی طرح کا زخم لگ چکا ہے، اور یہ دن ہیں جنہیں ہم لوگوں کے درمیان پھیرتے رہتے ہیں، اور یہ (گردشِ ا یّام) اس لئے ہے کہ اللہ اہلِ ایمان کی پہچان کرا دے اور تم میں سے بعض کو شہادت کا رتبہ عطا کرے، اور اللہ ظالموں کو پسند نہیں کرتا،
141. اور یہ اس لئے (بھی) ہے کہ اللہ ایمان والوں کو (مزید) نکھار دے (یعنی پاک و صاف کر دے) اور کافروں کو مٹا دے،
142. کیا تم یہ گمان کئے ہوئے ہو کہ تم (یونہی) جنت میں چلے جاؤ گے؟ حالانکہ ابھی اللہ نے تم میں سے جہاد کرنے والوں کو پرکھا ہی نہیں ہے اور نہ ہی صبر کرنے والوں کو جانچا ہے،
143. اور تم تو اس کا سامنا کرنے سے پہلے (شہادت کی) موت کی تمنا کیا کرتے تھے، سو اب تم نے اسے اپنی آنکھوں کے سامنے دیکھ لیا ہے،
144. اور محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بھی تو) رسول ہی ہیں (نہ کہ خدا)، آپ سے پہلے بھی کئی پیغمبر (مصائب اور تکلیفیں جھیلتے ہوئے اس دنیا سے) گزر چکے ہیں، پھر اگر وہ وفات فرما جائیں یا شہید کر دیئے جائیں تو کیا تم اپنے (پچھلے مذہب کی طرف) الٹے پاؤں پھر جاؤ گے (یعنی کیا ان کی وفات یا شہادت کو معاذ اللہ دینِ اسلام کے حق نہ ہونے پر یا ان کے سچے رسول نہ ہونے پر محمول کرو گے)، اور جو کوئی اپنے الٹے پاؤں پھرے گا تو وہ اللہ کا ہرگز کچھ نہیں بگاڑے گا، اور اللہ عنقریب (مصائب پر ثابت قدم رہ کر) شکر کرنے والوں کو جزا عطا فرمائے گا،
145. اور کوئی شخص اللہ کے حکم کے بغیر نہیں مر سکتا (اس کا) وقت لکھا ہوا ہے، اور جو شخص دنیا کا انعام چاہتا ہے ہم اسے اس میں سے دے دیتے ہیں، اور جو آخرت کا انعام چاہتا ہے ہم اسے اس میں سے دے دیتے ہیں، اور ہم عنقریب شکر گزاروں کو (خوب) صلہ دیں گے،
146. اور کتنے ہی انبیاءایسے ہوئے جنہوں نے جہاد کیا ان کے ساتھ بہت سے اللہ والے (اولیاء) بھی شریک ہوئے، تو نہ انہوں نے ان مصیبتوں کے باعث جو انہیں اللہ کی راہ میں پہنچیں ہمت ہاری اور نہ وہ کمزور پڑے اور نہ وہ جھکے، اور اللہ صبر کرنے والوں سے محبت کرتا ہے،
147. اور ان کا کہنا کچھ نہ تھا سوائے اس التجا کے کہ اے ہمارے رب! ہمارے گناہ بخش دے اور ہمارے کام میں ہم سے ہونے والی زیادتیوں سے درگزر فرما اور ہمیں (اپنی راہ میں) ثابت قدم رکھ اور ہمیں کافروں پر غلبہ عطا فرما،
148. پس اللہ نے انہیں دنیا کا بھی انعام عطا فرمایا اور آخرت کے بھی عمدہ اجر سے نوازا، اور اللہ (ان) نیکو کاروں سے پیار کرتا ہے (جو صرف اسی کو چاہتے ہیں)،
149. اے ایمان والو! اگر تم نے کافروں کا کہا مانا تو وہ تمہیں الٹے پاؤں (کفر کی جانب) پھیر دیں گے پھر تم نقصان اٹھاتے ہوئے پلٹو گے،
150. بلکہ اللہ تمہارا مولیٰ ہے اور وہ سب سے بہتر مدد فرمانے والا ہے،
151. ہم عنقریب کافروں کے دلوں میں (تمہارا) رعب ڈال دیں گے اس وجہ سے کہ انہوں نے اس چیز کو اللہ کا شریک ٹھہرایا ہے جس کے لئے اللہ نے کوئی سند نہیں اتاری اور ان کا ٹھکانا دوزخ ہے اور ظالموں کا (وہ) ٹھکانا بہت ہی برا ہے،
152. اور بیشک اللہ نے تمہیں اپنا وعدہ سچ کر دکھایا جب تم اس کے حکم سے انہیں قتل کر رہے تھے، یہاں تک کہ تم نے بزدلی کی اور (رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے) حکم کے بارے میں جھگڑنے لگے اور تم نے اس کے بعد (ان کی) نافرمانی کی جب کہ اللہ نے تمہیں وہ (فتح) دکھا دی تھی جو تم چاہتے تھے، تم میں سے کوئی دنیا کا خواہش مند تھا اور تم میں سے کوئی آخرت کا طلب گار تھا، پھر اس نے تمہیں ان سے (مغلوب کر کے) پھیر دیا تاکہ وہ تمہیں آزمائے، (بعد ازاں) اس نے تمہیں معاف کر دیا، اور اللہ اہلِ ایمان پر بڑے فضل والا ہے،
153. جب تم (افراتفری کی حالت میں) بھاگے جا رہے تھے اور کسی کو مڑ کر نہیں دیکھتے تھے اور رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس جماعت میں (کھڑے) جو تمہارے پیچھے (ثابت قدم) رہی تھی تمہیں پکار رہے تھے پھر اس نے تمہیں غم پر غم دیا (یہ نصیحت و تربیت تھی) تاکہ تم اس پر جو تمہارے ہاتھ سے جاتا رہا اور اس مصیبت پر جو تم پر آن پڑی رنج نہ کرو، اور اللہ تمہارے کاموں سے خبردار ہے،
154. پھر اس نے غم کے بعد تم پر (تسکین کے لئے) غنودگی کی صورت میں امان اتاری جو تم میں سے ایک جماعت پر چھا گئی اور ایک گروہ کو (جو منافقوں کا تھا) صرف اپنی جانوں کی فکر پڑی ہوئی تھی وہ اللہ کے ساتھ ناحق گمان کرتے تھے جو (محض) جاہلیت کے گمان تھے، وہ کہتے ہیں: کیا اس کام میں ہمارے لئے بھی کچھ (اختیار) ہے؟ فرما دیں کہ سب کام اللہ ہی کے ہاتھ میں ہے، وہ اپنے دلوں میں وہ باتیں چھپائے ہوئے ہیں جو آپ پر ظاہر نہیں ہونے دیتے۔ کہتے ہیں کہ اگر اس کام میں کچھ ہمارا اختیار ہوتا تو ہم اس جگہ قتل نہ کئے جاتے۔ فرما دیں: اگر تم اپنے گھروں میں (بھی) ہوتے تب بھی جن کا مارا جانا لکھا جا چکا تھا وہ ضرور اپنی قتل گاہوں کی طرف نکل کر آجاتے، اور یہ اس لئے (کیا گیا) ہے کہ جو کچھ تمہارے سینوں میں ہے اللہ اسے آزمائے اور جو (وسوسے) تمہارے دلوں میں ہیں انہیں خوب صاف کر دے، اور اللہ سینوں کی بات خوب جانتا ہے،
155. بیشک جو لوگ تم میں سے اس دن بھاگ کھڑے ہوئے تھے جب دونوں فوجیں آپس میں گتھم گتھا ہو گئی تھیں تو انہیں محض شیطان نے پھسلا دیا تھا، ان کے کسی عمل کے باعث جس کے وہ مرتکب ہوئے، بیشک اللہ نے انہیں معاف فرما دیا، یقینا اللہ بہت بخشنے والا بڑے حلم والا ہے،
156. اے ایمان والو! تم ان کافروں کی طرح نہ ہو جاؤ جو اپنے ان بھائیوں کے بارے میں یہ کہتے ہیں جو (کہیں) سفر پر گئے ہوں یا جہاد کر رہے ہوں (اور وہاں مر جائیں) کہ اگر وہ ہمارے پاس ہوتے تو نہ مرتے اور نہ قتل کئے جاتے، تاکہ اللہ اس (گمان) کو ان کے دلوں میں حسرت بنائے رکھے، اور اللہ ہی زندہ رکھتا اور مارتا ہے، اور اللہ تمہارے اعمال خوب دیکھ رہا ہے،
157. اور اگر تم اللہ کی راہ میں قتل کر دئیے جاؤ یا تمہیں موت آجائے تو اللہ کی مغفرت اور رحمت اس (مال و متاع) سے بہت بہتر ہے جو تم جمع کرتے ہو،
158. اور اگر تم مر جاؤ یا مارے جاؤ تو تم (سب) اللہ ہی کے حضور جمع کئے جاؤ گے،
159. (اے حبیبِ والا صفات!) پس اللہ کی کیسی رحمت ہے کہ آپ ان کے لئے نرم طبع ہیں، اور اگر آپ تُندخُو (اور) سخت دل ہوتے تو لوگ آپ کے گرد سے چھٹ کر بھاگ جاتے، سو آپ ان سے درگزر فرمایا کریں اور ان کے لئے بخشش مانگا کریں اور (اہم) کاموں میں ان سے مشورہ کیا کریں، پھر جب آپ پختہ ارادہ کر لیں تو اللہ پر بھروسہ کیا کریں، بیشک اللہ توکّل والوں سے محبت کرتا ہے،
160. اگر اللہ تمہاری مدد فرمائے تو تم پر کوئی غالب نہیں آسکتا، اور اگر وہ تمہیں بے سہارا چھوڑ دے تو پھر کون ایسا ہے جو اس کے بعد تمہاری مدد کر سکے، اور مؤمنوں کو اللہ ہی پر بھروسہ رکھنا چاہئے،
161. اور کسی نبی کی نسبت یہ گمان ہی ممکن نہیں کہ وہ کچھ چھپائے گا، اور جو کوئی (کسی کا حق) چھپاتا ہے تو قیامت کے دن اسے وہ لانا پڑے گا جو اس نے چھپایا تھا، پھر ہر شخص کو اس کے عمل کا پورا بدلہ دیا جائے گا اور ان پر ظلم نہیں کیا جائے گا،
162. بھلا وہ شخص جو اللہ کی مرضی کے تابع ہو گیا اس شخص کی طرح کیسے ہو سکتا ہے جو اللہ کے غضب کا سزاوار ہوا اور اس کا ٹھکانا جہنم ہے، اور وہ بہت ہی بری جگہ ہے،
163. اللہ کے حضور ان کے مختلف درجات ہیں، اور اللہ ان کے اعمال کو خوب دیکھتا ہے،
164. بیشک اللہ نے مسلمانوں پر بڑا احسان فرمایا کہ ان میں انہی میں سے (عظمت والا) رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بھیجا جو ان پر اس کی آیتیں پڑھتا اور انہیں پاک کرتا ہے اور انہیں کتاب و حکمت کی تعلیم دیتا ہے، اگرچہ وہ لوگ اس سے پہلے کھلی گمراہی میں تھے،
165. کیا جب تمہیں ایک مصیبت آپہنچی حالانکہ تم اس سے دو چند (دشمن کو) پہنچا چکے تھے تو تم کہنے لگے کہ یہ کہاں سے آپڑی؟ فرما دیں: یہ تمہاری اپنی ہی طرف سے ہے بیشک اللہ ہر چیز پر خوب قدرت رکھتا ہے،
166. اور اُس دن جو تکلیف تمہیں پہنچی جب دونوں لشکر باہم مقابل ہو گئے تھے سو وہ اللہ کے حکم (ہی) سے تھے اور یہ اس لئے کہ اللہ ایمان والوں کی پہچان کرا دے،
167. اور ایسے لوگوں کی بھی پہچان کرا دے جو منافق ہیں، اور جب ان سے کہا گیا کہ آؤ اللہ کی راہ میں جنگ کرو یا (دشمن کے حملے کا) دفاع کرو، تو کہنے لگے: اگر ہم جانتے کہ (واقعۃً کسی ڈھب کی) لڑائی ہوگی (یا ہم اسے اللہ کی راہ میں جنگ جانتے) تو ضرور تمہاری پیروی کرتے، اس دن وہ (ظاہری) ایمان کی نسبت کھلے کفر سے زیادہ قریب تھے، وہ اپنے منہ سے وہ باتیں کہتے ہیں جو ان کے دلوں میں نہیں ہیں، اور اللہ (ان باتوں) کو خوب جانتا ہے جو وہ چھپا رہے ہیں،
168. (یہ) وہی لوگ ہیں جنہوں نے باوجود اس کے کہ خود (گھروں میں) بیٹھے رہے اپنے بھائیوں کی نسبت کہا کہ اگر وہ ہمارا کہا مانتے تو نہ مارے جاتے، فرما دیں: تم اپنے آپ کو موت سے بچا لینا اگر تم سچے ہو،
169. اور جو لوگ اللہ کی راہ میں قتل کئے جائیں انہیں ہرگز مردہ خیال (بھی) نہ کرنا، بلکہ وہ اپنے ربّ کے حضور زندہ ہیں انہیں (جنت کی نعمتوں کا) رزق دیا جاتا ہے،
170. وہ (حیاتِ جاودانی کی) ان (نعمتوں) پر فرحاں و شاداں رہتے ہیں جو اللہ نے انہیں اپنے فضل سے عطا فرما رکھی ہیں اور اپنے ان پچھلوں سے بھی جو (تاحال) ان سے نہیں مل سکے (انہیں ایمان اور طاعت کی راہ پر دیکھ کر) خوش ہوتے ہیں کہ ان پر بھی نہ کوئی خوف ہو گا اور نہ وہ رنجیدہ ہوں گے،
171. وہ اللہ کی (تجلیّاتِ قُرب کی) نعمت اور (لذّاتِ وصال کے) فضل سے مسرور رہتے ہیں اور اس پر (بھی) کہ اللہ ایمان والوں کا اجر ضائع نہیں فرماتا،
172. جن لوگوں نے زخم کھا چکنے کے بعد بھی اللہ اور رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حکم پر لبیک کہا، اُن میں جو صاحبانِ اِحسان ہیں اور پرہیزگار ہیں، ان کے لئے بڑا اَجر ہے،
173. (یہ) وہ لوگ (ہیں) جن سے لوگوں نے کہا کہ مخالف لوگ تمہارے مقابلے کے لئے (بڑی کثرت سے) جمع ہو چکے ہیں سو ان سے ڈرو، تو (اس بات نے) ان کے ایمان کو اور بڑھا دیا اور وہ کہنے لگے: ہمیں اللہ کافی ہے اور وہ کیا اچھا کارساز ہے،
174. پھر وہ (مسلمان) اللہ کے انعام اور فضل کے ساتھ واپس پلٹے انہیں کوئی گزند نہ پہنچی اور انہوں نے رضائے الٰہی کی پیروی کی اور اللہ بڑے فضل والا ہے،
175. بیشک یہ (مخبر) شیطان ہی ہے جو (تمہیں) اپنے دوستوں سے دھمکاتا ہے، پس ان سے مت ڈرا کرو اور مجھ ہی سے ڈرا کرو اگر تم مومن ہو،
176. (اے غمگسارِ عالم!) جو لوگ کفر (کی مدد کرنے) میں بہت تیزی کرتے ہیں وہ آپ کو غمزدہ نہ کریں، وہ اللہ (کے دین) کا کچھ نہیں بگاڑ سکتے اور اللہ چاہتا ہے کہ ان کے لئے آخرت میں کوئی حصہ نہ رکھے اور ان کے لئے زبردست عذاب ہے،
177. بیشک جنہوں نے ایمان کے بدلے کفر خرید لیا ہے وہ اللہ کا کچھ نقصان نہیں کر سکتے اور ان کے لئے دردناک عذاب ہے،
178. اور کافر یہ گمان ہرگز نہ کریں کہ ہم جو انہیں مہلت دے رہے ہیں (یہ) ان کی جانوں کے لئے بہتر ہے، ہم تو (یہ) مہلت انہیں صرف اس لئے دے رہے ہیں کہ وہ گناہ میں اور بڑھ جائیں، اور ان کے لئے (بالآخر) ذلّت انگیز عذاب ہے،
179. اور اللہ مسلمانوں کو ہرگز اس حال پر نہیں چھوڑے گا جس پر تم (اس وقت) ہو جب تک وہ ناپاک کو پاک سے جدا نہ کر دے، اور اللہ کی یہ شان نہیں کہ (اے عامۃ الناس!) تمہیں غیب پر مطلع فرما دے لیکن اللہ اپنے رسولوں سے جسے چاہے (غیب کے علم کے لئے) چن لیتا ہے، سو تم اللہ اور اس کے رسولوں پر ایمان لاؤ، اور اگر تم ایمان لے آؤ اور تقویٰ اختیار کرو تو تمہارے لئے بڑا ثواب ہے،
180. اور جو لوگ اس (مال و دولت) میں سے دینے میں بخل کرتے ہیں جو اللہ نے انہیں اپنے فضل سے عطا کیا ہے وہ ہرگز اس بخل کو اپنے حق میں بہتر خیال نہ کریں، بلکہ یہ ان کے حق میں برا ہے، عنقریب روزِ قیامت انہیں (گلے میں) اس مال کا طوق پہنایا جائے گا جس میں وہ بخل کرتے رہے ہوں گے، اور اللہ ہی آسمانوں اور زمین کا وارث ہے (یعنی جیسے اب مالک ہے ایسے ہی تمہارے سب کے مر جانے کے بعد بھی وہی مالک رہے گا)، اور اللہ تمہارے سب کاموں سے آگاہ ہے،
181. بیشک اللہ نے ان لوگوں کی بات سن لی جو کہتے ہیں کہ اللہ محتاج ہے اور ہم غنی ہیں، اب ہم ان کی ساری باتیں اور ان کا انبیاءکو ناحق قتل کرنا (بھی) لکھ رکھیں گے، اور (روزِ قیامت) فرمائیں گے کہ (اب تم) جلا ڈالنے والے عذاب کا مزہ چکھو،
182. یہ ان اعمال کا بدلہ ہے جو تمہارے ہاتھ خود آگے بھیج چکے ہیں اور بیشک اللہ بندوں پر ظلم کرنے والا نہیں ہے،
183. جو لوگ (یعنی یہود حیلہ جوئی کے طور پر) یہ کہتے ہیں کہ اللہ نے ہمیں یہ حکم بھیجا تھا کہ ہم کسی پیغمبر پر ایمان نہ لائیں جب تک وہ (اپنی رسالت کے ثبوت میں) ایسی قربانی نہ لائے جسے آگ (آکر) کھا جائے، آپ (ان سے) فرما دیں: بیشک مجھ سے پہلے بہت سے رسول واضح نشانیاں لے کر آئے اور اس نشانی کے ساتھ بھی (آئے) جو تم کہہ رہے ہو تو (اس کے باوجود) تم نے انہیں شہید کیوں کیا اگر تم (اتنے ہی) سچے ہو،
184. پھر بھی اگر آپ کو جھٹلائیں تو (محبوب آپ رنجیدہ خاطر نہ ہوں) آپ سے پہلے بھی بہت سے رسولوں کو جھٹلایا گیا جو واضح نشانیاں (یعنی معجزات) اور صحیفے اور روشن کتاب لے کر آئے تھے،
185. ہر جان موت کا مزہ چکھنے والی ہے، اور تمہارے اجر پورے کے پورے تو قیامت کے دن ہی دئیے جائیں گے، پس جو کوئی دوزخ سے بچا لیا گیا اور جنت میں داخل کیا گیا وہ واقعۃً کامیاب ہو گیا، اور دنیا کی زندگی دھوکے کے مال کے سوا کچھ بھی نہیں،
186. (اے مسلمانو!) تمہیں ضرور بالضرور تمہارے اموال اور تمہاری جانوں میں آزمایا جائے گا، اور تمہیں بہر صورت ان لوگوں سے جنہیں تم سے پہلے کتاب دی گئی تھی اور ان لوگوں سے جو مشرک ہیں بہت سے اذیت ناک (طعنے) سننے ہوں گے، اور اگر تم صبر کرتے رہو اور تقوٰی اختیار کئے رکھو تو یہ بڑی ہمت کے کاموں سے ہے،
187. اور جب اللہ نے ان لوگوں سے پختہ وعدہ لیا جنہیں کتاب عطا کی گئی تھی کہ تم ضرور اسے لوگوں سے صاف صاف بیان کرو گے اور (جو کچھ اس میں بیان ہوا ہے) اسے نہیں چھپاؤ گے تو انہوں نے اس عہد کو پسِ پشت ڈال دیا اور اس کے بدلے تھوڑی سی قیمت وصول کر لی، سو یہ ان کی بہت ہی بُری خریداری ہے،
188. آپ ایسے لوگوں کو ہرگز (نجات پانے والا) خیال نہ کریں جو اپنی کارستانیوں پر خوش ہو رہے ہیں اور ناکردہ اعمال پر بھی اپنی تعریف کے خواہش مند ہیں، (دوبارہ تاکید کے لئے فرمایا:) پس آپ انہیں ہرگز عذاب سے نجات پانے والا نہ سمجھیں، اور ان کے لئے دردناک عذاب ہے،
189. اور سب آسمانوں اور زمین کی بادشاہی اللہ ہی کے لئے ہے اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے (سو تم اپنا دھیان اور توکّل اسی پر رکھو)،
190. بیشک آسمانوں اور زمین کی تخلیق میں اور شب و روز کی گردش میں عقلِ سلیم والوں کے لئے (اللہ کی قدرت کی) نشانیاں ہیں،
191. یہ وہ لوگ ہیں جو (سراپا نیاز بن کر) کھڑے اور (سراپا ادب بن کر) بیٹھے اور (ہجر میں تڑپتے ہوئے) اپنی کروٹوں پر (بھی) اللہ کو یاد کرتے رہتے ہیں اور آسمانوں اور زمین کی تخلیق (میں کارفرما اس کی عظمت اور حُسن کے جلووں) میں فکر کرتے رہتے ہیں، (پھر اس کی معرفت سے لذت آشنا ہو کر پکار اٹھتے ہیں:) اے ہمارے رب! تو نے یہ (سب کچھ) بے حکمت اور بے تدبیر نہیں بنایا، تو (سب کوتاہیوں اور مجبوریوں سے) پاک ہے پس ہمیں دوزخ کے عذاب سے بچا لے،
192. اے ہمارے رب! بیشک تو جسے دوزخ میں ڈال دے تو تُو نے اسے واقعۃً رسوا کر دیا، اور ظالموں کے لئے کوئی مددگار نہیں ہے،
193. اے ہمارے رب! (ہم تجھے بھولے ہوئے تھے) سو ہم نے ایک ندا دینے والے کو سنا جو ایمان کی ندا دے رہا تھا کہ (لوگو!) اپنے رب پر ایمان لاؤ تو ہم ایمان لے آئے۔ اے ہمارے رب! اب ہمارے گناہ بخش دے اور ہماری خطاؤں کو ہمارے (نوشتۂ اعمال) سے محو فرما دے اور ہمیں نیک لوگوں کی سنگت میں موت دے،
194. اے ہمارے رب! اور ہمیں وہ سب کچھ عطا فرما جس کا تو نے ہم سے اپنے رسولوں کے ذریعے وعدہ فرمایا ہے اور ہمیں قیامت کے دن رسوا نہ کر، بیشک تو وعدہ کے خلاف نہیں کرتا،
195. پھر ان کے رب نے ان کی دعا قبول فرما لی (اور فرمایا:) یقیناً میں تم میں سے کسی محنت والے کی مزدوری ضائع نہیں کرتا خواہ مرد ہو یا عورت، تم سب ایک دوسرے میں سے (ہی) ہو، پس جن لوگوں نے (اللہ کے لئے) وطن چھوڑ دیئے اور (اسی کے باعث) اپنے گھروں سے نکال دیئے گئے اور میری راہ میں ستائے گئے اور (میری خاطر) لڑے اور مارے گئے تو میں ضرور ان کے گناہ ان (کے نامۂ اعمال) سے مٹا دوں گا اور انہیں یقیناً ان جنتوں میں داخل کروں گا جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی، یہ اللہ کے حضور سے اجر ہے، اور اللہ ہی کے پاس (اس سے بھی) بہتر اجر ہے،
196. (اے اللہ کے بندے!) کافروں کا شہروں میں (عیش و عشرت کے ساتھ) گھومنا پھرنا تجھے کسی دھوکہ میں نہ ڈال دے،
197. یہ تھوڑی سی (چند دنوں کی) متاع ہے، پھر ان کا ٹھکانا دوزخ ہوگا، اور وہ بہت ہی برا ٹھکانا ہے،
198. لیکن جو لوگ اپنے رب سے ڈرتے رہے ان کے لئے بہشتیں ہیں جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں، وہ ان میں ہمیشہ رہنے والے ہیں، اللہ کے ہاں سے (ان کی) مہمانی ہے اور (پھر اس کا حریمِ قُرب، جلوۂ حُسن اور نعمتِ وصال، الغرض) جو کچھ بھی اللہ کے پاس ہے وہ نیک لوگوں کے لئے بہت ہی اچھا ہے،
199. اور بیشک کچھ اہلِ کتاب ایسے بھی ہیں جو اللہ پر ایمان رکھتے ہیں اور اس کتاب پر بھی (ایمان لاتے ہیں) جو تمہاری طرف نازل کی گئی ہے اور جو ان کی طرف نازل کی گئی اور ان کے دل اللہ کے حضور جھکے رہتے ہیں اور اللہ کی آیتوں کے عوض قلیل دام وصول نہیں کرتے، یہ وہ لوگ ہیں جن کا اجر ان کے رب کے پاس ہے، بیشک اللہ حساب میں جلدی فرمانے والا ہے،
200. اے ایمان والو! صبر کرو اور ثابت قدمی میں (دشمن سے بھی) زیادہ محنت کرو اور (جہاد کے لئے) خوب مستعد رہو، اور (ہمیشہ) اللہ کا تقوٰی قائم رکھو تاکہ تم کامیاب ہو سکو،