1. لوگوں کے لئے ان کے حساب کا وقت قریب آپہنچا مگر وہ غفلت میں (پڑے طاعت سے) منہ پھیرے ہوئے ہیں،
2. ان کے پاس ان کے رب کی جانب سے جب بھی کوئی نئی نصیحت آتی ہے تو وہ اسے یوں (بے پرواہی سے) سنتے ہیں گویا وہ کھیل کود میں لگے ہوئے ہیں،
3. ان کے دل غافل ہو چکے ہیں، اور (یہ) ظالم لوگ (آپ کے خلاف) آہستہ آہستہ سرگوشیاں کرتے ہیں کہ یہ تو محض تمہارے ہی جیسا ایک بشر ہے، کیا پھر (بھی) تم (اس کے) جادو کے پاس جاتے ہو حالانکہ تم دیکھ رہے ہو،
4. (نبئ معظّم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے) فرمایا کہ میرا رب آسمان اور زمین میں کہی جانے والی (ہر) بات کو جانتا ہے اور وہ خوب سننے والا خوب جاننے والا ہے،
5. بلکہ (ظالموں نے یہاں تک) کہا کہ یہ (قرآن) پریشان خوابوں (میں دیکھی ہوئی باتیں) ہیں بلکہ اس (رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے (خود ہی) گھڑ لیا ہے بلکہ (یہ کہ) وہ شاعر ہے، (اگر یہ سچا ہے) تو یہ (بھی) ہمارے پاس کوئی نشانی لے آئے جیسا کہ اگلے (رسول نشانیوں کے ساتھ) بھیجے گئے تھے،
6. ان سے پہلے ہم نے جس بھی بستی کو ہلاک کیا وہ (انہی نشانیوں پر) ایمان نہیں لائی تھی، تو کیا یہ ایمان لے آئیں گے،
7. اور (اے حبیبِ مکرّم!) ہم نے آپ سے پہلے (بھی) مَردوں کو ہی (رسول بنا کر) بھیجا تھا ہم ان کی طرف وحی بھیجا کرتے تھے (لوگو!) تم اہلِ ذکر سے پوچھ لیا کرو اگر تم (خود) نہ جانتے ہو،
8. اور ہم نے ان (انبیاء) کو ایسے جسم والا نہیں بنایا تھا کہ وہ کھانا نہ کھاتے ہوں اور نہ ہی وہ (دنیا میں بہ حیاتِ ظاہری) ہمیشہ رہنے والے تھے،
9. پھر ہم نے انہیں اپنا وعدہ سچا کر دکھایا پھر ہم نے انہیں اور جسے ہم نے چاہا نجات بخشی اور ہم نے حد سے بڑھ جانے والوں کو ہلاک کر ڈالا،
10. بیشک ہم نے تمہاری طرف ایسی کتاب نازل فرمائی ہے جس میں تمہاری نصیحت (کا سامان) ہے، کیا تم عقل نہیں رکھتے،
11. اور ہم نے کتنی ہی بستیوں کو تباہ و برباد کر ڈالا جو ظالم تھیں اور ان کے بعد ہم نے اور قوموں کو پیدا فرما دیا،
12. پھر جب انہوں نے ہمارے عذاب (کی آمد) کو محسوس کیا تو وہ وہاں سے تیزی کے ساتھ بھاگنے لگے،
13. (ان سے کہا گیا:) تم جلدی مت بھاگو اور اسی جگہ واپس لوٹ جاؤ جس میں تمہیں آسائشیں دی گئی تھیں اور اپنی (پرتعیش) رہائش گاہوں کی طرف (پلٹ جاؤ) شاید تم سے باز پرس کی جائے،
14. وہ کہنے لگے: ہائے شومئ قسمت! بیشک ہم ظالم تھے،
15. سو ہمیشہ ان کی یہی فریاد رہی یہاں تک کہ ہم نے ان کو کٹی ہوئی کھیتی (اور) بجھی ہوئی آگ (کے ڈھیر) کی طرح بنا دیا،
16. اور ہم نے آسمان اور زمین کو اور جو کچھ ان کے درمیان ہے کھیل تماشے کے طور پر (بے کار) نہیں بنایا،
17. اگر ہم کوئی کھیل تماشا اختیار کرنا چاہتے تو اسے اپنی ہی طرف سے اختیار کر لیتے اگر ہم (ایسا) کرنے والے ہوتے،
18. بلکہ ہم حق سے باطل پر پوری قوت کے ساتھ چوٹ لگاتے ہیں سو حق اسے کچل دیتا ہے پس وہ (باطل) ہلاک ہو جاتا ہے، اور تمہارے لئے ان باتوں کے باعث تباہی ہے جو تم بیان کرتے ہو،
19. اور جو کوئی آسمانوں اور زمین میں ہے اسی کا (بندہ و مملوک) ہے، اور جو (فرشتے) اس کی قربت میں (رہتے) ہیں وہ نہ تو اس کی عبادت سے تکبّر کرتے ہیں اور نہ وہ (اس کی طاعت بجا لاتے ہوئے) تھکتے ہیں،
20. وہ رات دن (اس کی) تسبیح کرتے رہتے ہیں اور معمولی سا وقفہ بھی نہیں کرتے،
21. کیا ان (کافروں) نے زمین (کی چیزوں) میں سے ایسے معبود بنا لئے ہیں جو (مُردوں کو) زندہ کر کے اٹھا سکتے ہیں،
22. اگر ان دونوں (زمین و آسمان) میں اﷲ کے سوا اور (بھی) معبود ہوتے تو یہ دونوں تباہ ہو جاتے، پس اﷲ جو عرش کا مالک ہے ان (باتوں) سے پاک ہے جو یہ (مشرک) بیان کرتے ہیں،
23. اس سے اس کی بازپرس نہیں کی جا سکتی وہ جو کچھ بھی کرتا ہے، اور ان سے (ہر کام کی) بازپرس کی جائے گی،
24. کیا ان (کافروں) نے اسے چھوڑ کر اور معبود بنا لئے ہیں؟ فرما دیجئے: اپنی دلیل لاؤ، یہ (قرآن) ان لوگوں کا ذکر ہے جو میرے ساتھ ہیں اور ان کا (بھی) ذکر ہے جو مجھ سے پہلے تھے بلکہ ان میں سے اکثر لوگ حق کو نہیں جانتے اِس لئے وہ اِس سے رُوگردانی کئے ہوئے ہیں،
25. اور ہم نے آپ سے پہلے کوئی رسول نہیں بھیجا مگر ہم اس کی طرف یہی وحی کرتے رہے کہ میرے سوا کوئی معبود نہیں پس تم میری (ہی) عبادت کیا کرو،
26. یہ لوگ کہتے ہیں کہ (خدائے) رحمان نے (فرشتوں کو اپنی) اولاد بنا رکھا ہے وہ پاک ہے، بلکہ (جن فرشتوں کو یہ اُس کی اولاد سمجھتے ہیں) وہ (اﷲ کے) معزز بندے ہیں،
27. وہ کسی بات (کے کرنے) میں اس سے سبقت نہیں کرتے اور وہ اسی کے امر کی تعمیل کرتے رہتے ہیں،
28. وہ (اﷲ) ان چیزوں کو جانتا ہے جو ان کے سامنے ہیں اور جو ان کے پیچھے ہیں اور وہ (اس کے حضور) سفارش بھی نہیں کرتے مگر اس کے لئے (کرتے ہیں) جس سے وہ خوش ہوگیا ہو اور وہ اس کی ہیبت و جلال سے خائف رہتے ہیں،
29. اور ان میں سے کون ہے جو کہہ دے کہ میں اس (اﷲ) کے سوا معبود ہوں سو ہم اسی کو دوزخ کی سزا دیں گے، اسی طرح ہم ظالموں کو سزا دیا کرتے ہیں،
30. اور کیا کافر لوگوں نے نہیں دیکھا کہ جملہ آسمانی کائنات اور زمین (سب) ایک اکائی کی شکل میں جڑے ہوئے تھے پس ہم نے ان کو پھاڑ کر جدا کر دیا، اور ہم نے (زمین پر) پیکرِ حیات (کی زندگی) کی نمود پانی سے کی، تو کیا وہ (قرآن کے بیان کردہ اِن حقائق سے آگاہ ہو کر بھی) ایمان نہیں لاتے،
31. اور ہم نے زمین میں مضبوط پہاڑ بنا دیئے تاکہ ایسا نہ ہو کہ کہیں وہ (اپنے مدار میں حرکت کرتے ہوئے) انہیں لے کر کانپنے لگے اور ہم نے اس (زمین) میں کشادہ راستے بنائے تاکہ لوگ (مختلف منزلوں تک پہنچنے کے لئے) راہ پاسکیں،
32. اور ہم نے سماء (یعنی زمین کے بالائی کرّوں) کو محفوظ چھت بنایا (تاکہ اہلِ زمین کو خلا سے آنے والی مہلک قوتوں اور جارحانہ لہروں کے مضر اثرات سے بچائیں) اور وہ اِن (سماوی طبقات کی) نشانیوں سے رُوگرداں ہیں،
33. اور وہی (اﷲ) ہے جس نے رات اور دن کو پیدا کیا اور سورج اور چاند کو (بھی)، تمام (آسمانی کرّے) اپنے اپنے مدار کے اندر تیزی سے تیرتے چلے جاتے ہیں،
34. اور ہم نے آپ سے پہلے کسی اِنسان کو (دنیا کی ظاہری زندگی میں) بقائے دوام نہیں بخشی، تو کیا اگر آپ (یہاں سے) اِنتقال فرما جائیں تو یہ لوگ ہمیشہ رہنے والے ہیں؟،
35. ہر جان کو موت کا مزہ چکھنا ہے، اور ہم تمہیں برائی اور بھلائی میں آزمائش کے لئے مبتلا کرتے ہیں، اور تم ہماری ہی طرف پلٹائے جاؤ گے،
36. اور جب کافر لوگ آپ کو دیکھتے ہیں تو آپ سے محض تمسخر ہی کرنے لگتے ہیں (اور کہتے ہیں:) کیا یہی ہے وہ شخص جو تمہارے معبودوں کا (ردّ و انکار کے ساتھ) ذکر کرتا ہے؟ اور وہ خود (خدائے) رحمان کے ذکر سے انکاری ہیں،
37. انسان (فطرتًا) جلد بازی میں سے پیدا کیا گیا ہے، میں تمہیں جلد ہی اپنی نشانیاں دکھاؤں گا پس تم جلدی کا مطالبہ نہ کرو،
38. اور وہ کہتے ہیں: یہ وعدۂ (عذاب) کب (پورا) ہوگا اگر تم سچے ہو،
39. اگر کافر لوگ وہ وقت جان لیتے جبکہ وہ (دوزخ کی) آگ کو نہ اپنے چہروں سے روک سکیں گے اور نہ اپنی پشتوں سے اور نہ ہی ان کی مدد کی جائے گی (تو پھر عذاب طلب کرنے میں جلدی کا شور نہ کرتے)،
40. بلکہ (قیامت) انہیں اچانک آپہنچے گی تو انہیں بدحواس کر دے گی سو وہ نہ تو اسے لوٹا دینے کی طاقت رکھتے ہوں گے اور نہ ہی انہیں مہلت دی جائے گی،
41. اور بیشک آپ سے پہلے بھی رسولوں کے ساتھ مذاق کیا گیا سو ان لوگوں میں سے انہیں جو تمسخر کرتے تھے اسی (عذاب) نے گھیر لیا جس کا وہ مذاق اڑایا کرتے تھے،
42. فرما دیجئے: شب و روز (خدائے) رحمان (کے عذاب) سے تمہاری حفاظت و نگہبانی کون کر سکتا ہے، بلکہ وہ اپنے (اسی) رب کے ذکر سے گریزاں ہے،
43. کیا ہمارے سوا ان کے کچھ اور معبود ہیں جو انہیں (عذاب سے) بچا سکیں، وہ تو خود اپنی ہی مدد پر قدرت نہیں رکھتے اور نہ ہماری طرف سے انہیں کوئی تائید و رفاقت میسّر ہوگی،
44. بلکہ ہم نے ان کو اور ان کے آباء و اجداد کو (فراخئ عیش سے) بہرہ مند فرمایا تھا یہاں تک کہ ان کی عمریں بھی دراز ہوتی گئیں، تو کیا وہ نہیں دیکھتے کہ ہم (اب اسلامی فتوحات کے ذریعہ ان کے زیرِ تسلّط) علاقوں کو تمام اَطراف سے گھٹاتے چلے جا رہے ہیں، تو کیا وہ (اب) غلبہ پانے والے ہیں،
45. فرما دیجئے: میں تو تمہیں صرف وحی کے ذریعہ ہی ڈراتا ہوں، اور بہرے پکار کو نہیں سنا کرتے جب بھی انہیں ڈرایا جائے،
46. اگر واقعتاً انہیں آپ کے رب کی طرف سے تھوڑا سا عذاب (بھی) چھو جائے تو وہ ضرور کہنے لگیں گے: ہائے ہماری بدقسمتی! بیشک ہم ہی ظالم تھے،
47. اور ہم قیامت کے دن عدل و انصاف کے ترازو رکھ دیں گے سو کسی جان پر کوئی ظلم نہ کیا جائے گا، اور اگر (کسی کا عمل) رائی کے دانہ کے برابر بھی ہوگا (تو) ہم اسے (بھی) حاضر کر دیں گے، اور ہم حساب کرنے کو کافی ہیں،
48. اور بیشک ہم نے موسٰی اور ہارون (علیہما السلام) کو (حق و باطل میں) فرق کرنے والی اور (سراپا) روشنی اور پرہیز گاروں کے لئے نصیحت (پر مبنی کتاب تورات) عطا فرمائی،
49. جو لوگ اپنے رب سے نادیدہ ڈرتے ہیں اور جو قیامت (کی ہولناکیوں) سے خائف رہتے ہیں،
50. یہ (قرآن) برکت والا ذکر ہے جسے ہم نے نازل فرمایا ہے، کیا تم اِس سے انکار کرنے والے ہو،
51. اور بیشک ہم نے پہلے سے ہی ابراہیم (علیہ السلام) کو ان کے (مرتبہ کے مطابق) فہم و ہدایت دے رکھی تھی اور ہم ان (کی استعداد و اہلیت) کو خوب جاننے والے تھے،
52. جب انہوں نے اپنے باپ (چچا) اور اپنی قوم سے فرمایا: یہ کیسی مورتیاں ہیں جن (کی پرستش) پر تم جمے بیٹھے ہو،
53. وہ بولے: ہم نے اپنے باپ دادا کو انہی کی پرستش کرتے پایا تھا،
54. (ابراہیم علیہ السلام نے) فرمایا: بیشک تم اور تمہارے باپ دادا (سب) صریح گمراہی میں تھے،
55. وہ بولے: کیا (صرف) تم ہی حق لائے ہو یا تم (محض) تماشا گروں میں سے ہو،
56. (ابراہیم علیہ السلام نے) فرمایا: بلکہ تمہارا رب آسمانوں اور زمین کا رب ہے جس نے ان (سب) کو پیدا فرمایا اور میں اس (بات) پر گواہی دینے والوں میں سے ہوں،
57. اور اﷲ کی قسم! میں تمہارے بتوں کے ساتھ ضرور ایک تدبیر عمل میں لاؤں گا اس کے بعد کہ جب تم پیٹھ پھیر کر پلٹ جاؤ گے،
58. پھر ابراہیم (علیہ السلام) نے ان (بتوں) کو ٹکڑے ٹکڑے کر ڈالا سوائے بڑے (بُت) کے تاکہ وہ لوگ اس کی طرف رجوع کریں،
59. وہ کہنے لگے: ہمارے معبودوں کا یہ حال کس نے کیا ہے؟ بیشک وہ ضرور ظالموں میں سے ہے،
60. (کچھ) لوگ بولے: ہم نے ایک نوجوان کا سنا ہے جو ان کا ذکر (انکار و تنقید سے) کرتا ہے اسے ابراہیم کہا جاتا ہے،
61. وہ بولے: اسے لوگوں کے سامنے لے آؤ تاکہ وہ (اسے) دیکھ لیں،
62. (جب ابراہیم علیہ السلام آئے تو) وہ کہنے لگے: کیا تم نے ہی ہمارے معبودوں کے ساتھ یہ حال کیا ہے اے ابراہیم،
63. آپ نے فرمایا: بلکہ یہ (کام) ان کے اس بڑے (بت) نے کیا ہوگا تو ان (بتوں) سے ہی پوچھو اگر وہ بول سکتے ہیں،
64. پھر وہ اپنی ہی (سوچوں کی) طرف پلٹ گئے تو کہنے لگے: بیشک تم خود ہی (ان مجبور و بے بس بتوں کی پوجا کر کے) ظالم (ہوگئے) ہو،
65. پھر وہ اپنے سروں کے بل اوندھے کر دیئے گئے (یعنی ان کی عقلیں اوندھی ہوگئیں اور کہنے لگے:) بیشک (اے ابراہیم!) تم خود ہی جانتے ہو کہ یہ تو بولتے نہیں ہیں،
66. (ابراہیم علیہ السلام نے) فرمایا: پھر کیا تم اﷲ کو چھوڑ کر ان (مورتیوں) کو پوجتے ہو جو نہ تمہیں کچھ نفع دے سکتی ہیں اور نہ تمہیں نقصان پہنچا سکتی ہیں،
67. تف ہے تم پر (بھی) اور ان (بتوں) پر (بھی) جنہیں تم اﷲ کے سوا پوجتے ہو، تو کیا تم عقل نہیں رکھتے،
68. وہ بولے: اس کو جلا دو اور اپنے (تباہ حال) معبودوں کی مدد کرو اگر تم (کچھ) کرنے والے ہو،
69. ہم نے فرمایا: اے آگ! تو ابراہیم پر ٹھنڈی اور سراپا سلامتی ہو جا،
70. اور انہوں نے ابراہیم (علیہ السلام) کے ساتھ بری چال کا ارادہ کیا تھا مگر ہم نے انہیں بری طرح ناکام کر دیا،
71. اور ہم ابراہیم (علیہ السلام) کو اور لوط (علیہ السلام) کو (جو آپ کے بھتیجے یعنی آپ کے بھائی ہاران کے بیٹے تھے) بچا کر (عراق سے) اس سرزمینِ (شام) کی طرف لے گئے جس میں ہم نے جہان والوں کے لئے برکتیں رکھی ہیں،
72. اور ہم نے انہیں (فرزند) اسحاق (علیہ السلام) بخشا اور (پوتا) یعقوب (علیہ السلام ان کی دعا سے) اضافی بخشا، اور ہم نے ان سب کو صالح بنایا تھا،
73. اور ہم نے انہیں (انسانیت کا) پیشوا بنایا وہ (لوگوں کو) ہمارے حکم سے ہدایت کرتے تھے اور ہم نے ان کی طرف اَعمالِ خیر اور نماز قائم کرنے اور زکوٰۃ ادا کرنے (کے احکام) کی وحی بھیجی، اور وہ سب ہمارے عبادت گزار تھے،
74. اور لوط (علیہ السلام) کو (بھی) ہم نے حکمت اور علم سے نوازا تھا اور ہم نے انہیں اس بستی سے نجات دی جہاں کے لوگ گندے کام کیا کرتے تھے۔ بیشک وہ بہت ہی بری (اور) بد کردار قوم تھی،
75. اور ہم نے لوط (علیہ السلام) کو اپنے حریمِ رحمت میں داخل فرما لیا۔ بیشک وہ صالحین میں سے تھے،
76. اور نوح (علیہ السلام کو بھی یاد کریں) جب انہوں نے ان (انبیاء علیہم السلام) سے پہلے (ہمیں) پکارا تھا سو ہم نے ان کی دعا قبول فرمائی پس ہم نے ان کو اور ان کے گھر والوں کو بڑے شدید غم و اندوہ سے نجات بخشی،
77. اور ہم نے اس قوم (کے اذیت ناک ماحول) میں ان کی مدد فرمائی جو ہماری آیتوں کو جھٹلاتے تھے۔ بیشک وہ (بھی) بہت بری قوم تھی سو ہم نے ان سب کو غرق کر دیا،
78. اور داؤد اور سلیمان (علیہما السلام کا قصہ بھی یاد کریں) جب وہ دونوں کھیتی (کے ایک مقدمہ) میں فیصلہ کرنے لگے جب ایک قوم کی بکریاں اس میں رات کے وقت بغیر چرواہے کے گھس گئی تھیں (اور اس کھیتی کو تباہ کر دیا تھا)، اور ہم ان کے فیصلہ کا مشاہدہ فرما رہے تھے،
79. چنانچہ ہم ہی نے سلیمان (علیہ السلام) کو وہ (فیصلہ کرنے کا طریقہ) سکھایا تھا اور ہم نے ان سب کو حکمت اور علم سے نوازا تھا اور ہم نے پہاڑوں اور پرندوں (تک) کو داؤد (علیہ السلام) کے (حکم کے) ساتھ پابند کر دیا تھا وہ (سب ان کے ساتھ مل کر) تسبیح پڑھتے تھے، اور ہم ہی (یہ سب کچھ) کرنے والے تھے،
80. اور ہم نے داؤد (علیہ السلام) کو تمہارے لئے زِرہ بنانے کا فن سکھایا تھا تاکہ وہ تمہاری لڑائی میں تمہیں ضرر سے بچائے، تو کیا تم شکر گزار ہو،
81. اور (ہم نے) سلیمان (علیہ السلام) کے لئے تیز ہوا کو (مسخّر کردیا) جو ان کے حکم سے (جملہ اَطراف و اَکناف سے) اس سرزمینِ (شام) کی طرف چلا کرتی تھی جس میں ہم نے برکتیں رکھی ہیں، اور ہم ہر چیز کو (خوب) جاننے والے ہیں،
82. اور کچھ شیطان (دیووں اور جنّوں) کو بھی (سلیمان علیہ السلام کے تابع کر دیا تھا) جو ان کے لئے (دریا میں) غوطے لگاتے تھے اور اس کے سوا (ان کے حکم پر) دیگر خدمات بھی انجام دیتے تھے، اور ہم ہی ان (دیووں) کے نگہبان تھے،
83. اور ایوب (علیہ السلام کا قصّہ یاد کریں) جب انہوں نے اپنے رب کو پکارا کہ مجھے تکلیف چھو رہی ہے اور تو سب رحم کرنے والوں سے بڑھ کر مہربان ہے،
84. تو ہم نے ان کی دعا قبول فرما لی اور انہیں جو تکلیف (پہنچ رہی) تھی سو ہم نے اسے دور کر دیا اور ہم نے انہیں ان کے اہل و عیال (بھی) عطا فرمائے اور ان کے ساتھ اتنے ہی اور (عطا فرما دیئے)، یہ ہماری طرف سے خاص رحمت اور عبادت گزاروں کے لئے نصیحت ہے (کہ اﷲ صبر و شکر کا اجر کیسے دیتا ہے)،
85. اور اسماعیل اور ادریس اور ذوالکفل (علیہم السلام کو بھی یاد فرمائیں)، یہ سب صابر لوگ تھے،
86. اور ہم نے انہیں اپنے (دامنِ) رحمت میں داخل فرمایا۔ بیشک وہ نیکو کاروں میں سے تھے،
87. اور ذوالنون (مچھلی کے پیٹ والے نبی علیہ السلام کو بھی یاد فرمائیے) جب وہ (اپنی قوم پر) غضبناک ہو کر چل دیئے پس انہوں نے یہ خیال کر لیا کہ ہم ان پر (اس سفر میں) کوئی تنگی نہیں کریں گے پھر انہوں نے (دریا، رات اور مچھلی کے پیٹ کی تہہ در تہہ) تاریکیوں میں (پھنس کر) پکارا کہ تیرے سوا کوئی معبود نہیں تیری ذات پاک ہے، بیشک میں ہی (اپنی جان پر) زیادتی کرنے والوں میں سے تھا،
88. پس ہم نے ان کی دعا قبول فرما لی اور ہم نے انہیں غم سے نجات بخشی، اور اسی طرح ہم مومنوں کو نجات دیا کرتے ہیں،
89. اور زکریا (علیہ السلام کو بھی یاد کریں) جب انہوں نے اپنے رب کو پکارا: اے میرے رب! مجھے اکیلا مت چھوڑ اور تو سب وارثوں سے بہتر ہے،
90. تو ہم نے ان کی دعا قبول فرما لی اور ہم نے انہیں یحیٰی (علیہ السلام) عطا فرمایا اور ان کی خاطر ان کی زوجہ کو (بھی) درست (قابلِ اولاد) بنا دیا۔ بیشک یہ (سب) نیکی کے کاموں (کی انجام دہی) میں جلدی کرتے تھے اور ہمیں شوق و رغبت اور خوف و خشیّت (کی کیفیتوں) کے ساتھ پکارا کرتے تھے، اور ہمارے حضور بڑے عجز و نیاز کے ساتھ گڑگڑاتے تھے،
91. اس (پاکیزہ) خاتون (مریم علیہا السلام) کو بھی (یاد کریں) جس نے اپنی عفت کی حفاظت کی پھر ہم نے اس میں اپنی روح پھونک دی اور ہم نے اسے اور اس کے بیٹے (عیسٰی علیہ السلام) کو جہان والوں کے لئے (اپنی قدرت کی) نشانی بنا دیا،
92. بیشک یہ تمہاری ملت ہے (سب) ایک ہی ملت ہے اور میں تمہارا رب ہوں پس تم میری (ہی) عبادت کیا کرو،
93. اور ان (اہلِ کتاب) نے آپس میں اپنے دین کو ٹکڑے ٹکڑے کر ڈالا، یہ سب ہماری ہی جانب لوٹ کر آنے والے ہیں،
94. پس جو کوئی نیک عمل کرے اور وہ مومن بھی ہو تو اس کی کوشش (کی جزا) کا انکار نہ ہوگا، اور بیشک ہم اس کے (سب) اعمال کو لکھ رہے ہیں،
95. اور جس بستی کو ہم نے ہلاک کر ڈالا ناممکن ہے کہ اس کے لوگ (مرنے کے بعد) ہماری طرف پلٹ کر نہ آئیں،
96. یہاں تک کہ جب یاجوج اور ماجوج کھول دیئے جائیں گے اور وہ ہر بلندی سے دوڑتے ہوئے اتر آئیں گے،
97. اور (قیامت کا) سچا وعدہ قریب ہو جائے گا تو اچانک کافر لوگوں کی آنکھیں کھلی رہ جائیں گی (وہ پکار اٹھیں گے:) ہائے ہماری شومئ قسمت! کہ ہم اس (دن کی آمد) سے غفلت میں پڑے رہے بلکہ ہم ظالم تھے،
98. بیشک تم اور وہ (بت) جن کی تم اﷲ کے سوا پرستش کرتے تھے (سب) دوزخ کا ایندھن ہیں، تم اس میں داخل ہونے والے ہو،
99. اگر یہ (واقعۃً) معبود ہوتے تو جہنم میں داخل نہ ہوتے، اور وہ سب اس میں ہمیشہ رہیں گے،
100. وہاں ان کی (آہوں کا شور اور) چیخ و پکار ہوگی اور اس میں کچھ (اور) نہ سن سکیں گے،
101. بیشک جن لوگوں کے لئے پہلے سے ہی ہماری طرف سے بھلائی مقرر ہو چکی ہے وہ اس (جہنم) سے دور رکھے جائیں گے،
102. وہ اس کی آہٹ بھی نہ سنیں گے اور وہ ان (نعمتوں) میں ہمیشہ رہیں گے جن کی ان کے دل خواہش کریں گے،
103. (روزِ قیامت کی) سب سے بڑی ہولناکی (بھی) انہیں رنجیدہ نہیں کرے گی اور فرشتے ان کا استقبال کریں گے (اور کہیں گے:) یہ تمہارا (ہی) دن ہے جس کا تم سے وعدہ کیا جاتا رہا،
104. اس دن ہم (ساری) سماوی کائنات کو اس طرح لپیٹ دیں گے جیسے لکھے ہوئے کاغذات کو لپیٹ دیا جاتا ہے، جس طرح ہم نے (کائنات کو) پہلی بار پیدا کیا تھا ہم (اس کے ختم ہو جانے کے بعد) اسی عملِ تخلیق کو دہرائیں گے۔ یہ وعدہ پورا کرنا ہم نے لازم کر لیا ہے۔ ہم (یہ اعادہ) ضرور کرنے والے ہیں،
105. اور بلا شبہ ہم نے زبور میں نصیحت کے (بیان کے) بعد یہ لکھ دیا تھا کہ (عالمِ آخرت کی) زمین کے وارث صرف میرے نیکو کار بندے ہوں گے،
106. بیشک اس (قرآن) میں عبادت گزاروں کے لئے (حصولِ مقصد کی) کفایت و ضمانت ہے،
107. اور (اے رسولِ محتشم!) ہم نے آپ کو نہیں بھیجا مگر تمام جہانوں کے لئے رحمت بنا کر،
108. فرما دیجئے کہ میری طرف تو یہی وحی کی جاتی ہے کہ تمہارا معبود فقط ایک (ہی) معبود ہے، تو کیا تم اسلام قبول کرتے ہو،
109. پھر اگر وہ رُوگردانی کریں تو فرما دیجئے: میں نے تم سب کو یکساں طور پر باخبر کر دیا ہے، اور میں نہیں جانتا کہ وہ (عذاب) نزدیک ہے یا دور جس کا تم سے وعدہ کیا جا رہا ہے،
110. بیشک وہ بلند آواز کی بات بھی جانتا ہے اور وہ (کچھ) بھی جانتا ہے جو تم چھپاتے ہو،
111. اور میں یہ نہیں جانتا شاید یہ (تاخیرِ عذاب اور تمہیں دی گئی ڈھیل) تمہارے حق میں آزمائش ہو اور (تمہیں) ایک مقرر وقت تک فائدہ پہنچانا مقصود ہو،
112. (ہمارے حبیب نے) عرض کیا: اے میرے رب! (ہمارے درمیان) حق کے ساتھ فیصلہ فرما دے، اور ہمارا رب بے حد رحم فرمانے والا ہے، اسی سے مدد طلب کی جاتی ہے ان (دل آزار) باتوں پر جو (اے کافرو!) تم بیان کرتے ہو،