ہم اس دور سے گزر رہے ہیں جب ہر روز دنیا کے مختلف حصوں سے صرف لڑائی جھگڑوں، قتل و غارت اور جارحیت کی خبریں آتی ہیں۔جب معصوم لوگوں کا خون بہایا جا رہا ہے، عورتوں، بچوں اور بوڑھوں پر ظلم کیا جا رہا ہے،ہزاروں کی تعدا میں لوگوں کو گھروں سے باہر نکالا جارہا ہے اور انکو ہجرت کرنے پر مجبور کیا جارہا ہے، دہشت گردی کی وجہ سے لوگوں میں خوف وہراس ہے، بہت سارے لوگ بھوکےہیں اور مختصر طور پر، جب دنیا میں بے انتظامی اور فساد برپا ہے۔یہ وہ ساری باتیں ہیں جو ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسّلم نے ہمیں چودہ سو سال پہلے بتائیں۔ان حالات کے بارے میں بتاتے ہوئے ، انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اسکا مقابلہ کیسے کیا جائے اور کیا احتیاطی تدابیر اختیا ر کی جائیں۔سب سے اہم ذمہ داری جوآخری وقت کے اس فسادی دور میں مسلمانوں پر عائد ہوتی ہے وہ ہےمتحد ہونا۔

مسلمانوں کو ضررور اس فساد اور ظلم کے پیچھے چھپی حقیقی وجہ کو دیکھنا چاہئیے اور اس وجہ کو ختم کرنے کے لیے عقلی جدوجہد کرنی چاہئیے، اسکے لیے مسلمانوں کو متحد اور یکجا ہو کر تمام اسباب اور وسیلہ کو استعمال میں لانا چاہیئے۔ یہ ڈارونزم اور مادہ پرستی ہے، جو کہ آج دنیا کو خون میں ڈبو رہی ہے، جسکی وجہ سے لوگ بے رحمی سے ایک دوسرے کو قتل کررہے ہیں، جو دہشت گردی اور سیاسی افراتفری کی حوصلہ افزائی کرتا ہے، جو قیا ساَ قتل و غارت کو جائز قرار دیتا ہے، جسکا نظریہ ہے کہ لڑائی جھگڑا ترقی کے لیے ضروری ہے۔ ڈارونزم کا عقیدہ، مادہ پرستی کا نظریہ نے ایک عظیم فساد کی آگ کو بھڑکایا ہے۔ یہ شعلے صرف ترکش اسلامک یونین کی بنیاد سے ہی بجھائے جا سکتے ہیں۔ جسطرح جب کہیں آگ لگتی ہے تو باتیں کرنے یا بھاگنے کے بجائے اسکو بجھانے کے لیے اس پر پانی ڈالا جاتا ہے اسی طرح ضروری ہے کہ ترکش اسلامک یونین کی بنیا د ڈالی جائے ڈارونزم اور مادہ پرستی کی آگ کو بجھانے کے لیے جو کہ اس دنیا کو جلا رہی ہے۔ ترکش اسلامک یونین ہی وہ پانی ہے ان شعلوں کے لیے جو دنیا کو خون کے دریا کی دلدل میں ڈبو رہے ہیں۔ یہ بات صاف ہے کہ آگ کو صرف چیخنے چلانے سے نہیں بجھایا جا سکتا۔ یہ بد دیانتی ہے کہ پانی استعمال نا کیا جائے جب پانی موجود ہو۔ ترکش اسلامک یونین کو بنانے کے بارے میں ایک لفظ بھی نا کہا جائے اورصرف ظلم، نا انصافی اور خون خرابہ کو برابھلا کہاجاتا رہے۔

: ترکش اسلامک یونین کو ضرور قائم ہونا چاہئیے

۔ہمارے فلسطینی بھائیوں کی نجات کے لیے جو کہ پچھلے ساٹھ سالوں سے پناہ گزین کیمپوں میں رہ رہے ہیں۔جنکو اسپتال، اسکول اور کام پر جانے کے لیے گھنٹوں چیک پوائنٹ پر انتظار کرنا پڑتا ہے، جنکی جانوں کو ہر وقت خطرہ ہے انکے اسکول کے میدانوں میں، جنکے گھروں کو بلڈوزر سے گرا دیا جاتا ہے، جنکے زیتوں کے درختوں کو جلا دیا جاتا ہے اور جو کہ ہر وقت بندوق کے سائے میں رہتے ہیں۔

۔ہمارے مسلمان ترکش بھائیوں کی نجات کے لیے جو ایسٹ ترکستا ن میں ایک ناقبل یقین دباوُ اور تکلیف میں رہتے ہیں۔جنہیں انکی مذہبی رسومات کی ادائیگی کی اجازت نہیں دی جاتی، جنکو بغیر کسی وجہ کے پھانسی دے دی جاتی ہے جو کہ بین القوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے، جنکے بچوں کو طاقت کے زور پران سے علیحدہ کردیا جاتا ہے اور ان کے ٹھکانے کا کچھ پتا نہیں چلتا۔

۔ عراق میں خون خرابے کو روکنے کے لیے، عراقی لوگوں کی حفاظت اور امن کے لیے اور عراق کی سالمیت اور مظبوطی کے لیے۔

۔افغانستان میں مشکلات میں پھنسے مسلمانوں کے حل کے لیے اور انکے لیے ایک معقول اور معیاری زندگی کے حصول کے لیے۔

۔ پاکستان میں موجود تناوُ اور بے نظمی کے خاتمے کے لیے۔

۔ بہت سارے ممالک میں ہمارے مسلمان بھائیوں کی آزادی کے لیے جنہیں انکے عقیدہ اور رائے کی وجہ سے تکلیف دی جاتی ہے۔

۔اور پوری مسلمان دنیا مورو،کوسووو،چیچنیا ، مونٹینیگ رو،چاڈ ، سوڈان، الجیریا، تنیسیا،ازبکستان، اور ترکمانستان کی خوشحالی اور مضبوطی کے لیے۔

۔دہشت گردی کی روک تھام کے لیے اور مختلف عقیدہ رکھنے والوں کے لیے تاکہ وہ ایک ساتھ امن کے ساتھ رہ سکیں۔

۔اسلحہ کی بھاگ دوڑ اور لڑائی جھگڑے کی روک تھام کے لیے، غربت کے خاتمے کے لیے، انصاف کی بالا دستی کے لیے، ہر انسان کی عزت و احترام کے لیے اور خوف اور ڈر سے نجات کے لیے، ہر انسان کی مذہبی آزادی کے لیے چاہے اسکا عقیدہ ، نسل اور زبان کیسی ہی ہو، لوگوں میں پیار اور محبت کے لیے اور انکے خیالات کے اظہار کی آزادی کے لیے۔

۔ اور ترکش اسلامک دنیا کی عظیم الشان، اعلٰی معیار ، اکیسویں صدی کی جدید اور خوبصورت تہذیب کے لیے اور ایسا مقام حاصل کرنے کے لیے جہاں سے پوری دنیا کو روشن کرسکے۔


August 06 2009